رواں برس کے ماہ رمضان میں تمام مسلمان اپنے گھروں میں عبادات کررہے ہیں کیونکہ عالمی وبأ کورونا وائرس کے سبب تمام مساجد میں تالا لگا ہوا ہے۔
اس ماہ میں مسلمان روزانہ سحری و افطار کا نظم کرنے کے لیے کرانے کا سامان، سبزی پھل سمیت دیگر اشیأ کی دوکانوں سے خریداری کرتے ہیں لیکن امسال لاک ڈاؤن کے کی وجہ سے اب لوگ گھروں میں مقید ہوکر رہ گئے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ ماہ مقدس میں بازاروں میں لوگوں کی بھیڑ کم ہی دیکھی جارہی ہے، ضرورت کے سامان کے علاوہ لوگ دیگر اشیأ کی خریداری سے بھی گریز کررہے ہیں۔
ماہ رمضان میں مسلمان بڑی تعداد میں پھلوں کی دوکانوں کی رخ کرتے ہیں اور سب سے بڑے تہوار عید الفطر کے موقع پر پہننے کے لیے ٹیلروں سے کپڑے سلایا کرتے ہیں لیکن رواں برس، سال میں ایک بار آنے والے اس سیزن میں تمام کاروبار ٹھپ پڑے ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ لوگ ریڈی میڈ کپڑے خریدنے سے بھی گریز کررہے ہیں، کرانہ دوکانوں میں بھی لاک ڈاؤن کا کافی اثر پڑا ہے اور رمضان ہونے کے باوجود کاروبار نہیں ہورہا ہے اور یہ کاروبار اب صرف 25 فی صد تک ہی سمٹ کر رہ گیا ہے۔
لاک ڈاؤن کا اثر مٹھائیوں کے کاروبار پر بھی کافی دیکھا گیا ہے کیونکہ اب دودھ، دہی کے علاوہ بازار میں کچھ بھی نہیں فروخت ہورہا ہے اور شرح فروخت صرف 15 فی صد تک محدود ہوکر رہ گئی ہے۔
کورونا وبأ اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے مسلمان تمام مسجدیں بند رکھ کر اپنے گھروں میں ہی عبادات انجام دے رہے ہیں اور حکومت کی جاری کردہ تمام گائیڈ لائن پر سختی سے عمل کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ عالمی وبأ کووڈ-19 کا قہر بھارت میں بڑھتا رہی جارہا ہے، ملک میں سبھی طرح کی عام و خاص تقریبات ارو تہواروں کے منانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے جس کی وجہ سے ہر شعبے پر اس کا برا اثر پڑا ہے اور مندی ہونے کے سبب لوگوں کے روزگار و کاروبار پر بھی برا اثر پڑا ہے۔