راکیش ٹکیت نے کہا کہ ریلی کے دوران تشدد کسانوں کو بدنام کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں کی منصوبہ سازش تھی جبکہ پولیس نے بھی کسان ریلی میں تعاون نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ریلی کے دوران تشدد کرنے والوں کی جانچ ہوگی، یہ دوسرے طرح کے لوگ تھے ہم نے ان سب کی نشان دہی کی ہے اور انتظامیہ کو اس بارے میں بتائیں گے۔
کسان رہنما نے کہا کہ 'ٹریکٹر ریلی کے لیے پولیس نے ہمیں جو روٹ دیا تھا ہم اسی پر چل رہے تھے اس کے باوجود غازی پور سے آنند وہار کا روٹ دیا گیا تھا اس پر پولیس نے بیریکیڈ لگایا تھا جس کی وجہ سے کسانوں کو وہاں سے گزرنے میں دقت ہوئی'۔
لال قلعہ پر کسان گروپ کی ہنگامہ آرائی کے بارے میں راکیش ٹکیت نے کہا کہ 'لال قلعے پر ترنگے کے ساتھ جو بھی ہوا ہم اس کی جانچ کریں گے'۔
یکم فروری کو پارلیمنٹ مارچ کے بارے میں راکیش ٹکیت نے کہا کہ 'ہم اس مارچ کا حصہ نہیں ہوں گے نیز ٹریکٹر ریلی کے دوران پولیس نے جن ٹریکٹرز کو نقصان پہنچایا ہے ہم اس کا ہرجانہ وصول کریں گے، کیوں کہ ہمارا نقصان ہوا ہے'۔