ETV Bharat / bharat

شہریت ترمیمی بل راجیہ سبھا میں بھی منظور

شہریت ترمیمی بل، لوک سبھا کے بعد آج راجیہ سبھا میں بھی منظور ہو گیا ہے۔ اس طرح سے اب اس بل کے قانون بننے کا راستہ بھی صاف ہوگیا ہے۔

Rajya Sabha Passes Citizenship Amendment Bill
شہریت ترمیمی بل: راجیہ سبھا میں منظور
author img

By

Published : Dec 11, 2019, 9:01 PM IST

Updated : Dec 11, 2019, 10:38 PM IST

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے آج راجیہ سبھا کو یقین دلایا کہ شہریت ترمیمی بل میں آئین کی کسی بھی طرح سے خلاف ورزی نہیں کی گئی ہے اور اس سے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا کیونکہ یہ شہریت لینے والا نہیں بلکہ شہریت دینے والا بل ہے۔ وزیر داخلہ نے شہریت ترمیمی بل 2019 پر ہوئی بحث کا جواب دیتے ہوئے اراکین کو یہ یقین دلایا بعد ازاں ایوان نے بل کو 105 کے مقابلے 125 ووٹوں سے منظور کرلیا۔ اس کے ساتھ ہی اس پر پارلیمنٹ کی مہر لگ گئی کیونکہ پہلے ہی یہ بل لوک سبھا سے پاس ہوچکا ہے۔

اس سے پہلے بل کو سلیکٹ کمیٹی میں بھیجنے کے مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے کے کے راگیش کی تجویز کو ایوان نے 99 کے مقابلے 124 ووٹوں سے مسترد کر دیا۔ ایک رکن نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ ساتھ ہی ایوان نے کانگریس کے حسین دلوائی، سی پی آئی کے ونے وشوم، سی پی ایم کے ای کریم اور آر جے ڈی کے منوج جھا کے بل کو سلیکٹ کمیٹی میں بھیجنے کی تجاویز کو صوتی ووٹ سے مسترد کر دیا۔شیو سینا کے رکن ووٹنگ سے پہلے ہی ایوان سے واک آوٹ کر گیے تھے۔

ایوان نے ترنمول کانگریس کے ڈیریک اوبرائن اور دیگر اپوزیشن ارکان کی ترامیم کو بھی مسترد کر دیا۔

اس سے پہلے بل پر چھ گھنٹے سے بھی زیادہ وقت تک ہوئی بحث کا جواب دیتے ہوئے مسٹر شاہ نے کہا کہ' مودی حکومت نے اس بل کے ذریعے تین ہمسایہ ممالک پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان میں مذہبی بنیاد پر ظلم و ستم کا سامنا کرنے کے بعد یہاں پناہ گزین کی زندگی گزار رہے تارکین وطن کو ان کا حق اور احترام دینے کا کام کیا ہے۔

بل میں ان تینوں ممالک میں رہنے والے ہندو، عیسائی، سکھ، پارسی، جین اور بدھ اقلیتوں کو شہریت دینے کا قانون ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل ان لوگوں کے لئے نئے سویرا لے کر آئے گا اور یہ قانون تاریخ میں سنہرے الفاظ میں لکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ بل بالکل آئین کے مطابق ہے اور اس میں کسی طرح کی خلاف ورزی نہیں کی گئی ہے۔ وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ ملک کے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو ذرا بھی فکر کرنے یا ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ بل کسی بھی طرح سے نقصان نہیں پہنچائے گا کیونکہ یہ شہریت دینے والا بل ہے نہ کہ لینے والا۔

انہوں نے کہا کہ یہ بل 1950 کے نہرو- لیاقت معاہدے میں کیے گئے وعدوں کو پورا کرتا ہے جبکہ پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش تینوں نے ہی اس معاہدے کے وعدوں کو پورا نہیں کیا ہے۔

مسٹر شاہ نے کہا کہ اگر ملک تقسیم نہیں ہوتا تو یہ بل لانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ تقسیم کی وجہ سے پیدا ہوئے حالات کے حل کے لئے یہ بل لایا گیا ہے۔ اگر یہ تقسیم مذہب کی بنیاد پر نہیں ہوتا تو یہ بل لانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔

انہوں نے مسلم فریق کو یقین دلایا کہ اس بل کے بارے میں فکر نہ کریں کیونکہ اس میں ان کے خلاف کچھ بھی نہیں ہے۔ شمال مشرقی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے خدشات دور کرتے ہوے مسٹر شاہ نے کہا کہ بل سے ان کے مفادات متاثر نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ این ڈی اے سرکار ان کی ثقافتی ، سماجی اور لسانی شناخت کو برقرار رکھنے کے لئے عہدبند ہے ۔مسلمانوں کو اس بل سے باہر رکھے جانے پر صفائی دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ان تینوں ممالک میں اکثریت میں ہیں اور ان کے خلاف مذہب کی بنیاد پر تشدد نہیں ہو رہا ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے آج راجیہ سبھا کو یقین دلایا کہ شہریت ترمیمی بل میں آئین کی کسی بھی طرح سے خلاف ورزی نہیں کی گئی ہے اور اس سے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا کیونکہ یہ شہریت لینے والا نہیں بلکہ شہریت دینے والا بل ہے۔ وزیر داخلہ نے شہریت ترمیمی بل 2019 پر ہوئی بحث کا جواب دیتے ہوئے اراکین کو یہ یقین دلایا بعد ازاں ایوان نے بل کو 105 کے مقابلے 125 ووٹوں سے منظور کرلیا۔ اس کے ساتھ ہی اس پر پارلیمنٹ کی مہر لگ گئی کیونکہ پہلے ہی یہ بل لوک سبھا سے پاس ہوچکا ہے۔

اس سے پہلے بل کو سلیکٹ کمیٹی میں بھیجنے کے مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے کے کے راگیش کی تجویز کو ایوان نے 99 کے مقابلے 124 ووٹوں سے مسترد کر دیا۔ ایک رکن نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ ساتھ ہی ایوان نے کانگریس کے حسین دلوائی، سی پی آئی کے ونے وشوم، سی پی ایم کے ای کریم اور آر جے ڈی کے منوج جھا کے بل کو سلیکٹ کمیٹی میں بھیجنے کی تجاویز کو صوتی ووٹ سے مسترد کر دیا۔شیو سینا کے رکن ووٹنگ سے پہلے ہی ایوان سے واک آوٹ کر گیے تھے۔

ایوان نے ترنمول کانگریس کے ڈیریک اوبرائن اور دیگر اپوزیشن ارکان کی ترامیم کو بھی مسترد کر دیا۔

اس سے پہلے بل پر چھ گھنٹے سے بھی زیادہ وقت تک ہوئی بحث کا جواب دیتے ہوئے مسٹر شاہ نے کہا کہ' مودی حکومت نے اس بل کے ذریعے تین ہمسایہ ممالک پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان میں مذہبی بنیاد پر ظلم و ستم کا سامنا کرنے کے بعد یہاں پناہ گزین کی زندگی گزار رہے تارکین وطن کو ان کا حق اور احترام دینے کا کام کیا ہے۔

بل میں ان تینوں ممالک میں رہنے والے ہندو، عیسائی، سکھ، پارسی، جین اور بدھ اقلیتوں کو شہریت دینے کا قانون ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل ان لوگوں کے لئے نئے سویرا لے کر آئے گا اور یہ قانون تاریخ میں سنہرے الفاظ میں لکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ بل بالکل آئین کے مطابق ہے اور اس میں کسی طرح کی خلاف ورزی نہیں کی گئی ہے۔ وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ ملک کے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو ذرا بھی فکر کرنے یا ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ بل کسی بھی طرح سے نقصان نہیں پہنچائے گا کیونکہ یہ شہریت دینے والا بل ہے نہ کہ لینے والا۔

انہوں نے کہا کہ یہ بل 1950 کے نہرو- لیاقت معاہدے میں کیے گئے وعدوں کو پورا کرتا ہے جبکہ پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش تینوں نے ہی اس معاہدے کے وعدوں کو پورا نہیں کیا ہے۔

مسٹر شاہ نے کہا کہ اگر ملک تقسیم نہیں ہوتا تو یہ بل لانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ تقسیم کی وجہ سے پیدا ہوئے حالات کے حل کے لئے یہ بل لایا گیا ہے۔ اگر یہ تقسیم مذہب کی بنیاد پر نہیں ہوتا تو یہ بل لانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔

انہوں نے مسلم فریق کو یقین دلایا کہ اس بل کے بارے میں فکر نہ کریں کیونکہ اس میں ان کے خلاف کچھ بھی نہیں ہے۔ شمال مشرقی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے خدشات دور کرتے ہوے مسٹر شاہ نے کہا کہ بل سے ان کے مفادات متاثر نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ این ڈی اے سرکار ان کی ثقافتی ، سماجی اور لسانی شناخت کو برقرار رکھنے کے لئے عہدبند ہے ۔مسلمانوں کو اس بل سے باہر رکھے جانے پر صفائی دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ان تینوں ممالک میں اکثریت میں ہیں اور ان کے خلاف مذہب کی بنیاد پر تشدد نہیں ہو رہا ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Dec 11, 2019, 10:38 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.