شہریت قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاج اور دھرنا جاری ہے۔ کیرالہ اور پنجاب حکومتوں نے سی اے اے کے خلاف قانون ساز اسمبلی میں ایک قرار داد منظور کی ہے، اب اس فہرست میں ایک اور ریاست کا نام شامل ہوگیا ہے، قرارداد منظور ہونے کے دوران بی جے پی کے اراکین اسمبلی نے ایوان میں نعرے بازی کی۔
ریاست کے وزیراعلی اشوک گہلوت نے کہا کہ 'ان کی حکومت مرکز کے اس قانون کی سختی سے مخالفت کرتی ہے اس سمت میں آج (ہفتہ کے روز) اسمبلی میں، ریاستی حکومت نے اس قانون کے خلاف قرارداد پیش کیا جسے منظور کیا کر لیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ حکومت کیرالہ اور پنجاب حکومت نے بھی شہریت قانون کے خلاف قانون ساز اسمبلی میں ایک قرارداد منظور کی ہے، صرف یہی نہیں کیرالہ حکومت نے اس قانون کے خلاف سپریم کورٹ سے بھی رجوع بھی کیا ہے۔
حالانکہ اس کے بعد ریاست کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان نے ریاستی حکومت کی تجویز کی منظوری کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔
انہوں نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیے جانے کے ریاستی حکومت کے اقدام پر برہمی کا اظہار کیا تھا، اور کہا تھا کہ ریاستی حکومت کی طرف سے انہیں کوئی معلومات نہیں دی گئی۔
راج بھون کے ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ 'گورنر آفس نے چیف سکریٹری کی طرف سے ریاستی حکومت کے 'سی اے اے' کے خلاف سپریم کورٹ منتقل کرنے کے ریاستی حکومت کے اقدام سے آگاہ نہ کرنے پر رپورٹ طلب کی ہے'۔
خاص بات یہ ہے کہ مودی حکومت نے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوران شہریت ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش کیاتھا اس کے بعد حکومت نے لوک سبھا اور راجیہ سبھا سے اسے پاس بھی کروا لیا تھا اور صدر کے دستخط کے بعد قانون کا اطلاق ہو گیا ہے، جب سے ایوان میں اس بل کو پیش کیا گیا ہے اس وقت سے ہی اس کی سخت مخالفت کی جارہی ہے۔
اس وقت آسام اور منی پور میں لوگ سڑکوں پر نکلے اور مرکزی حکومت سے یہ بل واپس لینے کا مطالبہ کرنا شروع کردیا۔ وہاں ہونے والے احتجاج نے پرتشدد شکل اختیار کرلی اور اس میں بہت سے لوگ مارے گئے۔
دہلی کے شاہین باغ میں مسلم خواتین ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے اس قانون کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، دہلی کے علاوہ ملک کی متعدد ریاستوں میں، نہ صرف مسلمان بلکہ متعدد مذاہب کے لوگ 'سی اے اے' کے خلاف مسلسل احتجاج کر رہے ہیں۔