اس کٹوتی میں صحت، میڈیکل، ایجوکیشن، پولیس، فوڈ اینڈ ایگریکلچر کے فرنٹ لائن محکموں کے علاوہ، تمام سرکاری محکموں کی پٹرولیم مصنوعات شامل ہیں۔
یہ کٹوتی اس وقت تک نافذ العمل رہے گی جب تک محکمہ خزانہ وزیر اعلی کی توجہ گاڑیوں کے ماڈل اور پیٹرول، ڈیزل کی حدود پر نظرثانی کے لئے اپنی تجویز پر دوبارہ پیشکش جاری نہیں کر دیتا۔
وزیر اعلی کیپٹن امریندر سنگھ کی صدارت میں مالی معاملات پر ذیلی کمیٹی کی وی سی کی میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا، جس میں اس بات پر بھی زرو دیا گیا کہ ریاست کو غیر معینہ مدت کے لیے لاک ڈاون کے تحت نہیں رکھا جا سکتا لہٰذا اس پر بھی کوئی حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے۔
اس حکمت عملی پر کام کرنے والی 20 رکنی ماہرین کمیٹی کی رپورٹ اس ہفتے آنے کی امید ہے، وزیر خزانہ منپریپت بادل کے ذریعہ ریاست میں سنگین مالی صورتحال کے کے درمیان تمام محصولات کی وصولیوں کے پیش نظر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا، جس کے بعد منعقدہ اجلاس میں یہ فیصلہ لیا گیا کہ ریاست کی مالی صورتحال کی اس مشکل گھڑی میں ایک عبوری اقدام کے طور پر سخت فیصلے لینے کی ضرورت ہے۔
میٹنگ میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب تک عوامی عہدے پر فائز نہ ہونے یا کسی بھی سرکاری عہدے پر فائز نہ ہونے والے لوگوں کی سیکیورٹی کے معیارات اور اخراجات کا 15 مئی تک جائزہ لیا جائے گا تاکہ اس اس میں بھی کٹوتی سے متعلق ممکنہ کمی کے بارے میں فیصلہ کیا جاسکے۔
واضح رہے کہ وزیر اعلی سمیت ریاست کے کئی ایسے افراد کی سیکیورٹی میں کمی کی جا چکی ہے۔
میٹنگ میں پرالی جلانے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور وزیر اعلی نے سبھی وزرا کو حکم دیا کہ اس پر نظر رکھیں کہ ریاستی حکومت کے احکامات پر عمل درآمد ہو رہا ہے یا نہیں اور خلاف ورزی کرنے والوں پر نظر بھی رکھی جائے تاکہ اس کی روک تھام کو یقینی بنایا جا سکے۔
وزیراعلیٰ نے محکمہ ریونیو کو بھی ہدایت کی کہ وہ کورونا وائرس سے ہونے والے نقصانات کے معاوضے کیلئے حکومت ہند کو ایک جامع میمورنڈم بھیجے۔
اگر ریاست کو فوری طور پر ہونے والے نقصانات کا اندازہ لگانا ممکن نہ ہو تو ایک عبوری میمورنڈم مرکزی حکومت کو پیش کیا جا سکتا ہے، جس میں ریاست کی آمدنی کے نقصان کے معاوضے اور تیسری سہ ماہی کو ختم ہونے والی پہلی سہ ماہی میں امداد اور بحالی کی دیگر ضروریات کا مطالبہ کیا جائے، اس کے بعد ایک مکمل حتمی یادداشت جون 2020 تک حکومت ہند کو بھیجا جائے گا۔