تاریخی حسین ساگر جھیل کے کنارے سینکڑوں ہندوستانیوں نے مرکزی حکومت کے خلاف خاموش احتجاج کیا۔ احتجاج میں شامل غیرمسلم افراد نے ہندوستان کو مسلمانوں کا ملک قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'ملک صرف ہندوؤں کا نہیں بلکہ اس پر مسلمانوں کا بھی برابر کا حق ہے کیوں کہ ملک کی آزادی کیلئے مسلمانوں نے بھی اپنی جان کی قربانی دی ہے۔'
احتجاجیوں نے اس بل کو مسترد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ملک کو تقسیم کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ حکومت اپنے اقتدار کی بقاء کیلئے یہ حربہ استعمال کر رہی ہے۔
اس موقع پر مولانا نصیر الدین نے کہا کہ حکومت اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے اس بل کو متعارف کروا رہی ہے جبکہ جانکی کے مطابق ہندوستانی اپنی مرضی سے ہندوستانی ہیں نہ کہ کسی کی زور زبردستی سے جبکہ انہیں ملک چھوڑ کر جانے کا موقع تھا۔ ڈاکٹر منیشا نے بھی ہندوستان کو مسلمانوں کا ملک قرار دیتے ہوئے راحت اندوری کے شعر کے الفاظ دہرائے "کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے۔ رنجن نے اپنے ملک میں اپنی شناخت کے مطالبے کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ کیا تمام اراکین پارلیمنٹ کے پاس اپنے شہری ہونے کا ثبوت موجود ہے؟ ایس آئی او تلنگانہ کے رکن عبداللہ فیاض نے اسے حکومت کا احمقانہ اقدام قرار دیا۔