ETV Bharat / bharat

'ظلم سہنا بھی تو ظالم کی حمایت ہے'

author img

By

Published : Jun 29, 2019, 11:35 PM IST

بھارت کے صنعتی شہر ممبئی کے آزاد میدان میں مختلف تنظیموں نے ماب لنچنگ ( ہجومی تشدد ) کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اس پر قدغن لگانے کے لیے سخت قانون بنانے کا مطالبہ کیا۔

'ظلم سہنا بھی تو ظالم کی حمایت ہے'

بتادیں کہ ماب لینچنگ (ہجومی تشدد) نے جہاں درجنوں بے گناہوں کی جان لے لی، وہیں اس کی بڑھتی واردات سے ملک میں اضطرابی کیفیت پیدا ہوگئی ہے، جو ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو ختم کرنے کی کوشش ہے اور اس سے اقلیتوں میں خوف پروان چڑھ رہا ہے۔

ہجومی تشدد کے خلاف احتجاج

دوسری جانب ہجومی تشدد کے روک تھام کے لیے ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی ہورہے ہیں، اس سلسلے میں ممبئی کے آزاد میدان میں بھی ایک احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا جہاں ہر عام و خاص نے اس کی مذمت کی، جبکہ کئی لوگوں نے اسے دہشت گردانہ حملہ قرار دیتے ہوئے اس پر انسداد دہشت گرد کے قوانین کے تحت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

ممبئی کے آزاد میدان احتجاجی مظاہرہ کے دوران ماہرقانون یوسف مچھالہ نے کہا کہ' حکومت ہجومی تشدد کے خاتمے کے لیے سنجیدہ نہیں ہے، ہمیں اس کے خلاف بھی احتجاج کرنا چاہیے'۔

اسلامک گرلز آرگنائزیشن کی سربراہ اٰمینہ خانم نے ہجومی تشدد پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہجومی تشدد سے مایوس ہونے کے بجائے اس کے لیے لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے، کب تک ہم مظلوم بن کررہیں گے اگر کوئی ماپ لنچنگ کرتا ہے تو اسے منہ توڑ جواب دینے کی ضرورت ہے۔ اور قانونی دائرہ میں رہ کر قانونی راستہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم صرف مظلوم بن کر ہی رہیں گے تواس قسم کے واقعات کبھی نہیں روکیں گے'۔

کامریڈ پرکاش ریڈی نے ہجومی تشدد کے لیے موجودہ سرکار بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی کو قرار دیا اور کہا کہ ہجومی تشدد کے خلاف سرکار سنجیدہ نہیں ہے۔ اگر ایسے واقعات نہیں روکے تو اس کا خمیازہ ملک کو ادا کرنا ہوگا۔


اس موقعے پر مولانا محمود دریا بادی نے کہا کہ ہجومی تشدد سے خوفزدہ ہونے کے بجائے اس کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے، اسلام کبھی بھی کسی بے قصور کو ہجوم کے ذریعہ زدوکو ب کرنے کی اجازت نہیں دیتا اس لیے ہم ان شیطانوں کو جواب دیں گے'۔

شیعہ عالم دین مولانا ظہیرعباس رضوی نے بتایا کہ ہجومی تشدد سے ملک میں فرقہ وارانہ تشدد کا خطرہ لاحق پیدا ہوگیا ہے۔ حکومت اسے سنجیدگی سے لے ورنہ کہیں ایکشن کے جواب میں کوئی غلط ریکشن نہ ہوجائے جو ملک کی سلامتی کے لیے بھی خطرہ ہے'۔

ڈاکٹر عظیم الدین اور ممبئی امن کمیٹی کے روح رواں فرید شیخ نے کہا کہ' ہجومی تشدد سے ملک میں جو حالات پیدا ہوئے ہیں وہ انتہائی خطرناک ہے اور اس پر سب کو متحد ہوکر لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ جبکہ امول مڈالے نے کہاکہ مسلمان شیواجی مہاراج کے سپاہی ہے وہ ہرہر مہادیو کہہ سکتے ہیں لیکن جئے شری رام نہیں انہیں اس کے لیے مجبور نہ کیا جائے۔

اس احتجاجی مظاہرہ سے مولانا اعجاز کشمیری مولانا اطہر علی اسلم غازی نے بھی اظہار خیال کیا جبکہ اس مظاہرہ میں جئے ہو فاؤنڈیشن کے سربراہ افروز ملک بھی شریک تھے۔

بتادیں کہ ماب لینچنگ (ہجومی تشدد) نے جہاں درجنوں بے گناہوں کی جان لے لی، وہیں اس کی بڑھتی واردات سے ملک میں اضطرابی کیفیت پیدا ہوگئی ہے، جو ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو ختم کرنے کی کوشش ہے اور اس سے اقلیتوں میں خوف پروان چڑھ رہا ہے۔

ہجومی تشدد کے خلاف احتجاج

دوسری جانب ہجومی تشدد کے روک تھام کے لیے ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی ہورہے ہیں، اس سلسلے میں ممبئی کے آزاد میدان میں بھی ایک احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا جہاں ہر عام و خاص نے اس کی مذمت کی، جبکہ کئی لوگوں نے اسے دہشت گردانہ حملہ قرار دیتے ہوئے اس پر انسداد دہشت گرد کے قوانین کے تحت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

ممبئی کے آزاد میدان احتجاجی مظاہرہ کے دوران ماہرقانون یوسف مچھالہ نے کہا کہ' حکومت ہجومی تشدد کے خاتمے کے لیے سنجیدہ نہیں ہے، ہمیں اس کے خلاف بھی احتجاج کرنا چاہیے'۔

اسلامک گرلز آرگنائزیشن کی سربراہ اٰمینہ خانم نے ہجومی تشدد پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہجومی تشدد سے مایوس ہونے کے بجائے اس کے لیے لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے، کب تک ہم مظلوم بن کررہیں گے اگر کوئی ماپ لنچنگ کرتا ہے تو اسے منہ توڑ جواب دینے کی ضرورت ہے۔ اور قانونی دائرہ میں رہ کر قانونی راستہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم صرف مظلوم بن کر ہی رہیں گے تواس قسم کے واقعات کبھی نہیں روکیں گے'۔

کامریڈ پرکاش ریڈی نے ہجومی تشدد کے لیے موجودہ سرکار بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی کو قرار دیا اور کہا کہ ہجومی تشدد کے خلاف سرکار سنجیدہ نہیں ہے۔ اگر ایسے واقعات نہیں روکے تو اس کا خمیازہ ملک کو ادا کرنا ہوگا۔


اس موقعے پر مولانا محمود دریا بادی نے کہا کہ ہجومی تشدد سے خوفزدہ ہونے کے بجائے اس کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے، اسلام کبھی بھی کسی بے قصور کو ہجوم کے ذریعہ زدوکو ب کرنے کی اجازت نہیں دیتا اس لیے ہم ان شیطانوں کو جواب دیں گے'۔

شیعہ عالم دین مولانا ظہیرعباس رضوی نے بتایا کہ ہجومی تشدد سے ملک میں فرقہ وارانہ تشدد کا خطرہ لاحق پیدا ہوگیا ہے۔ حکومت اسے سنجیدگی سے لے ورنہ کہیں ایکشن کے جواب میں کوئی غلط ریکشن نہ ہوجائے جو ملک کی سلامتی کے لیے بھی خطرہ ہے'۔

ڈاکٹر عظیم الدین اور ممبئی امن کمیٹی کے روح رواں فرید شیخ نے کہا کہ' ہجومی تشدد سے ملک میں جو حالات پیدا ہوئے ہیں وہ انتہائی خطرناک ہے اور اس پر سب کو متحد ہوکر لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ جبکہ امول مڈالے نے کہاکہ مسلمان شیواجی مہاراج کے سپاہی ہے وہ ہرہر مہادیو کہہ سکتے ہیں لیکن جئے شری رام نہیں انہیں اس کے لیے مجبور نہ کیا جائے۔

اس احتجاجی مظاہرہ سے مولانا اعجاز کشمیری مولانا اطہر علی اسلم غازی نے بھی اظہار خیال کیا جبکہ اس مظاہرہ میں جئے ہو فاؤنڈیشن کے سربراہ افروز ملک بھی شریک تھے۔

Intro:
Byte..1..Abu asim azmi

Byte..Maulana athar ali

Byte..maulana Zaheer abbas rzivi
ممبئی ہجومی تشدد کے معاملے میں قانون بنانے کی ضرورت ہے جبکہ سپریم کورٹ نے بھی اس پرسخت نوٹس لیاہے اس کے باوجود ہجومی تشدد میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا ہے اس قسم کا اظہار خیالات آج یہاں آزاد میدان احتجاجی مظاہرہ کے دوران ماہرقانون یوسف مچھالہ نے کیا ہے انہوں نے کہا کہ ہجومی تشدد کے خاتمہ کے لئے پارلیمنٹ سنجیدہ نہیں ہے اس لئے ہمیں اس کے خلاف احتجاج کرنا چاہئے ۔

اسلامک گرلز آرگنائزیشن کی سربراہ امینہ خانم نے ہجومی تشدد کے واقعہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس واقعہ پر مایوس ہونے کا غم کرنے کے بجائے اس کے لئے لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے کب تک ہم مظلوم بن کررہیں گے اگرکوئی ماپ لنچنگ کرتا ہے تو اس کو منہ توڑ جواب دینے کی ضرورت ہے اور قانونی دائرہ میں رہ کر قانونی راستہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے اگر ہم صرف مظلوم بن کر ہی رہیں گے تواس قسم کے واقعات کبھی نہیں روکیں گے ۔


کامریڈ پرکاش ریڈی نے ہجومی تشدد کے لئے موجودہ سرکار بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی کو قرار دیا اور کہا کہ ہجومی تشدد کے خلاف سرکار سنجیدہ نہیں ہے اگر ایسے واقعات نہیں روکے تو اس کا خمیازہ ملک کو ادا کرنا ہوگا ۔ مولانا محمود دریا بادی نے کہا کہ ہجومی تشدد کے بعد خوفزدہ ہونے کے بجائے اس کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے اسلام کبھی بھی کسی بے قصور کو ہجوم کے ذریعہ زدوکو ب کرنے کی اجازت نہیں دیتا اس لئے ہم ان شیطانوں کو جواب دیں گے ۔

شیعہ عالم دین مولانا ظہیرعباس رضوی نے بتایا کہ ہجومی تشدد سے ملک میں فرقہ وارانہ تشدد کا خطرہ لاحق پیدا ہوگیا ہے ہر طرف اس قسم کے واقعات سے عمل کے بعد ردعمل ہو نے کا بھی خطرہ ہے اس لئے اس پر سرکار کو توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔


ڈاکٹر عظیم الدین اور ممبئی امن کمیٹی کے روح رواں فرید شیخ نے کہا کہ ہجومی تشدد نے ملک میں جو حالات پیدا کئے ہیں وہ انتہائی خطرناک ہے اور اس پر سب کو متحد ہوکر اس سلسلے میں لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے امول مڈالے نے کہاکہ مسلمان شیواجی مہاراج کے سپاہی ہے وہ ہرہر مہادیو کہہ سکتے ہیں لیکن جئے شری رام نہیں انہیں اس کے لئے مجبور نہ کیا جائے ۔ اس احتجاجی مظاہرہ سے مولانا اعجاز کشمیری مولانا اطہر علی اسلم غازی نے بھی اظہار خیال کیا جبکہ اس مظاہرہ میں جئے ہو فاؤنڈیشن کے سربراہ افروز ملک بھی شریک تھے ۔Body:
Byte..1..Abu asim azmi

Byte..Maulana athar ali

Byte..maulana Zaheer abbas rzivi
ممبئی ہجومی تشدد کے معاملے میں قانون بنانے کی ضرورت ہے جبکہ سپریم کورٹ نے بھی اس پرسخت نوٹس لیاہے اس کے باوجود ہجومی تشدد میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا ہے اس قسم کا اظہار خیالات آج یہاں آزاد میدان احتجاجی مظاہرہ کے دوران ماہرقانون یوسف مچھالہ نے کیا ہے انہوں نے کہا کہ ہجومی تشدد کے خاتمہ کے لئے پارلیمنٹ سنجیدہ نہیں ہے اس لئے ہمیں اس کے خلاف احتجاج کرنا چاہئے ۔

اسلامک گرلز آرگنائزیشن کی سربراہ امینہ خانم نے ہجومی تشدد کے واقعہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس واقعہ پر مایوس ہونے کا غم کرنے کے بجائے اس کے لئے لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے کب تک ہم مظلوم بن کررہیں گے اگرکوئی ماپ لنچنگ کرتا ہے تو اس کو منہ توڑ جواب دینے کی ضرورت ہے اور قانونی دائرہ میں رہ کر قانونی راستہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے اگر ہم صرف مظلوم بن کر ہی رہیں گے تواس قسم کے واقعات کبھی نہیں روکیں گے ۔


کامریڈ پرکاش ریڈی نے ہجومی تشدد کے لئے موجودہ سرکار بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی کو قرار دیا اور کہا کہ ہجومی تشدد کے خلاف سرکار سنجیدہ نہیں ہے اگر ایسے واقعات نہیں روکے تو اس کا خمیازہ ملک کو ادا کرنا ہوگا ۔ مولانا محمود دریا بادی نے کہا کہ ہجومی تشدد کے بعد خوفزدہ ہونے کے بجائے اس کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے اسلام کبھی بھی کسی بے قصور کو ہجوم کے ذریعہ زدوکو ب کرنے کی اجازت نہیں دیتا اس لئے ہم ان شیطانوں کو جواب دیں گے ۔

شیعہ عالم دین مولانا ظہیرعباس رضوی نے بتایا کہ ہجومی تشدد سے ملک میں فرقہ وارانہ تشدد کا خطرہ لاحق پیدا ہوگیا ہے ہر طرف اس قسم کے واقعات سے عمل کے بعد ردعمل ہو نے کا بھی خطرہ ہے اس لئے اس پر سرکار کو توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔


ڈاکٹر عظیم الدین اور ممبئی امن کمیٹی کے روح رواں فرید شیخ نے کہا کہ ہجومی تشدد نے ملک میں جو حالات پیدا کئے ہیں وہ انتہائی خطرناک ہے اور اس پر سب کو متحد ہوکر اس سلسلے میں لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے امول مڈالے نے کہاکہ مسلمان شیواجی مہاراج کے سپاہی ہے وہ ہرہر مہادیو کہہ سکتے ہیں لیکن جئے شری رام نہیں انہیں اس کے لئے مجبور نہ کیا جائے ۔ اس احتجاجی مظاہرہ سے مولانا اعجاز کشمیری مولانا اطہر علی اسلم غازی نے بھی اظہار خیال کیا جبکہ اس مظاہرہ میں جئے ہو فاؤنڈیشن کے سربراہ افروز ملک بھی شریک تھے ۔Conclusion:
Byte..1..Abu asim azmi

Byte..Maulana athar ali

Byte..maulana Zaheer abbas rzivi
ممبئی ہجومی تشدد کے معاملے میں قانون بنانے کی ضرورت ہے جبکہ سپریم کورٹ نے بھی اس پرسخت نوٹس لیاہے اس کے باوجود ہجومی تشدد میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا ہے اس قسم کا اظہار خیالات آج یہاں آزاد میدان احتجاجی مظاہرہ کے دوران ماہرقانون یوسف مچھالہ نے کیا ہے انہوں نے کہا کہ ہجومی تشدد کے خاتمہ کے لئے پارلیمنٹ سنجیدہ نہیں ہے اس لئے ہمیں اس کے خلاف احتجاج کرنا چاہئے ۔

اسلامک گرلز آرگنائزیشن کی سربراہ امینہ خانم نے ہجومی تشدد کے واقعہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس واقعہ پر مایوس ہونے کا غم کرنے کے بجائے اس کے لئے لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے کب تک ہم مظلوم بن کررہیں گے اگرکوئی ماپ لنچنگ کرتا ہے تو اس کو منہ توڑ جواب دینے کی ضرورت ہے اور قانونی دائرہ میں رہ کر قانونی راستہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے اگر ہم صرف مظلوم بن کر ہی رہیں گے تواس قسم کے واقعات کبھی نہیں روکیں گے ۔


کامریڈ پرکاش ریڈی نے ہجومی تشدد کے لئے موجودہ سرکار بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی کو قرار دیا اور کہا کہ ہجومی تشدد کے خلاف سرکار سنجیدہ نہیں ہے اگر ایسے واقعات نہیں روکے تو اس کا خمیازہ ملک کو ادا کرنا ہوگا ۔ مولانا محمود دریا بادی نے کہا کہ ہجومی تشدد کے بعد خوفزدہ ہونے کے بجائے اس کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے اسلام کبھی بھی کسی بے قصور کو ہجوم کے ذریعہ زدوکو ب کرنے کی اجازت نہیں دیتا اس لئے ہم ان شیطانوں کو جواب دیں گے ۔

شیعہ عالم دین مولانا ظہیرعباس رضوی نے بتایا کہ ہجومی تشدد سے ملک میں فرقہ وارانہ تشدد کا خطرہ لاحق پیدا ہوگیا ہے ہر طرف اس قسم کے واقعات سے عمل کے بعد ردعمل ہو نے کا بھی خطرہ ہے اس لئے اس پر سرکار کو توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔


ڈاکٹر عظیم الدین اور ممبئی امن کمیٹی کے روح رواں فرید شیخ نے کہا کہ ہجومی تشدد نے ملک میں جو حالات پیدا کئے ہیں وہ انتہائی خطرناک ہے اور اس پر سب کو متحد ہوکر اس سلسلے میں لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے امول مڈالے نے کہاکہ مسلمان شیواجی مہاراج کے سپاہی ہے وہ ہرہر مہادیو کہہ سکتے ہیں لیکن جئے شری رام نہیں انہیں اس کے لئے مجبور نہ کیا جائے ۔ اس احتجاجی مظاہرہ سے مولانا اعجاز کشمیری مولانا اطہر علی اسلم غازی نے بھی اظہار خیال کیا جبکہ اس مظاہرہ میں جئے ہو فاؤنڈیشن کے سربراہ افروز ملک بھی شریک تھے ۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.