ETV Bharat / bharat

پورے ملک میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف زبردست مظاہرہ

پورے بھارت میں ہو رہے ان پر تشدد مظاہروں پر حکومت اب بھی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، اب دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا حکومت ان مظاہروں کہ پیش نظر اپنے اس متنازعہ بل کو واپس لیتی ہے یا پھر خاموش بیٹھ کر لوگوں کے احتجاج کو نظر انداز کرتی ہے۔

author img

By

Published : Dec 20, 2019, 12:02 AM IST

protest against caa and nrc
پورے ملک میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف زبردست مظاہرہ

شہریت ترمیمی قانون سی اے اے کےخلاف پورے بھارت میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ مظاہرے بالعوم پر امن رہے لیکن کہیں کہیں پولیس کی زیادتی کے باعث یہ پرتشدد بھی ہوگئے۔

مظاہروں کی چنگاری قومی دارلحکومت دہلی کے ساتھ ساتھ دیگر ریاستوں میں بھی پھیل گئی اور کچھ جگہوں پر اس نے پرتشدد شکل اختیار کرلی۔

دلی میں گذشتہ روز مختلف سیاسی پارٹیوں اور طلبہ تنظیموں نے سی اے اے کے خلاف جگہ جگہ مظاہرے کیے گئے۔ مظاہرین نے حکم امتناعی کے باوجود لال قلعہ سے شہیدی چوک، منڈی ہاؤس اور جنتر منتر پر زبردست مظاہرہ کیا۔

پورے ملک میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف زبردست مظاہرہ

مارکسی کمیونسٹ پارٹی ا(سی پی آئی۔ایم)کے سکریٹری سیتا رام یچوری، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے سکریٹری جنرل ڈی راجہ، سوراج انڈیا کے رہنما یوگیندر یادو، کانگریس کے سینئر لیڈر سندیپ دکشت کو منڈی ہاؤس کے نزدیک پولس نے حراست میں لے لیا۔

سی پی آئی رہنما پرکاش کرات، برندا کرات، حنان ملا اور کانگریس کے تحسین پونا والا سمیت کئی رہنماؤں کو بھی حراست میں لیا گیا، حالانکہ بعد میں انہیں رہا کردیاگیا۔

وزیرداخلہ نے سینیئر افسران کے ساتھ ایک اعلی سطحی میٹنگ میں مظاہرے کے پیش نظر پیدا شدہ صورت حال کا جائزہ لیا۔ وزارت نےسبھی ریاستوں سے صورت حال پر کڑی نظر رکھنے اور سبھی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کو کہا گیا ہے۔

پولس نے لاء اینڈ آرڈر بنائے رکھنے اور مظاہرے کے مقامات لال قلعہ، منڈی ہاؤس اور جنتر منتر پر لوگوں کو آنے سے روکنے کے لئے الگ الگ علاقوں کے 19 میٹرو اسٹیشوں کی انٹری اور ایکزٹ کے دروازوں کو دن میں بند کردیا ۔

جامعہ نگر کے جامعہ اور شاہین باغ میٹرواسٹیشنوں کو چھوڑ کر دیگر کو شام پانچ بجے کھول دیا گیا۔ میٹرو اسٹیشنوں کے بند کئے جانے اور سڑکوں پر لگے جام کی وجہ سے لوگوں کو زبردست پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔

نجی شعبہ کی ہوائی خدمات کمپنی انڈیگو نے اپنے ملازمین کے جام میں پھنسنے کی وجہ سے 19 پروازوں کو رد کردیا اور 16 پروازوں کے وقت میں تبدیلی کی گئی۔ اس کےعلاوہ کچھ مقامات پر کئی گھنٹوں تک موبائل خدمات معطل رہیں۔

مظاہرین کے لال قلعہ سے شہید پارک تک ریلی نکالنے کی اپیل کے پیش نظر تاریخی لال قلعہ کے اردگرد حکم امتنازعی کا نفاذ کردیا گیا۔

اس درمیان دہلی ہائی کورٹ نے سی اے اے کی مخالفت کے سلسلے میں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں مظاہرہ کرکے طالب علموں کے ساتھ پولس کے غلط رویہ کے معاملے میں مرکز اور دہلی پولس کو نوٹس جاری کیا۔

منی پور میں سی اے اے کی مخالفت میں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا، مارکسی کمیونسٹ پارٹی (سی پی ایم)، آل انڈیا فارورڈ بلاک اور ریولیوشنری سوشلسٹ پارٹی نے صبح چھ بجے سے شام چھ بجے تک مسلسل پوری ریاست میں ہڑتال کی اپیل کی۔

ریاست میں زیادہ تر تعلیمی ادارے اور تجارتی ادارے اور بینک بند رہے، ریاست اور ریاستوں سے باہر کی ٹرانسپورٹ خدمات کو معطل کردیاگیا ہے اور زیادہ تر ٹرانسپورٹ ہڑتال کی حمایت میں سڑکوں پر اتر آئے۔

آسام میں سی اے اے کے خلاف زبردست مظاہرے کے دوران ریاست کے مختلف حصوں میں ہوئے پر تشدد مظاہرےکے پیش نظر 11 دسمبر کی شام سے موبائل انٹرنیٹ خدمات معطل ہیں۔

اس دوران گواہاٹی ہائی کورٹ نے آسام حکومت کو پورے ریاست میں جمعرات کی شام سے انٹرنیٹ خدمات بحال کرنے کا عبوری حکم جاری کردیا ہے۔

ہریانہ میں گروگرام قومی شاہراہ پر گاڑیوں کی جانچ کی وجہ سے زبردست جام کی صورت حال پیدا ہوگئی۔ نجی ہوائی کمپنی انڈیگو کے ملازمین کے جام میں پھنسنے اور وقت پر نہیں پہنچنے کی وجہ سے کمپنی کے کچھ پروازیں رد کردی گئیں جبکہ کچھ پروازوں کے متعینہ وقت میں تبدیلی کی گئی۔

شہریت ترمیمی قانون اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف بند کا گجرات میں ملا جلا اثر رہا حالانکہ اس دوران ریاست کی معاشی راجدھانی کہے جانے والے سب سے بڑے شہراحمدآباد کے اقلیتی اکثریتی مرزاپور اور شاہ عالم علاقوں میں تشدد پسندانہ مظاہرہ بھی ہوا۔

مجموعی اعتبار سے ملک کے ہر شہر اور اضلاع میں لوگوں کی کثیر تعداد نے شہریت ترمیمی قانون اور مجوزہ این آر سی کے خلاف ریلیاں، مظاہرے اور ہڑتال کیے۔

شاہ عالم میں بھیڑ کے پتھراؤ میں ایک اسسٹنٹ پولس کمشنر اورخاتون پولس اہلکار سمیت کچھ پولس اہلکار زخمی ہوگئے۔

پولس نے بھیڑ کوقابو میں کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے بھی داغے اور لاٹھی چارج بھی کیا۔ کچھ لوگوں کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔ پولس کی گاڑیوں پر بھی پتھراؤ کیا گیا ہے۔ ایک سٹی بس کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔

اس علاقے میں سٹی بسوں کو شام کو بند کردیا گیا ہے اور احتیاط کے طور پر بڑی تعداد میں پولس اہلکاروں کو تعینات کیا گیاہے۔ شام کو صورت حال تناؤ سے پرہوگئی۔ پولس ڈپٹی کمشنر(قانون وانصرام) وجےپاٹل نے بتایا کہ شاہ عالم علاقے میں بغیر منظوری کے ایک ریلی نکالنے پر اسے روک رہی پولس پر پتھراؤ کیا گیا جس میں کئی پولس اہلکار زخمی ہوگئے۔

ریاستی ریزرو پولیس فورس کی دو کمپنیاں اور مقامی پولس کو تعینات کرکے صورت حال کو قابو میں کیا گیا ہے۔

پولیس کمشنر اشیش بھاٹیہ نے کہا ہے کہ صورت حال پر بہت باریکی سے نظر رکھی جارہی ہے۔ادھر ریاست کے دیگر علاقوں میں بند کا زیادہ اثر نہیں دکھا۔

ودودرہ، بھڑوچ وغیرہ میں اقلیتی اکثریتی علاقوں میں بھی بند کا کچھ اثر دیکھا گیا۔ سوراشٹر علاقے کے زیادہ تر مقامات راجکوٹ، بھاؤ نگر، جام نگر اور جنوبی گجرات کے سورت میں بند کا زیادہ اثر نہیں رہا۔

کرناٹک میں آج سینکڑوں مظاہرین کو پولس نے حراست میں لےلیا۔ مظاہرین میں بایاں بازو کے اراکین کی پولس کے ساتھ جھڑپ بھی ہوئی۔ ٹاؤ ن ہال میں مظاہرین نے' نو وائلینس، نووائلنس' کے نعرے بھی لگائے۔ راجدھانی بنگلورو میں مظاہرہ کررہے مشہور تاریخ داں رام چندر گوہا سمیت کئی لوگوں کو حراست میں لے لیا گیا۔

مسٹر گوہا کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ ایک الیکٹرونک میڈیا سے بات کررہے تھے اور سی اے اے کے سلسلے میں اپنی فکرمندی کا اظہار کررہے تھے۔ اس دوران مسٹر گوہا مہاتما گاندھی کا پوسٹر لئے ہوئے تھے۔

بنگلورو تماکورو بلاری، کلبرگی، منگلورو سمیت ریاست کے مختلف حصوں میں سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کرنے کی رپورٹ ملی ہیں۔ کلبرگی ضلع میں انتظامیہ نے دفعہ 144 کے تحت پابندی عائد کردی اورسبھی اسکول اور تعلیمی اداروں کو اگلے تین دنوں کے لئے بند کردیا گیا ہے۔

راجستھان کی راجدھانی جے پور میں بایاں بازو کی تنظیموں اور مختلف عوامی تنظیموں نے بڑی ریلی نکال کر ضلع کلکٹر یٹ پرزبردست مظاہرہ کیا اور صدر کےنام کلکٹر کو میمورنڈم حوالے کیا۔ دوسری طرف جے پور، کوٹا اوربیکانیر میں کچھ لوگوں نے سی اے اے کے حمایت میں مظاہرہ کیا۔

اترپردیش میں سی اے اے کی مخالفت کے سلسلے میں سماج وادی پارٹی (ایس پی) اور کانگریس کے مظاہرے نے ریاست کےگنگا۔جمنی تہذیب کی مثال کہے جانے والے نوابوں کے شہر لکھنؤ میں پرتشدد مظاہرہ ہوا وہیں مغربی اترپردیش کے سنبھل میں جرائم پیشہ عناصر نے آگ زنی اور توڑ پھوڑ کرکے تناؤ پھیلانے کی کوشش کی۔ لکھنؤ کے پریورتن چوک پر کانگریس اور ایس پی کے کارکنوں نے مظاہرہ کیا۔

کانگریس کے ریاستی صدر اجے للو سمیت کئی لیڈروں کو پولس نے گرفتار کرلیا۔ مظاہرے کے دوران بھیڑ کو قابو میں کرنے کےلئے پولس نے لاٹھیاں چلائیں اور آنسو گیس کے گولے داغے۔ کلکٹریٹ اور قیصر باغ علاقے میں ایس پی کارکنوں نے مظاہرہ کیا اور گرفتاریاں دیں۔ پولس نے تشدد پھیلانے کے الزام میں 500 جبکہ پوری ریاست میں دو ہزار سے زیادہ لوگوں کو حراست میں لیا ہے۔

کانپور، دیوریا، علی گڑھ اور وارانسی سمیت ریاست کے مختلف ضلعوں میں سی اے اے کے خلاف مخالفت میں ایس پی کارکنوں نے دھرنا اورمظاہرہ کیا۔ اس دوران کئی مقامات پر ریل اور سڑک آمدورفت کو روکنے کی کوشش کی گئی حالانکہ سلامتی فورسیز نے مظاہرین کو کھدیڑ دیا۔

مزید پڑھیں: عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں

بہار میں بایاں بازو، جن ادھیکار پارٹی اور وکاس شیل انسان پارٹی (وی آئی پی) سمیت کچھ مسلم تنظیموں کی اپیل پر بہار بند کے دوران بڑی تعدد میں لوگوں نے سڑکوں پر اتر کر مظاہرہ کیا اور ریل گاڑیوں کی آمدورفت کو متاثر کیا۔

جن ادھیکار پارٹی کے رہنما اور سابق رکن پارلیمنٹ راجیش رنجن عرف پپو یادو نے بیڑیاں پہن کر یہاں ڈاک بنگلہ چوراہے پر مظاہرہ کیا۔ ان کے ساتھ پارٹی کارکنوں نے سڑک پر ٹائر جلا کر آمدورفت کو روک دیا۔

پورے بھارت میں ہو رہے ان پر تشدد مظاہروں پر حکومت اب بھی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، اب دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا حکومت ان مظاہروں کہ پیش نظر اپنے اس متنازعہ بل کو واپس لیتی ہے یا پھر خاموش بیٹھ کر لوگوں کے احتجاج کو نظر انداز کرتی ہے۔

شہریت ترمیمی قانون سی اے اے کےخلاف پورے بھارت میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ مظاہرے بالعوم پر امن رہے لیکن کہیں کہیں پولیس کی زیادتی کے باعث یہ پرتشدد بھی ہوگئے۔

مظاہروں کی چنگاری قومی دارلحکومت دہلی کے ساتھ ساتھ دیگر ریاستوں میں بھی پھیل گئی اور کچھ جگہوں پر اس نے پرتشدد شکل اختیار کرلی۔

دلی میں گذشتہ روز مختلف سیاسی پارٹیوں اور طلبہ تنظیموں نے سی اے اے کے خلاف جگہ جگہ مظاہرے کیے گئے۔ مظاہرین نے حکم امتناعی کے باوجود لال قلعہ سے شہیدی چوک، منڈی ہاؤس اور جنتر منتر پر زبردست مظاہرہ کیا۔

پورے ملک میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف زبردست مظاہرہ

مارکسی کمیونسٹ پارٹی ا(سی پی آئی۔ایم)کے سکریٹری سیتا رام یچوری، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے سکریٹری جنرل ڈی راجہ، سوراج انڈیا کے رہنما یوگیندر یادو، کانگریس کے سینئر لیڈر سندیپ دکشت کو منڈی ہاؤس کے نزدیک پولس نے حراست میں لے لیا۔

سی پی آئی رہنما پرکاش کرات، برندا کرات، حنان ملا اور کانگریس کے تحسین پونا والا سمیت کئی رہنماؤں کو بھی حراست میں لیا گیا، حالانکہ بعد میں انہیں رہا کردیاگیا۔

وزیرداخلہ نے سینیئر افسران کے ساتھ ایک اعلی سطحی میٹنگ میں مظاہرے کے پیش نظر پیدا شدہ صورت حال کا جائزہ لیا۔ وزارت نےسبھی ریاستوں سے صورت حال پر کڑی نظر رکھنے اور سبھی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کو کہا گیا ہے۔

پولس نے لاء اینڈ آرڈر بنائے رکھنے اور مظاہرے کے مقامات لال قلعہ، منڈی ہاؤس اور جنتر منتر پر لوگوں کو آنے سے روکنے کے لئے الگ الگ علاقوں کے 19 میٹرو اسٹیشوں کی انٹری اور ایکزٹ کے دروازوں کو دن میں بند کردیا ۔

جامعہ نگر کے جامعہ اور شاہین باغ میٹرواسٹیشنوں کو چھوڑ کر دیگر کو شام پانچ بجے کھول دیا گیا۔ میٹرو اسٹیشنوں کے بند کئے جانے اور سڑکوں پر لگے جام کی وجہ سے لوگوں کو زبردست پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔

نجی شعبہ کی ہوائی خدمات کمپنی انڈیگو نے اپنے ملازمین کے جام میں پھنسنے کی وجہ سے 19 پروازوں کو رد کردیا اور 16 پروازوں کے وقت میں تبدیلی کی گئی۔ اس کےعلاوہ کچھ مقامات پر کئی گھنٹوں تک موبائل خدمات معطل رہیں۔

مظاہرین کے لال قلعہ سے شہید پارک تک ریلی نکالنے کی اپیل کے پیش نظر تاریخی لال قلعہ کے اردگرد حکم امتنازعی کا نفاذ کردیا گیا۔

اس درمیان دہلی ہائی کورٹ نے سی اے اے کی مخالفت کے سلسلے میں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں مظاہرہ کرکے طالب علموں کے ساتھ پولس کے غلط رویہ کے معاملے میں مرکز اور دہلی پولس کو نوٹس جاری کیا۔

منی پور میں سی اے اے کی مخالفت میں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا، مارکسی کمیونسٹ پارٹی (سی پی ایم)، آل انڈیا فارورڈ بلاک اور ریولیوشنری سوشلسٹ پارٹی نے صبح چھ بجے سے شام چھ بجے تک مسلسل پوری ریاست میں ہڑتال کی اپیل کی۔

ریاست میں زیادہ تر تعلیمی ادارے اور تجارتی ادارے اور بینک بند رہے، ریاست اور ریاستوں سے باہر کی ٹرانسپورٹ خدمات کو معطل کردیاگیا ہے اور زیادہ تر ٹرانسپورٹ ہڑتال کی حمایت میں سڑکوں پر اتر آئے۔

آسام میں سی اے اے کے خلاف زبردست مظاہرے کے دوران ریاست کے مختلف حصوں میں ہوئے پر تشدد مظاہرےکے پیش نظر 11 دسمبر کی شام سے موبائل انٹرنیٹ خدمات معطل ہیں۔

اس دوران گواہاٹی ہائی کورٹ نے آسام حکومت کو پورے ریاست میں جمعرات کی شام سے انٹرنیٹ خدمات بحال کرنے کا عبوری حکم جاری کردیا ہے۔

ہریانہ میں گروگرام قومی شاہراہ پر گاڑیوں کی جانچ کی وجہ سے زبردست جام کی صورت حال پیدا ہوگئی۔ نجی ہوائی کمپنی انڈیگو کے ملازمین کے جام میں پھنسنے اور وقت پر نہیں پہنچنے کی وجہ سے کمپنی کے کچھ پروازیں رد کردی گئیں جبکہ کچھ پروازوں کے متعینہ وقت میں تبدیلی کی گئی۔

شہریت ترمیمی قانون اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف بند کا گجرات میں ملا جلا اثر رہا حالانکہ اس دوران ریاست کی معاشی راجدھانی کہے جانے والے سب سے بڑے شہراحمدآباد کے اقلیتی اکثریتی مرزاپور اور شاہ عالم علاقوں میں تشدد پسندانہ مظاہرہ بھی ہوا۔

مجموعی اعتبار سے ملک کے ہر شہر اور اضلاع میں لوگوں کی کثیر تعداد نے شہریت ترمیمی قانون اور مجوزہ این آر سی کے خلاف ریلیاں، مظاہرے اور ہڑتال کیے۔

شاہ عالم میں بھیڑ کے پتھراؤ میں ایک اسسٹنٹ پولس کمشنر اورخاتون پولس اہلکار سمیت کچھ پولس اہلکار زخمی ہوگئے۔

پولس نے بھیڑ کوقابو میں کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے بھی داغے اور لاٹھی چارج بھی کیا۔ کچھ لوگوں کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔ پولس کی گاڑیوں پر بھی پتھراؤ کیا گیا ہے۔ ایک سٹی بس کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔

اس علاقے میں سٹی بسوں کو شام کو بند کردیا گیا ہے اور احتیاط کے طور پر بڑی تعداد میں پولس اہلکاروں کو تعینات کیا گیاہے۔ شام کو صورت حال تناؤ سے پرہوگئی۔ پولس ڈپٹی کمشنر(قانون وانصرام) وجےپاٹل نے بتایا کہ شاہ عالم علاقے میں بغیر منظوری کے ایک ریلی نکالنے پر اسے روک رہی پولس پر پتھراؤ کیا گیا جس میں کئی پولس اہلکار زخمی ہوگئے۔

ریاستی ریزرو پولیس فورس کی دو کمپنیاں اور مقامی پولس کو تعینات کرکے صورت حال کو قابو میں کیا گیا ہے۔

پولیس کمشنر اشیش بھاٹیہ نے کہا ہے کہ صورت حال پر بہت باریکی سے نظر رکھی جارہی ہے۔ادھر ریاست کے دیگر علاقوں میں بند کا زیادہ اثر نہیں دکھا۔

ودودرہ، بھڑوچ وغیرہ میں اقلیتی اکثریتی علاقوں میں بھی بند کا کچھ اثر دیکھا گیا۔ سوراشٹر علاقے کے زیادہ تر مقامات راجکوٹ، بھاؤ نگر، جام نگر اور جنوبی گجرات کے سورت میں بند کا زیادہ اثر نہیں رہا۔

کرناٹک میں آج سینکڑوں مظاہرین کو پولس نے حراست میں لےلیا۔ مظاہرین میں بایاں بازو کے اراکین کی پولس کے ساتھ جھڑپ بھی ہوئی۔ ٹاؤ ن ہال میں مظاہرین نے' نو وائلینس، نووائلنس' کے نعرے بھی لگائے۔ راجدھانی بنگلورو میں مظاہرہ کررہے مشہور تاریخ داں رام چندر گوہا سمیت کئی لوگوں کو حراست میں لے لیا گیا۔

مسٹر گوہا کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ ایک الیکٹرونک میڈیا سے بات کررہے تھے اور سی اے اے کے سلسلے میں اپنی فکرمندی کا اظہار کررہے تھے۔ اس دوران مسٹر گوہا مہاتما گاندھی کا پوسٹر لئے ہوئے تھے۔

بنگلورو تماکورو بلاری، کلبرگی، منگلورو سمیت ریاست کے مختلف حصوں میں سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کرنے کی رپورٹ ملی ہیں۔ کلبرگی ضلع میں انتظامیہ نے دفعہ 144 کے تحت پابندی عائد کردی اورسبھی اسکول اور تعلیمی اداروں کو اگلے تین دنوں کے لئے بند کردیا گیا ہے۔

راجستھان کی راجدھانی جے پور میں بایاں بازو کی تنظیموں اور مختلف عوامی تنظیموں نے بڑی ریلی نکال کر ضلع کلکٹر یٹ پرزبردست مظاہرہ کیا اور صدر کےنام کلکٹر کو میمورنڈم حوالے کیا۔ دوسری طرف جے پور، کوٹا اوربیکانیر میں کچھ لوگوں نے سی اے اے کے حمایت میں مظاہرہ کیا۔

اترپردیش میں سی اے اے کی مخالفت کے سلسلے میں سماج وادی پارٹی (ایس پی) اور کانگریس کے مظاہرے نے ریاست کےگنگا۔جمنی تہذیب کی مثال کہے جانے والے نوابوں کے شہر لکھنؤ میں پرتشدد مظاہرہ ہوا وہیں مغربی اترپردیش کے سنبھل میں جرائم پیشہ عناصر نے آگ زنی اور توڑ پھوڑ کرکے تناؤ پھیلانے کی کوشش کی۔ لکھنؤ کے پریورتن چوک پر کانگریس اور ایس پی کے کارکنوں نے مظاہرہ کیا۔

کانگریس کے ریاستی صدر اجے للو سمیت کئی لیڈروں کو پولس نے گرفتار کرلیا۔ مظاہرے کے دوران بھیڑ کو قابو میں کرنے کےلئے پولس نے لاٹھیاں چلائیں اور آنسو گیس کے گولے داغے۔ کلکٹریٹ اور قیصر باغ علاقے میں ایس پی کارکنوں نے مظاہرہ کیا اور گرفتاریاں دیں۔ پولس نے تشدد پھیلانے کے الزام میں 500 جبکہ پوری ریاست میں دو ہزار سے زیادہ لوگوں کو حراست میں لیا ہے۔

کانپور، دیوریا، علی گڑھ اور وارانسی سمیت ریاست کے مختلف ضلعوں میں سی اے اے کے خلاف مخالفت میں ایس پی کارکنوں نے دھرنا اورمظاہرہ کیا۔ اس دوران کئی مقامات پر ریل اور سڑک آمدورفت کو روکنے کی کوشش کی گئی حالانکہ سلامتی فورسیز نے مظاہرین کو کھدیڑ دیا۔

مزید پڑھیں: عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں

بہار میں بایاں بازو، جن ادھیکار پارٹی اور وکاس شیل انسان پارٹی (وی آئی پی) سمیت کچھ مسلم تنظیموں کی اپیل پر بہار بند کے دوران بڑی تعدد میں لوگوں نے سڑکوں پر اتر کر مظاہرہ کیا اور ریل گاڑیوں کی آمدورفت کو متاثر کیا۔

جن ادھیکار پارٹی کے رہنما اور سابق رکن پارلیمنٹ راجیش رنجن عرف پپو یادو نے بیڑیاں پہن کر یہاں ڈاک بنگلہ چوراہے پر مظاہرہ کیا۔ ان کے ساتھ پارٹی کارکنوں نے سڑک پر ٹائر جلا کر آمدورفت کو روک دیا۔

پورے بھارت میں ہو رہے ان پر تشدد مظاہروں پر حکومت اب بھی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، اب دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا حکومت ان مظاہروں کہ پیش نظر اپنے اس متنازعہ بل کو واپس لیتی ہے یا پھر خاموش بیٹھ کر لوگوں کے احتجاج کو نظر انداز کرتی ہے۔

Intro:حیدرآباد -  حسین ساگر پیپل پلازا نکلس روڈ پر شہریت قوانین میں ترامیم کے خلاف آج بھی احتجاج کیا گیا - اس احتجاج میں   جہدکار اور طلبہ  تنظیموں نے کثیر تعداد میں جمع ہوکر اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے اپنا احتجاج بلند کیا- جہدکار روں نے حکومت تلنگانہ سے اپنا ارادہ واضح کرنے کا مطالبہ کیا- بعد ازاں مسلمانوں نے احتجاج کے اختتام پر با جماعت عصر کی نماز ادا کی اس دوران غیر مسلم برادران نے  یکجہتی کی مثال پیش کرتے ہوئے انسانی چین  بنوائیں - بائٹ جہدکار پروفیسر کوڈنڈنا رام


Body:حیدرآباد -  حسین ساگر پیپل پلازا نکلس روڈ پر شہریت قوانین میں ترامیم کے خلاف آج بھی احتجاج کیا گیا - اس احتجاج میں   جہدکار اور طلبہ  تنظیموں نے کثیر تعداد میں جمع ہوکر اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے اپنا احتجاج بلند کیا- جہدکار روں نے حکومت تلنگانہ سے اپنا ارادہ واضح کرنے کا مطالبہ کیا- بعد ازاں مسلمانوں نے احتجاج کے اختتام پر با جماعت عصر کی نماز ادا کی اس دوران غیر مسلم برادران نے  یکجہتی کی مثال پیش کرتے ہوئے انسانی چین  بنوائیں - بائٹ جہدکار پروفیسر کوڈنڈنا رام


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.