ETV Bharat / bharat

نئی ایجوکیشن پالیسی حکومت کی نہیں ملک کی پالیسی ہے :مودی - ملک کی ایجوکیشن پالیسی

وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ 'قومی تعلیمی پالیسی حکومت کی پالیسی نہیں ہے بلکہ یہ پورے ملک کی ایجوکیشن پالیسی ہے اور اسے سماج کے سبھی لوگوں کے آپسی مشورے سے نافذ کیا جائے گا۔'

نئی ایجوکیشن پالیسی حکومت کی نہیں ملک کی پالیسی ہے :مودی
نئی ایجوکیشن پالیسی حکومت کی نہیں ملک کی پالیسی ہے :مودی
author img

By

Published : Sep 7, 2020, 1:49 PM IST

وزیراعظم مودی نے نئی قومی تعلیمی پالیسی پر گورنرز کے کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ 'جس طرح سے خارجہ یا دفاعی پالیسی کسی حکومت کی نہیں ہوتی بلکہ وہ ملک کی ہوتی ہے اسی طرح یہ نئی ایجوکیشن پالیسی بھی حکومت کی نہیں، بلکہ یہ ملک کی ایجوکیشن پالیسی ہے۔'

نئی ایجوکیشن پالیسی حکومت کی نہیں ملک کی پالیسی ہے :مودی

انہوں نے کہا کہ 'حکومت تو آتی جاتی رہتی ہے لیکن خارجہ اور دفاعی پالیسی ملک کی پالیسی بنی رہتی ہیں۔ نئی ایجوکیشن پالیسی ملک کی امیدوں کو پورا کرنے کے لئے بنائی گئی ہے۔ اسے تیزی سے بدلتے وقت میں اور مستقبل کو توجہ میں رکھتے ہوئے اسے تیار کیا گیا ہے اس لئے اس ایجوکیشن پالیس کو نافذ کرتے وقت ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ ملک کی پالیسی کے طورپر نافذ ہورہی ہے یا نہیں۔'

انہوں نے یہ بھی کہا کہ 'اس ایجوکیشن پالیسی پر ملک بھر میں صلاح و مشورہ جاری ہے اور ہم سب کو مل کر اس کے بارے میں خدشوں اور شبشہات کو دور کرنا ہے اور اسے نافذ کرنا ہے۔'

انہوں نے یہ بھی کہا کہ 'آج اطلاع اور علم سبھی کو مہیا کرایا جارہا ہے اور ٹیکنولوجی کا بھی فائدہ غریبوں اور گاؤں کے لوگوں تک پہنچ رہا ہے۔ اس ایجوکیشن پالیسی میں ان سبھی باتوں کو توجہ میں رکھا گیا ہے اور لچیلے پن کی بات بھی رکھی گئی ہے۔'

وہیں مرکزی وزیر تعلیم ڈاکٹر رمیش پوکھریال نشنک نے کہا ہے کہ نئی ایجوکیشن پالیسی کے نافذ ہونے سے ہندوستان دنیا میں علم کے ایک 'سپر پاور' کے طورپر ابھرے گا اور تعلیم کے شعبہ میں ایک عالمی برانڈ بنے گا۔

داکٹر نشنک نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ کانفرنس کے شروع میں مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ 'ملک میں پہلی ایجوکیشن پالیسی 1968 میں بنی تھی اس کے بعد دوسری 1986 میں اور اس کے 34 سال بعد یہ نئی ایجوکیشن پالیسی آئی ہے جس سے تعلیم کے شعبہ میں بڑی تبدیلیاں ہوں گی اور یہ ایجوکیشن پالیسی ہندوستان علم کی سپر پاور بنائے گی اور پوری دنیا میں ہندوستان تعلیم کے میدان میں ایک برانڈ کے طورپر ابھرے گا۔'

انہوں نے کہا کہ 'یہ ایجوکیشن پالیسی سائنسی سوچ پر مبنی ہوگی لیکن اس میں ہندوستانی زندگی کی قدریں بھی رہیں گی اور یہ ڈیجیٹل بھی ہوگی اور وسیع النظر بھی ہوگی اور اس کے ساتھ ہی تحقیق اور جدت کو بھی فروغ دے گی۔'

انہوں نے کہا کہ 'ہم اعلی تعلیم میں داخلے 50 فیصد داخلوں کے ہدف کو پار کریں گے اور 3.50 کروڑ طلبہ کو اعلی تعلیم حاصل کرنے کا موقع دیں گے ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان کے منتخبہ یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں کے بھی غیرملکوں میں کیمپس کھلیں گے اور دنیا کے 100 منتخبہ تعلیمی اداروں کو بھی ہندوستان آنے کا موقع دیا جائےگا۔'

یہ بھی پڑھیں: جی۔ 20 کے کام کاج پر سلمان ۔ ٹرمپ کے درمیان تبادلہ خیال

ڈاکٹر نشنک نے یہ بھی کہا کہ 'ایجوکیشن پالیسی سے ہم خودکفیل ہندوستان کے ہدف کو حاصل کریں گے اور سوچھ بھارت شریشٹھ بھارت میک ان انڈیا اور ڈیجیٹل انڈیا کے ہدفوں کو بھی حاصل کریں گے۔'

انہوں نے کہا کہ 'اس کانفرنس میں نئی ایجوکیشن پالیسی کے مختلف پہلوؤں پر غور و خوض ہوگا اور اس کی بنیاد پر اسے نافذ کیا جائےگا۔'

وزیراعظم مودی نے نئی قومی تعلیمی پالیسی پر گورنرز کے کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ 'جس طرح سے خارجہ یا دفاعی پالیسی کسی حکومت کی نہیں ہوتی بلکہ وہ ملک کی ہوتی ہے اسی طرح یہ نئی ایجوکیشن پالیسی بھی حکومت کی نہیں، بلکہ یہ ملک کی ایجوکیشن پالیسی ہے۔'

نئی ایجوکیشن پالیسی حکومت کی نہیں ملک کی پالیسی ہے :مودی

انہوں نے کہا کہ 'حکومت تو آتی جاتی رہتی ہے لیکن خارجہ اور دفاعی پالیسی ملک کی پالیسی بنی رہتی ہیں۔ نئی ایجوکیشن پالیسی ملک کی امیدوں کو پورا کرنے کے لئے بنائی گئی ہے۔ اسے تیزی سے بدلتے وقت میں اور مستقبل کو توجہ میں رکھتے ہوئے اسے تیار کیا گیا ہے اس لئے اس ایجوکیشن پالیس کو نافذ کرتے وقت ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ ملک کی پالیسی کے طورپر نافذ ہورہی ہے یا نہیں۔'

انہوں نے یہ بھی کہا کہ 'اس ایجوکیشن پالیسی پر ملک بھر میں صلاح و مشورہ جاری ہے اور ہم سب کو مل کر اس کے بارے میں خدشوں اور شبشہات کو دور کرنا ہے اور اسے نافذ کرنا ہے۔'

انہوں نے یہ بھی کہا کہ 'آج اطلاع اور علم سبھی کو مہیا کرایا جارہا ہے اور ٹیکنولوجی کا بھی فائدہ غریبوں اور گاؤں کے لوگوں تک پہنچ رہا ہے۔ اس ایجوکیشن پالیسی میں ان سبھی باتوں کو توجہ میں رکھا گیا ہے اور لچیلے پن کی بات بھی رکھی گئی ہے۔'

وہیں مرکزی وزیر تعلیم ڈاکٹر رمیش پوکھریال نشنک نے کہا ہے کہ نئی ایجوکیشن پالیسی کے نافذ ہونے سے ہندوستان دنیا میں علم کے ایک 'سپر پاور' کے طورپر ابھرے گا اور تعلیم کے شعبہ میں ایک عالمی برانڈ بنے گا۔

داکٹر نشنک نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ کانفرنس کے شروع میں مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ 'ملک میں پہلی ایجوکیشن پالیسی 1968 میں بنی تھی اس کے بعد دوسری 1986 میں اور اس کے 34 سال بعد یہ نئی ایجوکیشن پالیسی آئی ہے جس سے تعلیم کے شعبہ میں بڑی تبدیلیاں ہوں گی اور یہ ایجوکیشن پالیسی ہندوستان علم کی سپر پاور بنائے گی اور پوری دنیا میں ہندوستان تعلیم کے میدان میں ایک برانڈ کے طورپر ابھرے گا۔'

انہوں نے کہا کہ 'یہ ایجوکیشن پالیسی سائنسی سوچ پر مبنی ہوگی لیکن اس میں ہندوستانی زندگی کی قدریں بھی رہیں گی اور یہ ڈیجیٹل بھی ہوگی اور وسیع النظر بھی ہوگی اور اس کے ساتھ ہی تحقیق اور جدت کو بھی فروغ دے گی۔'

انہوں نے کہا کہ 'ہم اعلی تعلیم میں داخلے 50 فیصد داخلوں کے ہدف کو پار کریں گے اور 3.50 کروڑ طلبہ کو اعلی تعلیم حاصل کرنے کا موقع دیں گے ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان کے منتخبہ یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں کے بھی غیرملکوں میں کیمپس کھلیں گے اور دنیا کے 100 منتخبہ تعلیمی اداروں کو بھی ہندوستان آنے کا موقع دیا جائےگا۔'

یہ بھی پڑھیں: جی۔ 20 کے کام کاج پر سلمان ۔ ٹرمپ کے درمیان تبادلہ خیال

ڈاکٹر نشنک نے یہ بھی کہا کہ 'ایجوکیشن پالیسی سے ہم خودکفیل ہندوستان کے ہدف کو حاصل کریں گے اور سوچھ بھارت شریشٹھ بھارت میک ان انڈیا اور ڈیجیٹل انڈیا کے ہدفوں کو بھی حاصل کریں گے۔'

انہوں نے کہا کہ 'اس کانفرنس میں نئی ایجوکیشن پالیسی کے مختلف پہلوؤں پر غور و خوض ہوگا اور اس کی بنیاد پر اسے نافذ کیا جائےگا۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.