پرشانت بھوشن کی توہین عدالت کیس میں آج سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی اس دوران میں اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ سے اپیل کی کہ بھوشن کو انتباہ دیا جائے اور انہیں سزا نہیں دی جائے، اس کے جواب میں سپریم کورٹ نے کہا کہ پرشانت بھوشن نے ان کے ریمارکس کے جواب میں جو بیان دیا ہے وہ زیادہ اہانت آمیز ہے۔
آپ کو بتادیں کہ آخری سماعت میں پرشانت بھوشن نے 2009 میں اپنے دیے گئے بیان پر افسوس کا اظہار کیا تھا لیکن غیر مشروط معافی نہیں مانگی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ میرا مطلب اس وقت بدعنوانی کہنا نہیں تھا بلکہ صحیح طریقے سے ڈیوٹی نہیں ادا کرنے کی بات تھی۔
معلومات کے کے لیے بتا دیں کہ بتائیں کہ سن 2009 میں ایک انٹرویو میں وکیل بھوشن نے سپریم کورٹ کے آٹھ سابق چیف جسٹس کو بدعنوان قرار دیا تھا۔
سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے کہا کہ متعدد سابق ججوں نے عدلیہ میں بدعنوانی کے بارے میں بات کی ہے، لہذا بھوشن کو انتباہ دیا جانا چاہئے، اس طرح کے بیانات صرف عدالت کو یہ بتانے کے لیے دیے جاتے ہیں کہ آپ مبہم نظر آرہے ہیں اور آپ کو بھی بہتر بنانے کی ضرورت ہے، انہیں صرف ایسا بیان دوبارہ نہیں دینے کا انتباہ دے کر چھوڑ دیا جانا چاہیے۔
واضح رہے کہ 2009 کی توہین عدالت کیس میں جاری سماعت ابھی کے لیے ملتوی کردی گئی ہے، اب سپریم کورٹ کی نئی بینچ اس کیس کی سماعت کرے گی، جسٹس ارون مشرا کی بنچ نے اسے چیف جسٹس آف انڈیا کو بھجوا دیا ہے۔
اب سی جے آئی کے ذریعے نئی بینچ کی تشکیل دی جائے گی، سماعت کے دوران جسٹس مشرا نے کہا کہ وہ سبکدوش ہورہے ہیں، اب اگلی سماعت پر سماعت کرنے کے لیے موزوں بنچ فیصلہ کرے گی، کہ معاملے کو لارجر بینچ کے پاس بھیجا جاسکتا ہے یا نہیں۔