بھارتی ایجنسی کو بین الاقوامی ایجنسی سے چائلڈ پورنوگرافی کی شکایت موصول ہوئی جس کے بعد نیشنل کرائم رپورٹنگ بیورو (این سی آر بی) کی تفتیش میں انکشاف ہوا کہ اتراکھنڈ کے المورہ کے کشن سنگھ کا چائلڈ پورنوگرافی سے تعلقات ہے جس نے دو غیر ملکی طالب علم بچوں کا ویڈیو گزشتہ سال انٹرنیٹ سے ڈاؤن لوڈ کر سوشل ویب سائٹ پر اپنے ساتھیوں کو بھیجا تھا۔
مرکزی حکومت نے 11 فروری کو سپریم کورٹ کو مطلع کیا کہ وہ اطفال پورنوگرافی اور ریپ سے متعلق ویڈیوز کے پھیلاؤ اور تشہیر کو روکنے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارم اور دیگر فریقوں کے ساتھ اجلاس منعقد کرے گا۔
مرکزی حکومت کی جانب سے وزارت داخلہ نے چیف جسٹس بوبڈے، جسٹس بی آر گوئي اور جسٹس سوريہ كانت کی بینچ کے سامنے یہ دلیل دی۔
اس معاملے میں عدالت پرجولا تنظیم کے خط پر سو موٹو نوٹس لیتے ہوئے سماعت کر رہی ہے۔
وکیل ارپنا بھٹ نے جلد میٹنگ کو ہدایات دینے کے لیے کورٹ سے درخواست کی لیکن وزارت داخلہ نے کہا کہ ملاقات کے لئے انصاف دوست اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم سمیت مختلف فریقوں کو مدعو کرنا ہے۔
مزید پڑھیں:اتراکھنڈ میں چائلڈ پورنوگرافی کا پہلا مقدمہ درج
عدالت نے چار ہفتوں کے لئے کیس کی سماعت کو ملتوی کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ موبائل اور انٹرنیٹ کے بیجا استعمال کی وجہ سے بڑھتے ہوئے چائلڈ پورنوگرافی پر بین الاقوامی ایجنسیوں کے ساتھ ساتھ ملک کی ایجنسیاں محتاط ہیں۔
بھارتی ایجنسی کو بین الاقوامی ایجنسی سے چائلڈ پورنوگرافی کی شکایت موصول ہوئی جس کے بعد نیشنل کرائم رپورٹنگ بیورو (این سی آر بی) کی تفتیش میں انکشاف ہوا کہ اتراکھنڈ کے المورہ کے کشن سنگھ کا چائلڈ پورنوگرافی سے تعلقات ہے جس نے دو غیر ملکی طالب علم بچوں کا ویڈیو گزشتہ سال انٹرنیٹ سے ڈاؤن لوڈ کر سوشل ویب سائٹ پر اپنے ساتھیوں کو بھیجا تھا۔
این سی آر بی نے اس معاملے میں ملزم کے خلاف اتراکھنڈ سائبر کرائم کی کارروائی کی ہدایت دی جس کے بعد سائبر کرائم پولیس اسٹیشن دہرادون میں درج یہ بڑا کیس منظر عام پر آیا۔