راجستھان حکومت کے ذریعہ بھیجی گئی 1000 بسیں ابھی بھی راجستھان - یوپی سرحد پر اجازت کے انتظار میں کھڑی ہیں۔
تارکین وطن مزدوروں کی نقل مکانی کے نام پر بس کی سیاست شروع ہو گئی ہے، کانگریس کی جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا کی جانب سے بسیں چلائے جانے کے اعلان اور اس کی اجازت کو لے کر یوگی حکومت اور کانگریس کے درمیان خط وکتابت کی جنگ شروع ہو گئی ہے۔
اس سیاست کی اصل وجہ ایک ہزار بسوں پر مشتمل جاری کی گئی وہ فہرست ہے جو سوشل میڈیا پر زبردست وائرل ہو رہی ہے، اس فہرست کے بارے میں بی جے پی کے رہنماؤں نے الزام لگایا ہے کہ زیادہ تر تعداد بائک اور آٹو کی ہے، جبکہ کانگریس رہنماؤں نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ تفویض کردہ فہرست میں شامل تمام نمبر بسوں کے ہیں۔
راجستھان کے نائب وزیر اعلی سچن پائلٹ نے ایک بیان جاری کر کے کہا ہے کہ جو فہرست جاری کی گئی ہیں وہ سبھی نمبر بسز کے ہیں، چاہیں تو اسے جانچ کرا سکتے ہیں۔
اسی طرح راجستھان کے وزیر ٹرانسپورٹ پرتاپ سنگھ کھاچریاواس نے بھی یوپی حکومت پر شدید نکتہ چینی کی، انہوں نے بتایا کہ تمام بسیں سرحد پر کھڑی ہیں، اتر پردیش حکومت اپنے جھوٹ کو چھپا رہی ہے۔
بھرت پور سرحد پر وزاراء کی گاڑیوں کو اتر پردیش پولیس نے واپس کر دیا، تو کانگریس کارکنا بسز کے داخلے کی اجازت کو لے کر قومی شاہراہ پر ہی دھرنے پر بیٹھ گئے۔
آپ کو بتا دیں کہ کانگریس کی جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی واڈراکے حکم کے بعد راجستھان کی جانب سے تارکین وطن مزدوروں کو ان کے آبائی وطن واپس بھیجنے کے لیے بسز کا انتظام کیا گیا، راجستھان روڈ ویز کی کئی بسز 17 مئی کو اتر پردیش کے لیے روانہ کی گئیں، لیکن سبھی بسز کو سرحد کے قریب روک دیا گیا اور کئی گھنٹوں کے انتظار کے بعد بھی بسز کو اتر پردیش میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔
راجستھان کانگریس کمیٹی کی جانب سے پیدل جا رہے تارکین وطن مزدوروں کو ان گھروں تک پہنچانے کے لیے 18 مئی کو قریب ایک پچاس بسیں بھیجی گئیں، ان 150 بسوں کو اتر پردیش میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی، ایسی صورتحال میں بھرت پورڈیگ سرحد پر ہی بسوں کو روک دیا گیا۔
تارکین وطن مزدوروں کو ان کے گھروں تک چھوڑنے کے لیے راجستھان سے 1000 بسیں بھجوائی جارہی ہیں، جن میں سے 100 بسیں بھرت پور سے جارہی ہیں، ضلع کی تین مختلف سرحدوں سے ایک ہزار بسیں روانہ ہوں گی لیکن ابھی تک بسوں کے داخلے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔
راجستھان کے وزیر اعلی نے تارکین وطن مزدوروں کو نہ صرف سڑک پر پیدل چلنے سے روکا ہے، بلکہ انہوں نے لیبر بسوں کو چلانے کے لئے جو فیصلہ لیا ہے وہ ملک میں اپنی ایک الگ شناخت بنا رہا ہے۔
پرینکا گاندھی واڈرا اور اتر پردیش حکومت کے درمیان جاری بس سیاست کے درمیان راجستھان کے نائب وزیر اعلی سچن پائلٹ نے کا بڑا بیان سامنے آیا ہے، انہوں نے بس کے رجسٹریشن نمبر کو لے کر یوپی حکومت کی جانب سے لگائے الزامات تردید کی ہے اور کہا ہے کہ سرحد پر جا کر بسز کے نمبر کی جانچ کریں۔
سچن پائلٹ نے مزید کہا کہ بی جے پی اور اتر پر دیش حکومت نکتہ چینی کرنا بند کرے، کیوں کہ دو دنوں سے سرحد پر ساری بسیں کھڑی ہیں، پائلٹ نے کہا کہ ہم ضرورت کے مطابق ہریانہ پنجاب اور اتر پردیش کے مزدوروں کو بسوں کے ذریعے بھیج رہے ہیں، لیکن کچھ ریاستی حکومتیں جان بوجھ کر اجازت نہیں دے رہی ہیں، باوجودیکہ وہ ہم ہی بہتان تراشی کر رہے ہیں۔
دریں اثنا ایک پائلٹ نے بائل اور تھری وہیلر کے سوال کے جواب میں کہا کہ 'یہ سبھی جانتے ہیں، بھرت پور اور الور سرحد پر جا کر دیکھ لیجیے، پائلٹ نے مزید کہا کہا کہ سوال یہ نہیں ہے کہ بسز 990 ہے یا 1010 ہیں، بلکہ سوال اجازت دینے کا ہے، تاکہ تارکین موطن مزدوروں کو لانے لے جانے کا کام بغیر کسی روک ٹوک کے چلتے رہے۔
سچن پائلٹ نے کہا کہ اتر پردیش حکومت اب کہتی ہے کہ لکھنؤ میں آکر رجسٹریشن کراؤ، اتر پر دیش حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے پائلٹ نے کہا کہ یہ محض بھٹکانے کا کام کیا جا رہا ہے جسے عوام کبھی نہیں بھولے گی۔