مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے مقبول شاعر راحت اندوری کے انتقال پر تعزیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی رحلت کی خبر سے مجھے شدید صدمہ ہوا ہے۔ وہ اردو ادب کی ایک قد آور شخصیت تھے۔
انہوں نے اپنی یادگار شاعری سے لوگوں کے دلوں پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ ان کی موت سے ادبی دنیا کو ایک بہت بڑا خسارہ ہوا ہے۔ غم کی اس گھڑی میں ان کے چاہنے والوں سے میں تعزیت کرتا ہوں۔
مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان نے اردو کے مشہور شاعر راحت اندوری کے انتقال کو مدھیہ پردیش اور ملک کیلئے ایک ناقابل تلافی نقصان قرار دیا ہے۔
شیوراج سنگھ چوہان نے ٹویٹ کیا ہے کہ 'لاکھوں دلوں پر اپنی شاعری سے راج کرنے والے مشہور شاعر ہردلعزیز شاعر راحت اندوری کا انتقال مدھیہ پردیش اور ملک کے لئے ناقابل تلافی نقصان ہے'۔
انہوں نے کہا کہ "میں خدا سے دعا گو ہوں کہ وہ ان کی روح کو سکون عطا کرے اور ان کے اہل خانہ اور عزیزوں کو اس غم کو برداشت کرنے کی توفیق دے'۔
انہوں نے یہ اشعار بھی لکھے کہ
".... راہ کے پتھر سے بڑھ کر کچھ نہیں ہیں منزلیں
راستے آواز دیتے ہین سفر جاری رکھو
ایک ہی ندی کے ہیں یہ دونوں کنارے دوستو
دوستانہ زندگی سے موت سے یاری رکھو۔
راحت جی، آپ ہمیں اس طرح چھوڑ دیں گے، یہ سوچا ہی نہیں تھا۔ آپ اب جس دنیا میں بھی ہوں، سلامت رہیں، سفر جاری رہے'۔
کانگریس پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی نے بھی راحت اندوری کے انتقال پر ٹوئٹ کر اظہار تعزیت پیش کیا ہے۔
راہل گاندھی نے ایک شعر لکھا ہے۔
'اب نہ میں ہوں نہ باقی ہیں زمانے میرے
پھر بھی مشہور ہیں شہروں میں فسانے میرے'
الوداع راحت اندوری صاحب!
حیدرآباد کے رکن پارلیمان اسدالدین اویسی نے بھی ایک ویڈیو جاری کر راحت اندوری کوخراج عقیدت پیش کیا ہے۔ اویسی نے رواں برس کے جنوری ماہ کی ایک ویڈیو پیش کی ہے۔ حیدرآباد میں 25 اور 26 جنوری کو این آرسی اور سی اے اے کی مخالفت میں ایک مشاعرہ ہوا تھا، جس میں راحت اندوری تشریف لائے تھے۔ اسی مشاعرے کی ویڈیو پیش کی گئی ہے۔
اسدالدین اویسی نے ٹوئٹ کر لکھا کہ 'راحت اندوری کے انتقال کی خبر سن کر کافی افسردگی ہوگئی، یہ ذاتی خسارہ ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور ان کی قبر کو روشن کرے'۔