منوہر پاریکر کی موت کے بعد گوا میں بی جے پی اور اسکی اتحادی پارٹیوں میں اگلے وزیراعلیٰ کو لے کر ابھی کسی بھی نام پر اتفاق نہیں ہوا ہے۔
اس بابت گوا بی جے پی رہنما مائیکل لوبو نے بتایا کہ گذشتہ روز مرکزی وزیر نتن گڈکری بی جے پی اور اسکی اتحادی جماعتوں سے بات چیت کی لیکن یہ ملاقات بے نتیجہ رہی۔
دوسری جانب کانگریس نے حکومت سازی کی اپنی تمام تر کوششیں تیز کردی ہیں، کانگریس نے منوہر پاریکر کی طبیعت خراب ہونے پر 3 روز قبل ہی گورنر کے سامنے حکومت سازی کا دعویٰ پیش کر دیا ہے۔
حالاںکہ کانگریس پارٹی کی جانب سے الزام لگایا گیا کہ گورنر نے ان کے خط کا جواب نہیں دیا اور نہ ہی ملاقات کا وقت دیا۔
منوہر پاریکر کی موت کو ابھی محض دو دن ہی ہوئے ہیں اس لیے اس بات کا اندازہ لگانا کافی مشکل ہوگا کہ یہ سیاسی اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا۔
واضح رہے کہ گوا میں 40 اسمبلی نشستیں ہیں جن میں بی جے پی کے 12 اور کانگریس کے 14 ارکان ہیں، لیکن گوا فارورڈ پارٹی کے 3، مہاراشٹر گومنتک پارٹی کے 3 اور این سی پی کے ایک رکن اسمبلی کی حمایت سے بی جے پی نے اقتدار حاصل کیا تھا جبکہ ایک آزاد امیدوار نے بھی بی جے پی کی حمایت کی تھی۔
دوسری بار حکومت سازی کا دعویٰ پیش کرنے والی کانگریس پارٹی کا کہنا ہے کہ اسے اسمبلی میں اکثریت حاصل ہے اسی لیے انہیں ہی حکومت سازی کا موقع دیا جائے۔
گوا میں مہاراشٹر گومنتک پارٹی کے رکن اسمبلی سدین دھولیکر وزیراعلیٰ کی کرسی پر بیٹھنا چاہتے ہیں لیکن بی جے پی کے ارکان چاہتے ہیں کہ وزیراعلیٰ کی کرسی پر بی جے پی کا ہی رکن بیٹھے، اسی لیے بی جے پی ایم جی پی کے رکن اسمبلی کو منانے کی کوشش کر رہی ہے۔
سنہ 2017 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں کانگریس پارٹ نے سب سے زیادہ نشستوں پر قبضہ کیا تھا، لیکن بی جے پی نے علاقائی پارٹیوں کو اپنے ساتھ ملا کر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔