ویژن کرناٹک کے ذمہ دار غلام غوث نے اپنے ادارے کے متعلق بتایا کہ اس این جی او کا مقصد اقلیتوں اور خاص طور پر مسلمانوں میں بیداری لانا ہے. موجودہ دور میں مسلمان جو پست ہوتے جا رہے انہیں ادارہ یہ بتانا چاہتا ہے کہ قوم میں دانشوران ، سیاسی و سماجی رہنما و علماء ہیں ان سے تبادلہ خیال کریں اور عوام کو یہ پیغام دینا ہے ہماری صلاحیتیں، علوم، خیالات، نظریات و طاقتوں کو اکٹھا کر انہیں ملک و ملت کی بہبودی کے کام میں لانا ہے۔
غلام غوث نے کہا کہ اس سلسلے میں ویژن کرناٹک کی جانب سے جنتا کی عدالت میں اونچے اسٹیٹس کے سیاستدانوں کو بلاکر ان کی ذمےداریوں کا احتساب کیا جاتا ہے. انہیں نہ صرف ادارے کی جانب سے بلکہ عوام الناس کی جانب سے بھی ان کے سیاسی اقتدار و سماجی زندگی کے دوران عوام کے تئیں کیا خدمات رہی ہیں کہ اس سے عوام میں بیداری آئیگی اور مذکورہ شخص کو اپنی کمیوں کا احساس ہوگا۔
اڈیوکیٹ ایوب نے بتایا کہ عموماً جب کوئی اہم شخصیت کسی اونچے مقام پر پہونچتی ہے تو اس کا عوام سے رابطہ منقطع ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے کئی مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آج سی. ایم. ابراہیم کی خدمات کا جائزہ لینے پر یہ بات معلوم ہوئی کہ حالانکہ وہ ایک ایم. پی اور مرکزی وزیر رہے لیکن انہیں خاصا وقت نہیں ملا کہ ملک و ملت کی مطمئن طور پر خدمت کر سکیں۔
ایڈوکیٹ ایوب نے بتایا کہ مسلمانوں میں سیاسی قائدانہ صلاحیتوں کی کمی نہیں ہے بلکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ان صلاحیتوں و لیڈرشپ کی خوبیوں کو تلاش جائے اور انہیں فروغ دیا جائے۔
اس موقع پر وژن کرناٹکا کے سیکرٹری مختار احمد نے سی. ایم. ابراہیم سے ان کے کٹہرے میں سوالات و جوابات کے بعد عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ سی. ایم. ابراہیم بہت پرانے سیاستدان ہیں اور انہیں بہت کچھ کرنا چاہتے تھا جو انہوں نے نہیں کیا۔ اسی غرض سے ہم نے انہیں یہاں بلایا تھا لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ان کی کسی سیاسی زندگی میں ان کی کیا خدمات رہی۔