بنگلور میں معذور مسلم نوجوان پر پولیس کی زیادتی کا واقعہ پیش آیا۔ 18 برس کے سید توصیف چند روز قبل اپنے پنکچر کی دکان سے گھر لوٹ رہے تھے تو راستے میں وہ استنجا کے لیے رکے، اسی دوران 3 پولیس اہلکاروں نے ان کو تشدد کا نشانہ بنایا اور انہیں اس قدر پیٹا کہ لڑکے کا جسم زخموں سے بھر گیا۔
ان کے والد، سید یوسف کا کہنا ہے کہ توصیف ذہنی اعتبار سے کمزور ہے اور ایک ہاتھ سے بھی معذور ہے۔ سید یوسف کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب انہوں نے اس معاملے میں پولیس سے شکایت کی تو انہیں دھمکیاں بھی دی گئیں۔
اس سلسلے میں جب عوام کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا تو پولیس کو حرکت میں آنے کے لیے 5 دن لگے اور آخر کار ایف آئی آر درج کیا گیا اور ملزم پولیس اہلکاروں کو چھٹی پر بھیج دیا گیا۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ توصیف نے لڑکیوں کے ساتھ چھیڑخوانی کی ہے اور چند لوگوں نے ان پر حملہ کیا ہے، جبکہ زخموں سے ایسا نہیں لگتا کہ لوگوں نے ان پر حملہ کیا ہے بلکہ واضح طور پر لاٹھیوں کے نشان نظر آتے ہیں۔ کرناٹک کے اقلیتی کمیشن کے سیکریٹری انیس سراج نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کی اور کہا کہ اس سلسلے میں پولیس کو ایک نوٹس جاری کی گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ چند روز قبل تنویر نامی ایک مسلم نوجوان کے ساتھ بھی پولیس نے اسی طرح زیادتی کی ہے اور پولیس نے ان پر شدید حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں ان کے دونوں گردے ناکارہ ہوگئے۔ پولیس کی جانب مسلسل حملوں سے مقامی عوام میں خوف و ہراس کا ماحول دیکھا جارہا ہے۔