دارالحکومت دہلی کے پریس کلب آف انڈیا میں آج سول سوسائٹی کی جانب سے 'احتجاجی مظاہرہ سے متعلق' ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جس کا موضوع 'اگر سڑکیں خاموش رہیں تو پارلیمنٹ سو جاتی ہے' تھا۔
اس موقع پر معروف سماجی کارکن و سوراج انڈیا کے بانی یوگیندر یادو، ممتاز منصفہ اروندھتی رائے، معروف سماجی کارکن ندیم خان اور نویدتا مینن کے علاوہ کئی سماجی کارکنان نے شرکت کی۔
سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل پرشانت بھوشن نے اپنی ایک ویڈیو بھیج کر اس پریس کانفرنس میں اپنی شرکت درج کرائی۔
انسانی حقوق کے معروف کارکن پرشانت بھوشن نے حکومت اور پولیس کی کارروائی پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ 'جو نوجوان شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے 2019) اور ماب لنچنگ کے خلاف اپنی آوازیں بلند کر رہے تھے آج انہیں ہی گرفتار کیا جا رہا ہے'۔
انہوں نے دہلی پولیس سے کہا کہ 'وہ عوام پر اتنا ظلم نہ کریں ورنہ انہیں بھی 1950 کی صدی کی یو پی پولیس کی طرح آرگنائز غنڈے کے لقب سے پکارا جائے گا'۔
انہوں نے بتایا کہ 'جسٹس منڈا نے یو پی پولیس کو یہ لقب 1950 کی صدی میں دیا تھا'۔
پرشانت بھوشن نے مزید کہا کہ 'دہلی پولیس کی جانچ ایک طرح کی سازش بن گئی ہے اور جو لوگ مذہبی منافرت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، انہیں ہی پولیس اپنا نشانہ بنا رہی ہے'۔
وہیں سوراج ابھیان کے صدر یوگیندر یادو نے شاہین باغ کے احتجاج کے ضمن میں عدالت کے فیصلے پر سوال اٹھایا۔
یوگیندر یادو نے کہا کہ 'شاید سپریم کورٹ کے جج بہت بھولے ہیں۔ انہوں نے کبھی احتجاج کرکے ہی نہیں دیکھا کہ احتجاج ان مقررہ جگہوں پر ہوتے ہی نہیں ہیں'۔
انہوں نے کہا 'کل میں ججز صاحبان سے کہوں گا کہ وہ کالا کورٹ اتار کر کبھی احتجاج کے لیے اجازت لینے جائیں تو انہیں معلوم ہو جائے گا کہ احتجاج کرنے کی اجازت ملتی ہے یا نہیں'۔