وزیر اعظم مودی نے ’من کی بات‘ پروگرام میں آج کہا کہ’’انہیں یاد ہے کہ ستمبر 2010 میں جب رام جنم بھومی پر الہ آباد ہائی کورٹ نے اپنا فیصلہ سنایاتھا۔ ذرا ان دنوں کو یاد کیجئے، کیسا ماحول تھا، طرح۔ طرح کے کتنے لوگ میدان میں آ گئے تھے۔ کیسے کیسے گروپ ان حالات کا اپنے۔ اپنے طریقے سے فائدہ اٹھانے کے لئے کھیل کھیل رہے تھے۔ ماحول میں اشتعال پیدا کرنے کے لئے، کس کس قسم کی زبانیں بولی جاتی تھیں، مختلف آوازوں میں تلخی پیدا کرنے کی بھی کوشش ہوتی تھی۔ کچھ بيان بازوں نے اور کچھ بڑبولوں نے صرف اور صرف خود کو چمکانے کے ارادے سے نہ جانے کیا کیا بول دیا تھا، کیسی کیسی غیر ذمہ دارانہ باتیں کی تھیں، انہیں سب یاد ہے۔ لیکن یہ سب كچھ زیادہ دن نہیں چلا اور جیسے ہی فیصلہ آیا ، ایک خوشگوار ور حیرت انگیز تبدیلی ملک نے محسوس کیا ‘‘۔
انہوں نے کہا "ایک دو ہفتے تک اشتعال پیدا کرنے کے لئے سب کچھ ہوا تھا، لیکن، جب رام جنم بھومی پر فیصلہ آیا تب حکومت، سیاسی جماعتوں، سماجی تنظیموں، تمام فرقوں کے نمائندوں اور سادھو سنتوں نے بہت ہی متوازن اور پر تحمل بیان دیئے تاکہ ماحول میں کشیدگی کم کرنے کی کوشش ہو۔ میں جب بھی اس دن کو یاد کرتا ہوں، دل کو خوشی ہوتی ہے۔
عدلیہ کے وقار کو بہت ہی پروقار طریقے سےاحترام کیا گیا اور کہیں پر بھی کشیدگی کا ماحول نہیں بننے دیا۔ یہ باتیں ہمیشہ یاد رکھنی چاہئے۔ یہ ہمیں بہت طاقت دیتی ہے ۔ وہ دن، وہ لمحے، ہم سب کے لئے ایک فرض کا احساس ہے۔ اتحاد ملک کو کتنی طاقت دیتا ہے اس کی یہ مثال ہے ‘‘۔
'اتحاد ملک کی طاقت کا باعث' - من کی بات پروگرام
رام جنم بھومی پر فیصلہ آنے سے قبل وزیر اعظم نریندر مودی نے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت تمام ہم وطنوں نے زبردست تحمل کا ثبوت دیا تھا، جس سے ملک نے شاندار تبدیلی محسوس کی تھی۔
وزیر اعظم مودی نے ’من کی بات‘ پروگرام میں آج کہا کہ’’انہیں یاد ہے کہ ستمبر 2010 میں جب رام جنم بھومی پر الہ آباد ہائی کورٹ نے اپنا فیصلہ سنایاتھا۔ ذرا ان دنوں کو یاد کیجئے، کیسا ماحول تھا، طرح۔ طرح کے کتنے لوگ میدان میں آ گئے تھے۔ کیسے کیسے گروپ ان حالات کا اپنے۔ اپنے طریقے سے فائدہ اٹھانے کے لئے کھیل کھیل رہے تھے۔ ماحول میں اشتعال پیدا کرنے کے لئے، کس کس قسم کی زبانیں بولی جاتی تھیں، مختلف آوازوں میں تلخی پیدا کرنے کی بھی کوشش ہوتی تھی۔ کچھ بيان بازوں نے اور کچھ بڑبولوں نے صرف اور صرف خود کو چمکانے کے ارادے سے نہ جانے کیا کیا بول دیا تھا، کیسی کیسی غیر ذمہ دارانہ باتیں کی تھیں، انہیں سب یاد ہے۔ لیکن یہ سب كچھ زیادہ دن نہیں چلا اور جیسے ہی فیصلہ آیا ، ایک خوشگوار ور حیرت انگیز تبدیلی ملک نے محسوس کیا ‘‘۔
انہوں نے کہا "ایک دو ہفتے تک اشتعال پیدا کرنے کے لئے سب کچھ ہوا تھا، لیکن، جب رام جنم بھومی پر فیصلہ آیا تب حکومت، سیاسی جماعتوں، سماجی تنظیموں، تمام فرقوں کے نمائندوں اور سادھو سنتوں نے بہت ہی متوازن اور پر تحمل بیان دیئے تاکہ ماحول میں کشیدگی کم کرنے کی کوشش ہو۔ میں جب بھی اس دن کو یاد کرتا ہوں، دل کو خوشی ہوتی ہے۔
عدلیہ کے وقار کو بہت ہی پروقار طریقے سےاحترام کیا گیا اور کہیں پر بھی کشیدگی کا ماحول نہیں بننے دیا۔ یہ باتیں ہمیشہ یاد رکھنی چاہئے۔ یہ ہمیں بہت طاقت دیتی ہے ۔ وہ دن، وہ لمحے، ہم سب کے لئے ایک فرض کا احساس ہے۔ اتحاد ملک کو کتنی طاقت دیتا ہے اس کی یہ مثال ہے ‘‘۔
Body:سنیچر کی صبح وزیر سواتی سنگھ بارہ بنکی میں بنکی بلاک کے رام سیوک یادو آڈٹوریم میں راجیہ کرمچاری پرشد کے دوہ سالہ اجلاس میں شرکت کرنے پہونچی. انہوں نے یہاں ان ملازمین کھلاڑیوں کو اعزاز سے سرفراز کیا جنہوں نے مخطلف کھیلوں میں نمایاں مظاہرہ کیا ہے. بعد میں جب وہ جب اجلاس سے خطاب کر رہی تھیں. انہیں تنظیم کارکنان میں خواتین زیادہ نظر نہیں آئیں. اس پر انہوں نے اظہار تفتیش کیا. اس دوران کنوینرس نے وزیر کو مچبوریاں بتائیں لیکن وزیر اڑی رہیں. اور کافی دلچسپ بحث بھی ہوئی. سواتی سنگھ نے. تنظیم میں خواتین کی تعداد بڑھانے پر زور تو دیا، لیکن جب ان سے ای ٹی وی بھارت نے پارلیمنٹ اور اسمبلی میں خواتین رکن بڑھانے کے خاتون بل پر سوال کیا تو وہ گول مول جواب دے گئیں.
بائیٹ سواتی سنگھ، وزیر
Conclusion: