نئی دہلی: زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کے مطالبے کے ساتھ دہلی بارڈرز پر احتجاج کررہے کسانوں کے لیے آج پیزا لنگر کا دوبارہ اہتمام کیا گیا۔ اتوار اور پیر کے روز دہلی کے سنگھو بارڈر پر پہنچنے والے موہالی کے نوجوانوں کی ایک ٹیم نے پیزا لنگر کا اہتمام کیا، جہاں ہزاروں کی بھیڑ پیزا کھانے کے لیے قطار میں کھڑے نظر آئے۔
کسانوں کے خلاف منفی خبریں چلائیں گئیں
پنجاب میں موہالی کے لالرو میں گروکرنت سنگھ کی پیزا کی دکان ہے۔ نوجوانوں کا کہنا ہے کہ اس سے قبل جب مظاہرے کی جگہ پر پیزا کا لنگر لگا تھا، تب کچھ میڈیا چینلز نے منفی خبریں چلائیں اور کہا کہ کسان احتجاج کے مقام پر پیزا سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ اس سے ناراض ہوکر نوجوانوں نے ایک بار پھر پیزا کا لنگر لگانے کا فیصلہ کیا۔ ٹیم میں شامل ایک اور نوجوان کا کہنا تھا کہ جو کسان پورے ملک کو کھانا کھلا سکتا ہے، وہ کسان پیزا کیوں نہیں کھا سکتا؟ یہ پیزا لنگر ان لوگوں کے منہ پر طمانچہ ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ کسان پیزا نہیں کھا سکتے۔'
ہر روز تقریباً دس ہزار افراد کو پیزا کھلا رہے ہیں
موہالی کے سرسینی سے تعلق رکھتے والے بلدیپ سنگھ نوجوانوں کے اس گروہ کا بھی ایک حصہ ہیں، جو پیزا بنا رہے ہیں اور لوگوں کو کھلا رہے ہیں۔ بلدیپ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ہر روز وہ تقریباً دس ہزار لوگوں کو پیزا کھلا رہا ہے۔ کھانے والوں کے ہجوم میں ہر عمر کے افراد شامل ہیں اور کسانوں کے علاوہ مقامی لوگ اور بچے بھی پیزا کے لنگر سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔'
بلدیپ نے مزید بتایا کہ اس احتجاج میں شامل پنجاب اور ہریانہ کے نوجوانوں نے اپنی خواہش کا اظہار کیا کہ پیزا لنگر کیوں نہیں لگائے جائیں۔ گروکریت سنگھ اپنی پیزا شاپ ٹیم اور سامان لے کر سنگھو بارڈر تک پہنچے اور ان کے ساتھ دوسرے نوجوانوں نے پہلے کچھ گھنٹوں کے لیے پیزا بنانے کے عمل کو احتیاط سے سمجھا اور پھر تمام نوجوان پیشہ ور شیف کی طرح پیزا تیار کرنے میں مدد کرتے نظر آئے۔ بلدیپ نے بتایا کہ اس گروپ میں شامل تمام نوجوان کسانوں کے بیٹے ہیں اور کھیتی باڑی میں مصروف ہیں۔'