ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں بنگلور کے ایم ایس رامیہ میڈیکل کالج میں ماہر نفسیات ڈاکٹر شیلجہ بی نے کہا کہ 'لوگوں کی ذہنی صحت کے علاج کے لیے جذباتی ذہانت پر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ کیونکہ پیشہ ورانہ ذہنی صحت کی وجہ سے ہی کوئی بھی پیشہ ور اپنے پیشے سے انصاف کرسکتا ہے'۔
مشہور ٹیلی ویژن اور بالی ووڈ اداکار سشانت سنگھ راجپوت کی خود کشی نے حالیہ دنوں بھارت میں دماغی صحت کے گرد بحث کو ایک بار پھر تازہ کردیا ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ بالی ووڈ اداکار سشانت سنگھ راجپوت کی موت کی وجہ مبینہ طور پر افسردگی کا شکار ہونا ہے۔
نیشنل مینٹل ہیلتھ سروے (این ایم ایچ ایس) 16-2015 سے پتہ چلتا ہے کہ تقریبا 15 فیصد بھارتی بالغ افراد ایک یا ایک سے زیادہ دماغی صحت کے مسائل میں مبتلا ہیں۔
ڈاکٹر شیلجہ بی نے بتایا ہے کہ 'ہم سب کو جذباتی ذہانت پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم خود اپنے جذبات کو صحیح سے سمجھیں۔ ہمیں مختلف اوقات میں محسوس ہونے والے جذبات کا مکمل علم ہونا چاہیے۔ تب ہی ہم خوش گوار زندگی گزار سکتے ہیں'۔
ہمیں دوسرے کے جذبات کو بھی پہچاننے اور سمجھنے کی ضرورت ہے۔ خاندانی رشتہ داریاں، دوستانہ تعلقات اور پیشہ وارنہ دلچسپیوں میں بھی جذبات کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
افسردگی (ڈپریشن) کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا ہے کہ 'اس سے ہر کوئی اور کسی بھی وقت متاثر ہوسکتا ہے۔ حالات سے متلعق افسردگی، سستی اور کاہلی میں مبتلا ہونا کوئی بری بات نہیں ہے۔ اس سے جلد از جلد نکل کر اپنے آپ کو سنبھالا دیا اور بروقت اس کا علاج کرانا بہت ضروری ہے۔
ڈاکٹر شیلاجا نے کہا کہ 'یہ حیاتیاتی، نفسیاتی اور سماجی و ماحولیاتی عوامل کے مابین پیچیدگی کی وجہ سے ہوتا ہے'۔
جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا مشہور شخصیات یا عوام کی نظر میں لوگوں کو افسردگی یا خود کشی کا زیادہ خطرہ ہے؟ تو ڈاکٹر شیلجا نے کہا کہ 'تفریحی صنعت سے متعلق ایسے کوئی خاص اعداد و شمار موجود نہیں ہے، لیکن بھارت میں روزانہ خودکشی کی سب سے زیادہ شرح ہے'۔
اگر آپ برطانیہ کی بات کریں تو کسانوں اور ڈاکٹرز میں خودکشی کی شرح بہت زیادہ ہے۔ امریکہ میں نابالغ افراد، زراعت پیشہ سے وابستہ اور تعمیراتی کاموں میں مصروف افراد زیادہ شکار ہے۔
انھوں نے آخر میں کہا ہے کہ 'بیروزگاری، ازدواجی تعلقات میں تلخصی، امتحانات میں ناکامی کا خوف اور معاشی مشکلات خود کشی کے اسباب ہیں'۔
ڈاکٹر شیلاجا نے ان سب مسائل کے جلد از جلد حل کے لیے کسی ماہر نفسیات سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا ہے۔