اس کے لیے پاکستان کے اعلیٰ افسران علی الصبح اٹاری۔ واگھہ بارڈر پہنچے۔
بین الاقوامی اٹاری سرحد پر واقع انٹر گریٹیڈ چیک پوسٹ (آئی پسی پی) پر یہ میٹنگ ہورہی ہے۔اس کی بریفنگ ساڑھے تین بجے ہوگی۔
میٹنگ میں بغیر پاسپورٹ کرتارپور صاحب کے درشن کے لیے اجازت دیئے جانے پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ وہیں بھارت کےذریعہ پاکستان کی سرزمین میں گھس کر فضائی حملہ کرنے کے بعد دونوں ملکوں میں کشیدگی بڑھ گئی تھی۔ اس کے بعد یہ میٹنگ کافی اہم مانی جارہی ہے۔
حالانکہ یہ میٹنگ صرف کرتارپور کاریڈور کے امور تک ہی محدود رہے گی۔
مذاکرات کے لیے روانگی سے قبل پاکستانی وفد کے سربراہ اور ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرتار پور راہداری سے نہ صرف سکھ برادری کو سہولت ملے گی بلکہ دونوں ملکوں کے درمیان امن بھی ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کرتار پور راہداری منصوبے پر بات چیت کرنے جا رہے ہیں، منصوبے کا سنگ بنیاد 20نومبر 2018ء کو رکھا گیا تھا۔
ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ منصوبے کی تکمیل نومبر 2019ء میں ہوجائے گی۔
واضح رہے کہ کرتار پور راہداری منصوبے پر مذاکرات کے لیے پاکستانی وفد کی قیادت فارن آفس کے ڈی جی ساؤتھ ایشیاء ڈاکٹر محمد فیصل کر رہے ہیں۔