امریکی سپریم کورٹ نے ایک حکم جاری کرکے کہا ہے کہ ریاست پینسلوینیا کی سبھی کاؤنٹی کو تین نومبر کے بعد پہنچنے والے بیلٹ پیپرز کو علیٰحدہ رکھا جائے، کیوں کہ ان ووٹز کی گنتی الگ سے کی جائے گی۔
سپریم کورٹ کے ایسوسی ایٹ جسٹس سیموئل الیٹو نے جمعہ کے روز اس حکم میں لکھا 'ریاست پینسلوینیا میں تمام کاؤنٹیز کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ تین نومبر کی رات آٹھ بجے کے بعد پہنچنے والے بیلٹ باکس کو الگ سے ایک محفوظ اور سیل بند کنٹینر میں رکھیں، اس کی گنتی الگ سے کی جائے گی'۔
پینسلوینیا میں ریپبلکن پارٹی نے دیر سے آئے بیلٹ کو قانونی چیلینج کیا ہے لیکن عدالت نے اسے تاحال قبول نہیں کیا ہے۔
عدالت نے صرف اتنا کہا ہے کہ تین نومبر کی تاریخ والے بیلٹ پیپرز کو علیحدہ رکھا جائے گا۔
پنسلوینیا میں گنتی کا سلسلہ بدستور جاری ہے، ابتدا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہاں برتری بنائی تھی لیکن پوسٹل بیلٹز کی گنتی کے ساتھ ہی ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن ان سے آگے نکل گئے۔
ریپبلکن پارٹی کے نامزد امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے اب تک 214 انتخابی ووٹ حاصل کیے ہیں جبکہ ان کے مد مقابل ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار جو بائیڈن نے 264 انتخابی ووٹ حاصل کیے ہیں۔
اطلاع کے مطابق مسٹر بائیڈن نے سخت لڑائی کے بعد مشی گن اور وسکونسن ریاستوں میں کامیابی کے بعد 264 انتخابی ووٹ حاصل کرچکے ہیں۔
خیال رہے کہ انہیں اب امریکہ کے اگلے صدر بننے کے لیے 270 کے جادوئی اعداد و شمار تک پہنچنے کے لیے صرف چھ الیکٹورل ووٹز کی ضرورت ہے۔
امریکہ میں لوگ براہ راست صدر کا انتخاب نہیں کرتے ہیں، بلکہ الیکٹورل کالج کے اراکین کا انتخاب کرتے ہیں، الیکٹورل کالج کے اراکین بعد میں صدر کا انتخاب کرتے ہیں۔
الیکٹورل کالج میں کل 538 ووٹ ہیں اور کسی بھی امیدوار کو جیتنے کے لیے 270 انتخابی ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے اور ریاست کیلیفورنیا میں سب سے زیادہ 55 الیکٹورل ووٹز ہیں۔