بہوج سماج پارٹی(بی ایس پی) نے پارلیمنٹ کے موجودہ اجلاس کے دوران اپوزیشن کے ہنگامے کو ناموزوں قرار دیتے ہوئے اسے جمہوریت کے لئے شرمنا ک بتایا ہے۔
مایاوتی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ 'ویسے تو پارلیمنٹ جمہوریت کا مندر ہی کہلاتا ہے پھر بھی اس کی عزت متعدد بار تار تار ہوئی ہے'۔
انھوں نے لکھا ہے کہ 'رواں برس پارلیمنٹ اجلاس کے دوران بھی ایوان میں حکومت کی طرزامور و اپوزیشن کا جو رویہ دیکھنے کو ملا ہے وہ پارلیمنٹ کے احترام،آئینی وقار و جمہوریت کو شرمسار کرنے والا ہے۔ یہ کافی تکلیف دہ ہے'۔
قابل ذکر ہے کہ گذشتہ اتوار کو راجیہ سبھا میں زراعت سے متعلق پاس کرنے کے دوران اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے کافی شور شرابہ اور ہنگامہ کیا تھا۔
حزب اختلاف نے اپنے مطالبات ڈپٹی چئیرمین کے ذریعہ نہ مانے جانے پر ترنمول کانگریس کے ڈیرک وبرائن نے رول بک کو پھاڑ دیا تھا وہیں عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ نے ڈپٹی چیئر مین کے کرسی کے پاس پہنچ کر حکومت مخالف نعرے بازی کی تھی۔جس کے پاداش میں چئیر مین نے 8اراکین کو معطل کردیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ 'مزدور قوانین سے متعلق تین بل پر راجیہ سبھا میں بحث کے لیے مکمل وقت مہیا کروانے کے مقصد سے لوک سبھا کا اجلاس شام چھ بجے سے بلایا جائے گا۔ حکومت نہیں چاہتی کہ اس پر کسانوں سے متعلق بل کی طرح مزدور بل کو بھی جلد بازی میں پاس کروانے کا الزام عائد ہو۔ لوک سبھا نے ان تینوں بل کو آج ہی پاس کر دیا ہے۔
پارلیمنٹ کے موجودہ مانسون سیشن میں کووِڈ 19 کے پیش نظر لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے اجلاس کا وقت مختلف رکھا گیا ہے۔ دونوں ایوانوں کے چیمبرز اور گیلریز میں لوک سبھا کے اراکین کے بیٹھنے کا انتظام کیا گیا ہے تاکہ سماجی دوری کے ساتھ ایوان کی کاروئی چلائی جا سکے۔
- مزید پڑھیں: لوک سبھا کی کاروائی آج شام چھ بجے شروع ہوگی
سیشن کے پہلے دن 14 ستمبر کو لوک سبھا کا اجلاس صبح نو بجے سے اور راجیہ سبھا کا اجلاس دوپہر تین بجے سے تھا۔ بعد ازاں 15 ستمبر سے راجیہ سبھا کا وقت صبح نو بجے سے دوپہر بعد ایک بجے تک اور لوک سبھا کے اجلاس کا وقت تین بجے سے شام سات بجے تک طے کیا گیا تھا۔