کانگریس کے ادھیر رنجن چودھری نے وقفہ صفر میں یہ معاملہ اٹھاتے کہا کہ 'اتراکھنڈ حکومت کی طرف سے ان طبقات کے لئے ریزرویشن پر سپریم کورٹ میں عرضی پر سماعت کے دوران کہا گیا کہ 'سرکاری ملازمتوں اور عہدہ میں ترقی میں ریزرویشن بنیادی حقوق میں شامل نہیں ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'اتراکھنڈ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے اور ریاستی حکومت کی طرف سے ریزرویشن پر عدالت میں یہ دلیل دی گئی ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ حکومت ریزرویشن ختم کرنا چاہتی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'ہزاروں برس سے دبے کچلے ان طبقات کے لوگوں کوحکومت کو تحفظ دینا چاہئے لیکن حکومت ا س کے خلاف عدالت میں غلط دلیل دے رہی ہے۔'
کانگریس کے رہنما نے یہ معاملہ اٹھانے کے ساتھ ہی تمام اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے یہ معاملہ اٹھایا اور کہا کہ حکومت کے ریزرویشن ختم کرنے کی کسی بھی کوشش کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ اسی درمیان کانگریس رکن حکومت مخالف نعرے لگاتے ہوئے ایوان کے بیچ میں آگئے۔
پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی اور وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہاکہ حکومت کا اس معاملہ سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عدلت کا معاملہ ہے اور حکومت پر ریزرویشن ختم کرنے کا اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کا الزام بے بنیاد ہے۔ انہوں نے ایوان کو بتایا کہ یہ معاملہ 2012کا ہے اور تب اتراکھنڈ میں کانگریس کی حکومت تھی۔
بی ایس پی کے رتیش پانڈے نے کہاکہ حکومت تحفظات مخالف ہے اور اسے اس پر اپنا موقف واضح کرنا چاہئے۔ ڈی ایم کے کے اے راجہ نے کہا کہ اتراکھنڈ میں بی جے پی کی حکومت ہے اور حکومت کی طرف سے اس معاملے کی پیروی کی جارہی ہے۔ اس کا جائزہ لیاجانا چاہئے۔
ترنمول کانگریس کے کلیان بنرجی نے کہاکہ حکومت سوچ سمجھ کر اس معاملہ کو اٹھا رہی ہے۔
حکومت کی معاون جماعت لوک جن شکتی پارٹی کے رہنما چراغ پاسوان نے کہاکہ حکومت پر ریزرویشن ختم کرنے کا الزام غلط ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ معاملہ ہر بار اٹھتا ہے اس لئے اس پورے معاملہ کو ہی نویں فہرست میں ڈال دیا جانا چاہئے تاکہ اس پر کوئی سپریم کورٹ نہیں جاسکے۔
حکومت کی دیگر معاون جماعت جنتادل یونائیٹڈ کے راجیو رنجن سنگھ نے کہاکہ حکومت تحفظات کے خلاف نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت اس معاملہ میں متحد ہے اور تمام حساس ہیں اس لئے اس معاملہ پر شبہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اپنا دل کی انوپریہ پاٹل نے کہا کہ حکومت کو اس معاملے پر مستقل انتظام کرنا چاہئے۔