اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی رابطہ گروپ نے کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کے مطالبے کی حمایت کی اور بھارتی حکومت کے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے فیصلے کو مسترد کردیا۔
او آئی سی کی جانب سے جاری کر دہ اعلامیہ کے مطابق رابطہ گروپ کے ورچول ہنگامی اجلاس میں سعودی عرب، پاکستان، ترکی، نائجر، اور اذربائیجان کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔
او آئی سی کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر یوسف ال اوتھیمین نے اجلاس کی صدارت کی اس دوران انہوں نے کہا کشمیری کئی دہائیوں سے ان کے جائز حقوق سے محروم ہیں، میری عالمی برادری سے اپیل ہے کہ وہ کشمیریوں کو ان کے حقوق دلانے کے لیے کوششیں تیز کریں'۔
او آئی سی کی رابطہ گروپ نے جموں و کشمیر کے عوام کی حمایت جاری رکھنے پر اتفاق کیا اور اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل سے اپیل کی کہ وہ بھارت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی قراردادوں کی تعمیل کرنے کے لیے اپنے اختیارات کا استعمال کریں، نیز اقوام متحدہ خطے میں امن کے قیام کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالا کہ وہ مذاکرات میں شامل ہوں۔
او آئی سی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ 'رابطہ گروپ نے جموں و کشمیر میں حالیہ پیشرفت سے متعلق بیان جاری کیا ہے، بیان میں بھارت اور پاکستان کے درمیان صورتحال کو معمول پر لانے کے لیے رکن ممالک کی کوششوں کی تعریف کی گئی ہے۔
او آئی سی کا اجلاس ایک ایسے وقت میں منعقد ہوا جب بھارت اور چین کے مابین کشیدگی جاری ہے، دونوں ممالک کے درمیان سرحدی علاقے لداخ میں ہونے والی جھڑپ میں بھارت کے 20 فوجی ہلاک ہوگئے تھے، وہیں دوسری جانب نیپال کی سرحد پر بھی نیا تنازع پیدا ہو گیا ہے، پاکستان اور بھارت کے رشتے تو پہلے سے ہی کشیدہ ہیں، ایسی صورت میں او آئی سی کا اجلاس کافی اہم مانا جا رہا ہے۔