وادی کشمیر میں گذشتہ 28 روز سے مواصلاتی نظام پوری طرح ٹھپ ہے جس سے عوام کی پریشانیوں میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
وادی میں کئی اہم سرکاری محکمے میں بھی کام کاج ٹھپ ہے۔ یہی حال لیبر ڈپارٹمینٹ کا بھی ہے، جہاں ایک ماہ پہلے تک مختلف کاموں کے رجسٹریشن کے لیے بھیڑ لگی رہتی تھی، لیکن گزشتہ 28 دنوں سے یہاں کوئی بھی رجسٹریشن کے لیے نہیں آیا۔
تاہم انتظامیہ کے مطابق چند افراد رجسٹریشن کے لیے آئے تھے، لیکن ان کے کاموں کا بھی رجسٹریشن نہیں کیا جاسکا۔
علاوہ ازیں تعمیراتی کام کرنے والے غیر ریاستی مزدور بھی ریاست چھوڑ چکے ہیں، جس کے بعد سارا بوجھ مقامی مزدوروں پر آ گیا ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ کب تک سرینگر سمیت وادی میں تعمیراتی کام شروع ہوتے ہیں اور معمولات زندگی بحال ہوتی ہے۔
فائر ایمرجنسی سروس ہنوز بند پڑی ہوئی ہے۔ کہیں آتشزدگی کا حادثہ ہونے کے باوجود متعلقہ محکمے سے رابطہ قائم نہیں کرسکتے ہیں۔
وادی کے مختلف حصوں میں آتشزدگی کے کئی واقعات رونما ہوئے لیکن محکمۂ فائر بریگیڈ تک اطلاع نہیں پہنچنے کی وجہ سے متاثرہ افراد کو کافی مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
محکمہ پی ایچ ای میں بھی لینڈ لائن کی سہولیات دستیاب نہیں ہے۔ یہ محکمہ لوگوں کو بینادی سہولیات جیسے پانی فراہم کرنے کے لیے وجود میں لایا گیا ہے۔ یہی صورتحال محکمہ پی ڈی ڈی کا ہے، جہاں لینڈ لائن سروس ٹھپ پڑی ہوئی ہے۔
دراصل مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد ریاست کے کئی علاقوں کو بندشوں کا سامنا ہے۔
جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد ہی موبائل سروس اور انٹرنیٹ خدمات بند کر دی گئی تھیں۔