گاؤں کے ہی کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس گاؤں کو کچھ بھی نہیں ملا ہے صرف آدرش گاؤں کا بورڈ لگا دیا گیا ہے گاؤں کو گود لے لینے سے کسی بھی گاؤں کی ترقی نہیں ہوتی، بلکہ اس کے لیے بہت کچھ کرنا ہوتا ہے لیکن ایم پی صاحب نے یہاں کوئی بھی ترقیاتی کام نہیں کرائے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں کے کچے مکان اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کی یہاں راگھو لکھن پال نے کوئی بھی کام نہیں کرایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم صرف ان سے یہ سوال کرنا چاہتے ہیں کہ آپ ایم پی کامیاب ہونے کے بعد اور گاؤں کو گود لینے کے بعد کتنی بار گاؤں میں حاضرہوئے۔ انہوں نے کہا کہ شبیرپور کے لوگ یہ بھی سوال کرتا ہے کہ ہماری کیا غلطی ہے اور جو کام ہونا چاہیے تھا وہ کیوں نہیں ہوا اور ایسے ہی جانے کتنے سوال شبرپور کے لوگ اپنے اندر جذب کیے ہوئے ہیں ۔
رکن پارلیمان راگھوں لکھن پال نے گاؤں والوں کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے 350 کروڑ روپے کی لاگت سے شبیرپر میں ترقیاتی کام کرائے ہیں ۔