ETV Bharat / bharat

تبلیغی جماعت پر میڈیا ٹرائل کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل

جمعیت علماء ہند نے تبلیغی جماعت سے متعلق چل رہی مسلسل میڈیا ٹرائل اور جانب دارانہ رپورٹنگ کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے، عرضی میں کہا گیا ہے کہ 'کورونا وائرس کی آڑ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلائی جا رہی ہے، عدالت عظمیٰ کو چاہیے کہ اس کے خلاف کارروائی کرے'۔

تبلیغی جماعت: میڈیا ٹرائل کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی
تبلیغی جماعت: میڈیا ٹرائل کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی
author img

By

Published : Apr 7, 2020, 10:53 AM IST

دہلی کے نظام الدین میں ہوئے تبلیغی جماعت کے مرکز میں جلسے کے بعد لوگ جماعت کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور میڈیا تبلیغی جماعت کو سماج دشمن ظاہر کرنے کی مسلسل کوششیں کررہا ہے، اس درمیان جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی جانب سے ایڈووکیٹ اعجاز مقبول نے تبلیغی جماعت کے تعلق سے میڈیا ٹرائل کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی ہے۔

عرضی میں جمعیۃ علماء ہند نے کہا ہے کہ "کورونا وائرس کی آڑ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلائی جا رہی ہے۔ عدالت کو چاہیے کہ اس پر روک لگائی جائے۔

عرضی میں مزید کہا گیا ہے کہ دہلی میں فروری کے ماہ میں فرقہ وارانہ فسادات ہوئے، جس سے دہلی سمیت ملک کے ماحول پہلے سے ہی کشیدہ تھے، ایسے میں کورونا وائرس کی وبا کے خطرہ کے درمیان 30 مارچ کو دہلی کے نظام الدین علاقے میں مذہبی تنظیم تبلیغی جماعت کے مرکز کو پولس نے گھیر لیا۔

وہاں دنیا بھر سے آئے جماعت کے لوگ ایک مذہبی پروگرام کے سلسلے میں جمع ہوئے تھے، اس میں سے کئی لوگ کورونا مثبت پائے گئے، بدقسمتی سے تلنگانہ میں نظام الدین مرکز سے لوٹے 6 لوگوں کی موت ہو گئی، عرضی میں میڈیا پر جانبدارانہ رپورٹنگ کا الزام لگاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس افسوسناک واقعہ کی ذمہ داری کے ساتھ رپورٹنگ نہیں کی گئی، کورونا جہاد، دہشت گردی، کورونا بم، جیسے جملوں کا بار بار رپورٹنگ کے دوران استعمال کیا گیا'۔

'میڈیا کے ایک طبقہ نے اس واقعہ کو مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کا ہتھیار بنا لیا، کئی نیوز اینکرز نے پورے واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی، صحیح اور غلط ہر جانکاری کو اس طرح پیش کیا جانے لگا جیسے بھارت میں مسلمان کورونا کی بیماری پھیلانے کی کوئی مہم چلا رہے ہوں'۔

جمعیت علماء ہند نے سوشل میڈیا پر بھی سوال اٹھائے ہیں اور کہا کہ "سوشل میڈیا میں تبلیغی جماعت کے خلاف جھوٹے ویڈیو اور پیغام شیئر کیے گئے ہیں اور یہاں بھی صرف ایک طبقہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

داخل عرضی میں واضح الفاظ میں کہا گیا ہے کہ ملک کے ایک بڑے طبقہ کو سماج سے الگ تھلگ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اس کے معاشی بائیکاٹ کی باتیں بھی کہی جا رہی ہیں۔ اس عمل سے نہ صرف سماج میں نفرت پھیلے گی بلکہ کورونا کے خلاف مشترکہ جنگ بھی کمزور پڑے گا۔ اس لیے سپریم کورٹ اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے فوراً کارروائی کرے۔ جانبدارانہ میڈیا رپورٹنگ پر روک لگانے کی بھی گزارش کی گئی ہے۔

دہلی کے نظام الدین میں ہوئے تبلیغی جماعت کے مرکز میں جلسے کے بعد لوگ جماعت کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور میڈیا تبلیغی جماعت کو سماج دشمن ظاہر کرنے کی مسلسل کوششیں کررہا ہے، اس درمیان جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی جانب سے ایڈووکیٹ اعجاز مقبول نے تبلیغی جماعت کے تعلق سے میڈیا ٹرائل کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی ہے۔

عرضی میں جمعیۃ علماء ہند نے کہا ہے کہ "کورونا وائرس کی آڑ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلائی جا رہی ہے۔ عدالت کو چاہیے کہ اس پر روک لگائی جائے۔

عرضی میں مزید کہا گیا ہے کہ دہلی میں فروری کے ماہ میں فرقہ وارانہ فسادات ہوئے، جس سے دہلی سمیت ملک کے ماحول پہلے سے ہی کشیدہ تھے، ایسے میں کورونا وائرس کی وبا کے خطرہ کے درمیان 30 مارچ کو دہلی کے نظام الدین علاقے میں مذہبی تنظیم تبلیغی جماعت کے مرکز کو پولس نے گھیر لیا۔

وہاں دنیا بھر سے آئے جماعت کے لوگ ایک مذہبی پروگرام کے سلسلے میں جمع ہوئے تھے، اس میں سے کئی لوگ کورونا مثبت پائے گئے، بدقسمتی سے تلنگانہ میں نظام الدین مرکز سے لوٹے 6 لوگوں کی موت ہو گئی، عرضی میں میڈیا پر جانبدارانہ رپورٹنگ کا الزام لگاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس افسوسناک واقعہ کی ذمہ داری کے ساتھ رپورٹنگ نہیں کی گئی، کورونا جہاد، دہشت گردی، کورونا بم، جیسے جملوں کا بار بار رپورٹنگ کے دوران استعمال کیا گیا'۔

'میڈیا کے ایک طبقہ نے اس واقعہ کو مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کا ہتھیار بنا لیا، کئی نیوز اینکرز نے پورے واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی، صحیح اور غلط ہر جانکاری کو اس طرح پیش کیا جانے لگا جیسے بھارت میں مسلمان کورونا کی بیماری پھیلانے کی کوئی مہم چلا رہے ہوں'۔

جمعیت علماء ہند نے سوشل میڈیا پر بھی سوال اٹھائے ہیں اور کہا کہ "سوشل میڈیا میں تبلیغی جماعت کے خلاف جھوٹے ویڈیو اور پیغام شیئر کیے گئے ہیں اور یہاں بھی صرف ایک طبقہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

داخل عرضی میں واضح الفاظ میں کہا گیا ہے کہ ملک کے ایک بڑے طبقہ کو سماج سے الگ تھلگ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اس کے معاشی بائیکاٹ کی باتیں بھی کہی جا رہی ہیں۔ اس عمل سے نہ صرف سماج میں نفرت پھیلے گی بلکہ کورونا کے خلاف مشترکہ جنگ بھی کمزور پڑے گا۔ اس لیے سپریم کورٹ اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے فوراً کارروائی کرے۔ جانبدارانہ میڈیا رپورٹنگ پر روک لگانے کی بھی گزارش کی گئی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.