نربھیا کے ساتھ حیوانیت کرنے والوں کو پھانسی پر لٹکنے کے بعد جمعہ کو گاؤں کے لوگوں نے انار پھوڑے اور ایک دوسرے کے چہرے پر گلال لگا کر ہولی و دیوالی ایک ساتھ منائی۔
جمعہ کو نربھیا کے مجرمین کو پھانسی دئیے جانے کی خبر جیسے ہی گاؤں میں پہنچی سارا گاؤں نربھیا کے گھر کے سامنے یکجا ہوگیا، خوشی کی وجہ سے نربھیا کے داداکی آنکھیں بار۔بار آبدیدہ ہورہی تھیں، چچا سریش سنگھ کی حالت بھی کچھ ایسی ہی تھی۔
گاؤں نے ہولی سے پہلے ہی یہ اعلان کیا تھا کہ گاؤں اس دن ہولی منائے گا جس دن گاؤں کی بیٹی کے ساتھ درندگی کرنے والے درندوں کو پھانسی دی جائےگی۔
ہولی کے دن اس گاؤں میں نہ تو کسی نے رنگ کھیلا اور نہ ہی کسی نے کسی کو گلال لگایا تھا، لیکن آج جیسے ہی گاؤں میں درندوں کو پھانسی دئیے جانے کی اطلاع پہنچی پورا گاؤں جشن میں ڈوب گیا۔
پٹاخے پھوٹنے لگے پھر سارا گاؤں رنگ کے تیوہار میں ڈوب گیا سبھی کی آنکھی خوشی سے آبدیدہ تھیں۔
نربھیا کے دادا لال جی سنگھ نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ آج کا دن ملک کے بیٹوں کے لئے بے خوف ہونے کا دن ہے۔ انہوں نے حکومت سے ’20مارچ‘ کی تاریخ کو ’نربھیا دیوس‘ اعلان کرنے کا مطالبہ کیا۔ بابا کو اس بات کا ملال ہے کہ نربھیا کو حوالے سے حکومت نے جتنے بھی وعدے کئے تھے وہ سب ادھورے پڑے ہیں۔
انہون نے کہا کہ گاؤں میں نربھیا کی یادو میں اسپتال تو بند لیکن علاج کے لئے ڈاکٹر اور دیگر ملازمین کا بندوبست نہیں کیا گیا، گاؤں میں سڑکیں اور نالیاں بنانے کا وعدہ آج بھی پورا نہیں ہوا ہے، نربھیا کے دادا لال جی سنگھ نے کہا کہ نربھیا کے مجرمین کو پھانسی کے بعد اب ان کی جدوجہد حکومت کی جانب سے کئے گئے وعدوں کو پوار کرانے کے لئے جاری ہوگا۔