موسی ندی کی صفائی اور اس کی عظمت رفتہ کی بحالی کے لیے کئی منصوبے بنائے گئے، وہ لیکن برفدان کی نذر ہوئے اور تمام کارروائیاں کاغذات تک ہی محدود ہیں۔
اب نیشنل گرین ٹریبونل نے مرکزی و ریاستی پولوشن بورڈ کو حفظان صحت کو بنیاد بناکر سروے کرانے کی ہدایت دی ہے اور رواں برس 31 جولائی تک رپورٹ پیش کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
این جی ٹی نے بٹس فلانی کے پروفیسر سمن کپور کی نگرانی میں یہ موسی ندی کا سروے کرانے کا حکم دیا ہے۔ اس سروے کا خرچ مرکزی و ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈ برداشت کریں گی، جس میں تقریبا پانچ لاکھ 9 ہزار روپے خرچ ہوں گے۔
در اصل سلطان العلوم لا کالج کے چند طلبا نے موسی ندی کی صفائی اور اس میں فضلات چھوڑے کے خلاف نیشنل گرین ٹریبونل میں عرضی داخل کی تھی۔
محمد نعیم پاشا، سید آفتاب حوریں اور عبدالقادر گزشتہ برس نیشنل گرین ٹریبونل سے موسی ندی کی صفائی کے حوالے سے رجوع ہوئے تھے۔
گرین ٹریمنل سے رجوع ہوتے ہوئے دستور کی جانب سے دریاؤں کو فراہم کردہ تحفظ کے خلاف ورزی کرتے ہوئے موسیٰ ندی میں گندا پانی اور صنعتی فضلہ چھوڑے جانے کے خلاف احکام جاری کرنے کی استدعا کی تھی۔