ETV Bharat / bharat

'پرندوں و حیوانوں میں قدرتی گھڑی ہوتی ہے'

ریاست اترپردیش میں ضلع میرٹھ کے چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی کے شعبہ زولوجیکل کے زیراہتمام پرندوں و حیوانات کی بقا پر بین الاقوامی سیمینار منعقد ہوا۔

author img

By

Published : Mar 15, 2019, 9:27 PM IST

پرندوں و حیوانوں میں قدرتی گھڑی ہوتی ہے

ڈاکٹر نیلو جین نے بتایا کہ ملک و بیرون ملک سے سینکڑوں کے تعداد میں حیوانات اور پرندوں پر کام کرنے والے دانشوران نے اپنا تحقیقی مقالہ پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ جس طریقے سے انسان مصنوعی گھڑی کے ذریعے وقت کا اندازہ لگاتا ہے، اسی طرح سے حیوان اور پرندے کو بھی قدرتی گھڑی ہوتی ہے جس کے ذریعے وہ اپنی روزمرہ کے معمولات کو انجام دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جس طریقے سے ہم لوگ کھانا کھاتے ہیں تو ایک ہی وقت پر روزانہ بھوک کا احساس ہوتا ہے، اسی طرح پرندوں میں بھی یہ قدرتی گھڑی ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے متعینہ اوقات میں نظر آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک سے آئے سائنسدانوں نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ موجودہ دور میں جس طریقے سے درختوں کی کٹائی کا سلسلہ جاری ہے اس سے پرندوں اور حیوانوں کو بہت سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ درختوں کے کٹائی سے خاص طور سے بندروں کی نسلوں خطرہ درپیش۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بھارت میں کئی دیگر ممالک سے پرندے ہجرت کرکے آتے ہیں، لیکن سازگار ماحول نہ ہونے کی کی وجہ ان کی موت ہوجاتی ہے۔

ڈاکٹر نیلو جین نے کہا بھارتی حکومت کو دیگر ممالک سے آنے والے پرندوں کے وقت کا تعین کرکے ان کے لیے سازگار ماحول بنانا چاہیے جس سے نئے نئے پرندوں کے آمدورفت کا سلسلہ جاری رہے۔

انھوں نے میرٹھ سے منسلک سردھنہ علاقے میں دیگر ممالک سے آنے والے پرندوں کے بارے میں بھی بتایا کہ محکمہ جنگلات اور یونیورسٹی کے طلباء کے ذریعے مشترکہ کوشش کی جارہی ہے کہ ان پر تحقیقات کی جائے کہ وہ کس نوعیت کے پرندے ہیں کب آتے ہیں اور انہیں کس طرح کا ماحول درکار ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت میں مرنے والے پرندوں اور حیوانات کے بارے میں لوگوں کو متعارف کرانا ضروری ہے، تاکہ جس طریقے سے انسانی جان کے تلف ہونے پر لوگ آواز اٹھاتے ہیں اسی طرح حیوانات اور پرندوں کی جانیں تلف پر لوگوں کو آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر نیلو جین نے بتایا کہ ملک و بیرون ملک سے سینکڑوں کے تعداد میں حیوانات اور پرندوں پر کام کرنے والے دانشوران نے اپنا تحقیقی مقالہ پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ جس طریقے سے انسان مصنوعی گھڑی کے ذریعے وقت کا اندازہ لگاتا ہے، اسی طرح سے حیوان اور پرندے کو بھی قدرتی گھڑی ہوتی ہے جس کے ذریعے وہ اپنی روزمرہ کے معمولات کو انجام دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جس طریقے سے ہم لوگ کھانا کھاتے ہیں تو ایک ہی وقت پر روزانہ بھوک کا احساس ہوتا ہے، اسی طرح پرندوں میں بھی یہ قدرتی گھڑی ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے متعینہ اوقات میں نظر آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک سے آئے سائنسدانوں نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ موجودہ دور میں جس طریقے سے درختوں کی کٹائی کا سلسلہ جاری ہے اس سے پرندوں اور حیوانوں کو بہت سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ درختوں کے کٹائی سے خاص طور سے بندروں کی نسلوں خطرہ درپیش۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بھارت میں کئی دیگر ممالک سے پرندے ہجرت کرکے آتے ہیں، لیکن سازگار ماحول نہ ہونے کی کی وجہ ان کی موت ہوجاتی ہے۔

ڈاکٹر نیلو جین نے کہا بھارتی حکومت کو دیگر ممالک سے آنے والے پرندوں کے وقت کا تعین کرکے ان کے لیے سازگار ماحول بنانا چاہیے جس سے نئے نئے پرندوں کے آمدورفت کا سلسلہ جاری رہے۔

انھوں نے میرٹھ سے منسلک سردھنہ علاقے میں دیگر ممالک سے آنے والے پرندوں کے بارے میں بھی بتایا کہ محکمہ جنگلات اور یونیورسٹی کے طلباء کے ذریعے مشترکہ کوشش کی جارہی ہے کہ ان پر تحقیقات کی جائے کہ وہ کس نوعیت کے پرندے ہیں کب آتے ہیں اور انہیں کس طرح کا ماحول درکار ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت میں مرنے والے پرندوں اور حیوانات کے بارے میں لوگوں کو متعارف کرانا ضروری ہے، تاکہ جس طریقے سے انسانی جان کے تلف ہونے پر لوگ آواز اٹھاتے ہیں اسی طرح حیوانات اور پرندوں کی جانیں تلف پر لوگوں کو آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔

Intro:ریاست اتر پردیش کے میرٹھ کے چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی کے شعبے جولیجکل کے زیراہتمام پرندوں اور حیوانات کے تحت و بقا پر بین الاقوامی سیمینار کا انعقاد کیا.


Body:ڈاکٹر نیلو جین نے بتایا کہ ملک و بیرون ملک سے سیکڑوں کے تعداد میں حیوانات اور پرندوں پر کام کرنے والے دانشوران نے اپنا تحقیقی مقالہ پیش کیا.

انہوں نے کہا کہ جس طریقے سے انسان مصنوعی گھڑی کے ذریعے وقت کا اندازہ کرتا ہے اسی طرح سے حیوان اور پرندے قدرتی گھڑی ہوتی ہے جس کے ذریعے وہ اپنی روزمرہ کے معمولات کو انجام دیتے ہیں. انہوں نے کہا کہ جس طریقے سے ہم لوگ کھانا کھاتے ہیں تو ایک ہی وقت پر روزانہ بھوک کا احساس ہوتا ہے اسی طرح پرندوں میں بھی یہ قدرتی گھڑی ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے متعینہ اوقات میں نظر آتے ہیں.

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک سے آئے سائنسدان نے اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ موجودہ دور میں جس طریقے سے درختوں کے کٹان کا سلسلہ جاری ہے اس سے پرندوں اور حیوانوں کو بہت سخت مشکلات کا سامنا ہے. انہوں نے کہا کہ درختوں کے کٹان سے خاص طور سے بندر برادری کو سخت پریشانی کا سامنا ہے. انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہندوستان میں کئی دیگر ممالک سے پرندے ہجرت کر کے آتے ہیں لیکن سازگار ماحول نہ ہونے کی بنیاد پر لقمہ اجل بن جاتے ہیں. ڈاکٹر نیلو جین نے کہا بھارتی حکومت کو دیگر ممالک سے آنے والے پرندوں کے وقت کا تعین کر کے ان کے لیے سازگار ماحول بنانا چاہیے جس سے نئے نئے پرندوں کے آمدورفت کا سلسلہ جاری رہے گا.

انھوں نے میرٹھ سے منسلک سردھنہ علاقے میں دیگر ممالک سے آنے والے پرندوں کے بارے میں بھی بتایا کہ محکمہ جنگلات اور یونیورسٹی کے طلباء کے ذریعے مشترکہ کوشش کی جا رہی ہے کہ ان پر تحقیقات کی جائے کہ وہ کس نوعیت کے پرندے ہیں کب آتے ہیں اور کس طرح کا ماحول درکار ہے.

انہوں نے مزید کہا کہ ہر بھارت میں مرنے والے پرندوں اور حیوانات کے بارے میں لوگوں کو متعارف کرانا ضروری ہے تاکہ جس طریقے سے انسانی جان کے تلف ہونے پر لوگ آواز اٹھاتے ہیں اسی طرح حیوانات اور پرندوں کی جانیں تلف پر لوگوں کو آواز اٹھانے کی ضرورت ہے .



Conclusion:بائٹ : ڈاکٹر ماریہ، ڈاکٹر نیلو جین
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.