زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے قانون میں ترامیم کے ذریعہ کسانوں کے پیروں میں پڑی مارکیٹ کی بیڑیاں کھولنے کا کام کیا ہے۔
تومر کے مطابق احتجاجی کسانوں کو زراعت سے متعلق تین قوانین پر اعتراض ہے تو حکومت بھی ان سے بات کرنے اور ان کے اعتراضات کا ازالہ کرنے کے لیے کھلے ذہن سے تیار ہے۔
انھوں نے کہا اب تک چھ مرحلے میں کئی گھنٹے کی بات چیت کے بعد حکومت نے کسانوں کے اعتراضات کو نقطہ وار ریکارڈ کیا ہے، حکومت منڈیوں کے نظام کو مستحکم کرنے، تنازعات کے حل کے لیے ڈپٹی کلکٹر کے بجائے عدالت میں جانے، تاجروں کے رجسٹریشن، کاشتکاری معاہدے کا رجسٹریشن اور بجلی کے بل وغیرہ سے متعلق مطالبات پر کسانوں کی خواہش کے مطابق بات کرنے کو تیار ہے، اس سلسلے میں کسانوں کو ایک تجویز بھی بھیجی گئی ہے، اب حکومت کسانوں کے جواب کا انتظار کر رہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کسانوں کی بہت سی تنظیمیں اس تحریک میں شامل ہیں، شاید ان کے مابین ایک رائے قائم نہیں ہوپا رہی ہے، اسی لیے مسئلہ حل نہيں ہوپا رہا ہے۔
ایک اخباری رپورٹ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کچھ شرپسند عناصر اس تحریک میں داخل ہوئے ہیں، کسانوں کو محتاط رہنا چاہئے، اگر ایسے عناصر کچھ غلط کام کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو اس تحریک کو نقصان پہنچے گا۔
انہوں نے یہ اعتراف بھی کیا کہ اب تک کسانوں کی یہ تحریک نظم و ضبط کے ساتھ پرامن طریقے سے چل رہی ہے جس کے لیے وہ کسانوں کے مشکور ہیں۔