ETV Bharat / bharat

بسنت پنچمی اور مسلم خانقاہ - Uttar Pradesh

بسنت پنچمی کا تذکرہ آتے ہی لوگوں کے ذہن میں ہندو سماج کے تہوار کا تصوّر آ جاتا ہے۔ لیکن اس تصور کے برعکس تصوف سے بسنت پنچمی کا گہرا تعلق ہے۔ یہ سوال بھی لازم ہے کہ بسنت پنچمی کا اسلامی روایت سے اتنا گہرا رشتہ کیوں ہے۔

بسنت پنچمی کا مسلم کنیکشن
بسنت پنچمی کا مسلم کنیکشن
author img

By

Published : Jan 31, 2020, 2:02 AM IST

Updated : Feb 28, 2020, 2:51 PM IST

زعفرانی رنگ ہندو راہبوں کی شناخت کا رنگ ہے تو اِس کا ہلکا رنگ یعنی پیلا رنگ کئ صدیوں سے بسنت کی خاص پہچان ہے۔ حالانکہ اس حقیقت کے سوائے کہ اس دور میں زعفرانی رنگ کے سماجی اور مذہبی کم بلکہ سیاسی معنی زیادہ ہیں اور اس رنگ کا بخوبی استعمال ہو رہا ہے۔

بسنت پنچمی کا مسلم کنیکشن

اگر سیاسی رنگ کی رنگت سے علیحدہ کرکے دیکھیں تو یہ رنگ مخلوط تہذیب کی ایک ہی شکل ہے۔ یہ رنگ مذہب کے بجائے ثقافت اور طرز زندگی کا ہی ایک رنگ ہے۔

بھارت میں صوفیوں نے اس رنگ کو معمولی تبدیلیوں کے ساتھ تسلیم کیا۔ وہ ان کے لئے 'سندلی' بن گیا۔ حضرت ابوالحسن خواجہ امیر خسرو، بلہ شاہ اور تمام صوفی سنتوں کے کلام میں رنگ دینے کے بارے میں بہت زیادہ تذکرہ ملتا ہے۔

بسنت پنچمی کا مسلم کنیکشن
بسنت پنچمی کا مسلم کنیکشن

نُصرت کی مشہور قوّالی 'حسنِ جاناں کی تعریف ممکن نہیں' میں سندلی سندلی کرکے مصرعہ استعمال کیا گیا ہے۔ اسی طرح موسم بہار یعنی بسنت پنچمی کے موقع پر ہر برس حضرت نظام الدین اولیا کی درگاہ پر جلسہ ہوتا ہے۔ کثیر تعداد میں زائرین اور عقیدت مند جمع ہوتے ہیں اور جھوم جھومکر ناچتے ہیں۔ پیلے رنگ کا لباس پہنتے ہیں اور پیلے رنگ کے پھول لیکر آتے ہیں۔

بسنت پنچمی کا مسلم کنیکشن
بسنت پنچمی کا مسلم کنیکشن

بریلی میں واقع خانقاہ عالیہ نیازیہ بھی صوفی سلسلہ کی عالمی شہرت یافتہ خانقاہ ہے۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری سلسلہ کی اس خانقاہ پر تمام مذاہب کے عقیدت مند حاضری دیتے ہیں۔

خاص بات یہ ہے کہ مختلف مذہب و برادری سے تعلق رکھنے والے زائرین ایک ہی قطار میں لگکر اپنے باری کا انتظار کرتے ہیں۔ حالانکہ یہاں بسنت پنچمی کے موقع پر کوئ خصوصی تقریب کا انعقاد تو نہیں ہوتا ہے، لیکن اس دن کثیر تعداد میں زائرین خانقاہ کے احاطے میں جمع ہوتے ہیں۔ یہ روایت رنگوں کو کسی مذہب سے منسلک کرنے کے مفروضہ کو توڑنے کی سب سے خوبصورت مثال ہے۔

زعفرانی رنگ ہندو راہبوں کی شناخت کا رنگ ہے تو اِس کا ہلکا رنگ یعنی پیلا رنگ کئ صدیوں سے بسنت کی خاص پہچان ہے۔ حالانکہ اس حقیقت کے سوائے کہ اس دور میں زعفرانی رنگ کے سماجی اور مذہبی کم بلکہ سیاسی معنی زیادہ ہیں اور اس رنگ کا بخوبی استعمال ہو رہا ہے۔

بسنت پنچمی کا مسلم کنیکشن

اگر سیاسی رنگ کی رنگت سے علیحدہ کرکے دیکھیں تو یہ رنگ مخلوط تہذیب کی ایک ہی شکل ہے۔ یہ رنگ مذہب کے بجائے ثقافت اور طرز زندگی کا ہی ایک رنگ ہے۔

بھارت میں صوفیوں نے اس رنگ کو معمولی تبدیلیوں کے ساتھ تسلیم کیا۔ وہ ان کے لئے 'سندلی' بن گیا۔ حضرت ابوالحسن خواجہ امیر خسرو، بلہ شاہ اور تمام صوفی سنتوں کے کلام میں رنگ دینے کے بارے میں بہت زیادہ تذکرہ ملتا ہے۔

بسنت پنچمی کا مسلم کنیکشن
بسنت پنچمی کا مسلم کنیکشن

نُصرت کی مشہور قوّالی 'حسنِ جاناں کی تعریف ممکن نہیں' میں سندلی سندلی کرکے مصرعہ استعمال کیا گیا ہے۔ اسی طرح موسم بہار یعنی بسنت پنچمی کے موقع پر ہر برس حضرت نظام الدین اولیا کی درگاہ پر جلسہ ہوتا ہے۔ کثیر تعداد میں زائرین اور عقیدت مند جمع ہوتے ہیں اور جھوم جھومکر ناچتے ہیں۔ پیلے رنگ کا لباس پہنتے ہیں اور پیلے رنگ کے پھول لیکر آتے ہیں۔

بسنت پنچمی کا مسلم کنیکشن
بسنت پنچمی کا مسلم کنیکشن

بریلی میں واقع خانقاہ عالیہ نیازیہ بھی صوفی سلسلہ کی عالمی شہرت یافتہ خانقاہ ہے۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری سلسلہ کی اس خانقاہ پر تمام مذاہب کے عقیدت مند حاضری دیتے ہیں۔

خاص بات یہ ہے کہ مختلف مذہب و برادری سے تعلق رکھنے والے زائرین ایک ہی قطار میں لگکر اپنے باری کا انتظار کرتے ہیں۔ حالانکہ یہاں بسنت پنچمی کے موقع پر کوئ خصوصی تقریب کا انعقاد تو نہیں ہوتا ہے، لیکن اس دن کثیر تعداد میں زائرین خانقاہ کے احاطے میں جمع ہوتے ہیں۔ یہ روایت رنگوں کو کسی مذہب سے منسلک کرنے کے مفروضہ کو توڑنے کی سب سے خوبصورت مثال ہے۔

Intro:up_bar_1_khankahon ka basant_pkg_7204399

بسنت پنچمی کا تذکرہ آتے ہی لوگوں کے ذہن میں ہندو سماج کے تہوار کا تصوّر آ جاتا ہے۔ لیکن اس تصور کے برعکس تصوف سے بسنت پنچمی کا گہرا تعلق ہے۔ یہ سوال بھی لازم ہے کہ بسنت کا اسلامی روایت سے اتنا گہرا رشتہ کیوں ہے۔
Body:
زعفرانی رنگ ہندو راہبوں کی شناخت کا رنگ ہے تو اِس کا ہلکا رنگ یعنی پیلا رنگ کئ صدیوں سے بسنت کی خاص پہچان ہے۔ حالانکہ اس حقیقت کے سوائے کہ اس دور میں زعفرانی رنگ کے سماجی اور مذہبی کم بلکہ سیاسی معنی زیادہ ہیں اور اس رنگ کا بخوبی استعمال ہو رہا ہے۔ اگر سیاسی رنگ کی رنگت سے علیحدہ کرکے دیکھیں تو یہ رنگ مخلوط تہذیب کی ایک ہی شکل ہے۔ یہ رنگ مذہب کے بجائے ثقافت اور طرز زندگی کا ہی ایک رنگ ہے۔ ہندوستان میں صوفیوں نے اس رنگ کو معمولی تبدیلیوں کے ساتھ تسلیم کیا۔ وہ ان کے لئے 'سندلی' بن گیا۔ حضرت ابوالحسن خواجہ امیر خسرو، بلہ شاہ اور تمام صوفی سنتوں کے کلام میں رنگ دینے کے بارے میں بہت زیادہ تذکرہ ملتا ہے۔ نُصرت کی مشہور قوّالی 'حسنِ جاناں کی تعریف ممکن نہیں' میں سندلی سندلی کرکے مصرعہ استعمال کیا گیا ہے۔ اسی طرح موسم بہار یعنی بسنت پنچمی کے موقع پر ہر برس حضرت نظام الدین اولیا کی درگاہ پر جلسہ ہوتا ہے۔ کثیر تعداد میں زائرین اور عقیدت مند جمع ہوتے ہیں اور جھوم جھومکر ناچتے ہیں۔ پیلے رنگ کا لباس پہنتے ہیں اور پیلے رنگ کے پھول لیکر آتے ہیں۔

بریلی میں واقع خانقاہ عالیہ نیازیہ بھی صوفی سلسلہ کی عالمی شہرت یافتہ خانقاہ ہے۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری سلسلہ کی اس خانقاہ پر تمام مذاہب کے عقیدت مند حاضری دیتے ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ مختلف مذہب و برادری سے تعلق رکھنے والے زائرین ایک ہی قطار میں لگکر اپنے باری کا انتظار کرتے ہیں۔ حالانکہ یہاں بسنت پنچمی کے موقع پر کوئ خصوصی تقریب کا انعقاد تو نہیں ہوتا ہے، لیکن اس دن کثیر تعداد میں زائرین خانقاہ کے احاطے میں جمع ہوتے ہیں۔ یہ روایت رنگوں کو کسی مذہب سے منسلک کرنے کے مفروضہ کو توڑنے کی سب سے خوبصورت مثال ہے۔

بائٹ 01 اور 02۔۔ حضرت شبّو میاں نیازی، مینیجر، خانقاہ عالیہ نیازیہ، بریلی
Conclusion:
مستفیض علی خان،
ای ٹی وی، بھارت اردو،
بریلی
+919897531980
+919319447700
Last Updated : Feb 28, 2020, 2:51 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.