ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں 'یاد حسین' کے نام سے مشاعرہ کا اہتمام کیا گیا جس میں بھوپال کے ممتاز شعراء نے امام عالی مقام کو منظوم خراج عقیدت پیش کیا اور ان کی منقبت میں قطعات کا نذرانہ پیش کیا۔
مشاعرے کی نظامت بھوپال کے نوجوان شاعر بدر واسطی نے بحسن و خوبی دی۔ مشاعرے کا آغاز نوجوان شاعر عنایت عباس نے اپنے کلام سے کیا-
جو بھی شبیر کے مقابل ہے
مختصر یہ کہ وہ عین باطل ہے
صبر کا صبر ٹوٹ جائے جہاں
کربلا کی وہ پہلی منزل ہے
اس کا کیا ذکر کہ کس جگہ ہے لشکر زیادہ
دیکھا جاتا ہے کہاں پر ہیں بہادر زیادہ
کربلا جنگ جو ہوتی تو یقین عباس
ہر طرح سے تھے مقابلے میں 72 زیادہ
بھوپال کے سینیئر شاعر ایس ایم سراج نے کچھ اس انداز میں اپنا کلام سنایا
شہادتوں کا قرینہ سکھا گئے حسین
ہر ایک شخص کو جینا سکھا گئے حسین
دیارِ عشق کی تشنہ لبوں سے پوچھو تو
کہ کس قرینے سے پینا سکھا گئے حسین
اسی کے نام کی تسبیح پڑھتا رہتا ہوں
میرے لبوں کو مدینہ سکھا گئے حسین
مشاعرہ یادِ حسین میں مشاعرے کے ناظم بدر واسطی کا کلام
یا حسین ابن علی رشک شہادت اسلام
اسلام لالہ گلزار جنت اسلام
اپنی سانسیں دین کے لاغیر بدن کو سونپ کر
اے مسیح دین برحق شمع وحدت اسلام
بھوپال کی سینیئر شاعر ضیاء فاروقی نے کچھ اس انداز میں اپنا کلام پیش کیا
نام کا ان کے پھول کھلا کر ہونٹوں پر
گھر آنگن دالان محترم دیکھوں میں
وہ جانتا ہے مجھے کہ میں تشنہ ہونٹوں کی ایک دعا ہو
تڑپ کے نکلو تو آب زم زم، نکل کے تڑپو تو کربلا ہو
بھوپال کے عالمی شہرت یافتہ شاعر علی عباس امید نے کچھ اس انداز میں امام کائنات کو خراج عقیدت پیش کیا
کربلا والوں کے قدموں کی نشانی ڈھونڈو
اس کی روح داد میں اپنی بھی کہانی ڈھونڈو
جب محمد نے یہ فرمایا کے مجھ سے ہے حسین
مجھ کو کیا حق ہے کہ لفظوں کے معنی ڈھونڈوں۔