ETV Bharat / bharat

دہلی فسادات کی پرتیں دھیرے دھیرے کھُل رہی ہیں

دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات میں ہر روز نئے نئے انکشافات ہو رہے ہیں، فسادات کے دوران شمال مشرقی دہلی میں درجنوں لوگوں کو ہلاک کیا گیا تھا لیکن گوکلپوری میں ایک خاص طبقے کے 9 لوگوں کا ایک دوسرے شدت پسند گروپ نے منصوبہ بند طریقے سے قتل کر دیا تھا، اس کیس میں پولیس نے چارج شیٹ داخل کی ہے جس میں سنگین انکشاف کیے گئے ہیں۔

دہلی فسادات میں واٹس گروپ کا انکشاف
دہلی فسادات میں واٹس گروپ کا انکشاف
author img

By

Published : Jul 4, 2020, 7:43 AM IST

شمال مشرقی دہلی میں فسادات کے دوران گوکلپوری علاقے میں ایک خاص طبقے کے 9 افراد کا قتل کر دیا گیا تھا، اس کیس میں پولیس نے متعدد ملزمان کو گرفتار کیا ہے اور ان کے خلاف چارج شیٹ داخل کی ہے۔

پولیس کی جانب سے چارج شیٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ ملزمین ایک واٹس ایپ گروپ سے وابستہ تھے، اس گروپ میں تقریباً 125 افراد ممبر تھے، اس گروپ کے لوگ ایک خاص طبقے کے لوگوں کے خلاف تبصرے کر رہے تھے اور لوگوں کو جمع کر کر کے ان پر حملہ کرنے اور انہیں قتل کرنے پر اکسا رہے تھے۔

کرائم برانچ کے ذریعہ دائر چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ واٹس ایپ گروپ فسادات سے کچھ دیر پہلے بنایا گیا تھا، اس گروپ میں ایک خاص طبقے کے لوگوں کو مارنے اور ان کی لاشوں کو نالے میں پھینکنے کی بات مسلسل کی جا رہی تھی، اس گروپ کی جانچ پڑتال میں دہلی کی کرائم برانچ نے نوافراد کے قتل کی گتھی سلجھائی ہے اور اس گروپ کے کئی اراکین کو گرفتار بھی کیا ہے اور ان کے خلاف چارج شیٹ بھی داخل کی ہے۔

دہلی فسادات میں واٹس گروپ کا انکشاف

ان میں سے تین قتل کیس میں کرائم برانچ کی جانب سے چارج شیٹ داخل کی گئی ہیں، جس میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ فسادات کے دوران یہ لوگ سڑک پر لوگوں کو روک کر ان کا نام، پتہ اور شناختی کارڈ مانگ کر ان کی نشاندہی کررہے تھے، ان لوگوں نے منصوبہ بند طریقے سے ایک خاص طبقہ سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کو قتل کر دیا اور ان کی لاشوں کو نالے میں پھینک دیا۔

پولیس کے ذریعہ داخل کردہ چارج شیٹ کے مطابق فسادات کے دوران ایک خاص طبقے کے نو نوجوانوں کو بڑی بے دردی سے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا اور انہیں تشدد اور زدو کوب کرتے ہوئے جے شری رام کانعرہ لگانے پر مجبور کیا گیا۔

جن نوجوانوں کو قتل کیا گیا تھا ان کی شناخت مرسلین، آس محمد، یامین، بھورے علی، حمزہ، مشرف، عقیل احمد، ہاشم علی اور عامر خان کے طور پر ہوئی ہے۔

خیال رہے کہ دہلی فسادات میں اب تک 750 مقدمے درج کئے گئے ہیں، جس میں ایک خاص طبقے کے 9 نوجوانوں کے قتل کامقدمہ بھی شامل ہے۔ شمال مشرقی دہلی فسادات میں 51 افراد ہلاک ہوئے۔ دہلی پولیس ان فسادات کی تحقیقات کر رہی ہے، تاہم پولیس پر مسلسل جانبداری کے الزامات بھی لگ رہے ہیں۔ پولیس نے فرد جرم عائد کرتے ہوئے بتایا کہ 25 فروری کی شام سے 26 فروری کی دیر رات تک ایک خاص طبقے کے نوجوانوں کو ہلاک کیا گیا، جن کی لاشیں بھاگیرتھی وہار کے بڑے نالے میں پھینک دی گئی۔

پولیس نے بعد میں وہ لاشیں دریافت کیں۔ان 9 نوجوانوں کے قتل میں کٹر ہندو گروپ چلانے والے افراد کے نام آئے ہیں۔اس ضمن میں پولیس نے لوکیش سولنکی، پنکج شرما، انکت چودھری، سمت چودھری، پرنس، جیتن شرما، ہمانشو ٹھاکر، وویک پنچل اور رشبھ چودھری کو حراست میں لیا ہے۔

یہ ملزمین کٹر ہندو ایکتا کے نام سے ایک واٹس ایپ گروپ چلاتے تھے۔ انہیں لوگوں نے اس گروپ میں مسلمانوں سے انتقام لینے کا اعتراف کیا تھا۔ جس نے واٹس ایپ گروپ بنایا تھا وہ فرار ہے۔

قتل کے ملزم لوکیش سولنکی نے اسی گروپ میں لکھا تھا، ''میں بھائی لوکیش سولنکی، گنگا وہار سے، اگر کسی ہند کو مدد چاہئے تو ہم سے رابطہ کرے۔ ہمار ے پاس لوگ، ہتھیار اور گولیاں ہیں۔ میں نے ابھی دو مسلمانوں کو مار کر بھاگیرتھی نالے میں پھنک دیا ہے۔''

پولیس نے فرد جرم میں بتایا کہ ی'' یہ لوگ ہر گزرنے والوں کو روک کر ان کے مذہب کے بارے میں جانکاری لیتے تھے۔ نام پتہ اور شناختی کارڈ طلب کرتے تھے۔ اگرکوئی ہندو نہیں ہوتا تھا تو ان سے زبردستی جے شری رام کے نعرے لگواتے تھے۔ جن لوگوں کا تعلق ایک خاص طبقہ سے تھا، انہیں زدوکوب کرتے اور پھر انہیں مار دیتے۔''

اس واٹس ایپ گروپ میں جو باتیں ہوئی ہیں، اس کے کئی حصوں کو چارج شیٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ ان کی باتوں میں نفرت، درندگی اور ایک خاص مذہب کے لوگوں کو مارنے کا جگہ۔ جگہ ذکر ہے۔

شمال مشرقی دہلی میں فسادات کے دوران گوکلپوری علاقے میں ایک خاص طبقے کے 9 افراد کا قتل کر دیا گیا تھا، اس کیس میں پولیس نے متعدد ملزمان کو گرفتار کیا ہے اور ان کے خلاف چارج شیٹ داخل کی ہے۔

پولیس کی جانب سے چارج شیٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ ملزمین ایک واٹس ایپ گروپ سے وابستہ تھے، اس گروپ میں تقریباً 125 افراد ممبر تھے، اس گروپ کے لوگ ایک خاص طبقے کے لوگوں کے خلاف تبصرے کر رہے تھے اور لوگوں کو جمع کر کر کے ان پر حملہ کرنے اور انہیں قتل کرنے پر اکسا رہے تھے۔

کرائم برانچ کے ذریعہ دائر چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ واٹس ایپ گروپ فسادات سے کچھ دیر پہلے بنایا گیا تھا، اس گروپ میں ایک خاص طبقے کے لوگوں کو مارنے اور ان کی لاشوں کو نالے میں پھینکنے کی بات مسلسل کی جا رہی تھی، اس گروپ کی جانچ پڑتال میں دہلی کی کرائم برانچ نے نوافراد کے قتل کی گتھی سلجھائی ہے اور اس گروپ کے کئی اراکین کو گرفتار بھی کیا ہے اور ان کے خلاف چارج شیٹ بھی داخل کی ہے۔

دہلی فسادات میں واٹس گروپ کا انکشاف

ان میں سے تین قتل کیس میں کرائم برانچ کی جانب سے چارج شیٹ داخل کی گئی ہیں، جس میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ فسادات کے دوران یہ لوگ سڑک پر لوگوں کو روک کر ان کا نام، پتہ اور شناختی کارڈ مانگ کر ان کی نشاندہی کررہے تھے، ان لوگوں نے منصوبہ بند طریقے سے ایک خاص طبقہ سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کو قتل کر دیا اور ان کی لاشوں کو نالے میں پھینک دیا۔

پولیس کے ذریعہ داخل کردہ چارج شیٹ کے مطابق فسادات کے دوران ایک خاص طبقے کے نو نوجوانوں کو بڑی بے دردی سے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا اور انہیں تشدد اور زدو کوب کرتے ہوئے جے شری رام کانعرہ لگانے پر مجبور کیا گیا۔

جن نوجوانوں کو قتل کیا گیا تھا ان کی شناخت مرسلین، آس محمد، یامین، بھورے علی، حمزہ، مشرف، عقیل احمد، ہاشم علی اور عامر خان کے طور پر ہوئی ہے۔

خیال رہے کہ دہلی فسادات میں اب تک 750 مقدمے درج کئے گئے ہیں، جس میں ایک خاص طبقے کے 9 نوجوانوں کے قتل کامقدمہ بھی شامل ہے۔ شمال مشرقی دہلی فسادات میں 51 افراد ہلاک ہوئے۔ دہلی پولیس ان فسادات کی تحقیقات کر رہی ہے، تاہم پولیس پر مسلسل جانبداری کے الزامات بھی لگ رہے ہیں۔ پولیس نے فرد جرم عائد کرتے ہوئے بتایا کہ 25 فروری کی شام سے 26 فروری کی دیر رات تک ایک خاص طبقے کے نوجوانوں کو ہلاک کیا گیا، جن کی لاشیں بھاگیرتھی وہار کے بڑے نالے میں پھینک دی گئی۔

پولیس نے بعد میں وہ لاشیں دریافت کیں۔ان 9 نوجوانوں کے قتل میں کٹر ہندو گروپ چلانے والے افراد کے نام آئے ہیں۔اس ضمن میں پولیس نے لوکیش سولنکی، پنکج شرما، انکت چودھری، سمت چودھری، پرنس، جیتن شرما، ہمانشو ٹھاکر، وویک پنچل اور رشبھ چودھری کو حراست میں لیا ہے۔

یہ ملزمین کٹر ہندو ایکتا کے نام سے ایک واٹس ایپ گروپ چلاتے تھے۔ انہیں لوگوں نے اس گروپ میں مسلمانوں سے انتقام لینے کا اعتراف کیا تھا۔ جس نے واٹس ایپ گروپ بنایا تھا وہ فرار ہے۔

قتل کے ملزم لوکیش سولنکی نے اسی گروپ میں لکھا تھا، ''میں بھائی لوکیش سولنکی، گنگا وہار سے، اگر کسی ہند کو مدد چاہئے تو ہم سے رابطہ کرے۔ ہمار ے پاس لوگ، ہتھیار اور گولیاں ہیں۔ میں نے ابھی دو مسلمانوں کو مار کر بھاگیرتھی نالے میں پھنک دیا ہے۔''

پولیس نے فرد جرم میں بتایا کہ ی'' یہ لوگ ہر گزرنے والوں کو روک کر ان کے مذہب کے بارے میں جانکاری لیتے تھے۔ نام پتہ اور شناختی کارڈ طلب کرتے تھے۔ اگرکوئی ہندو نہیں ہوتا تھا تو ان سے زبردستی جے شری رام کے نعرے لگواتے تھے۔ جن لوگوں کا تعلق ایک خاص طبقہ سے تھا، انہیں زدوکوب کرتے اور پھر انہیں مار دیتے۔''

اس واٹس ایپ گروپ میں جو باتیں ہوئی ہیں، اس کے کئی حصوں کو چارج شیٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ ان کی باتوں میں نفرت، درندگی اور ایک خاص مذہب کے لوگوں کو مارنے کا جگہ۔ جگہ ذکر ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.