مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی سے متصل بھیونڈی میں 79 سالہ معمر خاتون کے قتل کا معمہ حل کرتے ہوئے پولیس نے قاتل جوڑے کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا۔
عدالت نے دونوں ملزمین کو پانچ دنوں کی پولیس تحویل میں بھیج دیا ہے۔پولیس نے قتل کا سبب بنے تقریباً تین لاکھ مالیت کے سونے کے زیورات بھی ملزمین کے قبضے سے برآمد کر لیے۔
تھانے پولیس سپرنٹنڈنٹ شیواجی راٹھور کے مطابق 22 نومبر کو بھیونڈری کے وڈونو گھر گاؤں سے ملحق ایک چھوٹے سے تالاب میں چوگھر پاڑا میں رہائش پذیر 70 سالہ سونو بائی کرشنا چودھری نامی بزرگ خاتون کی لاش برآمد ہوئی تھی۔جس کا منہ بندھا ہوا تھا۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق خاتون کی موت ان کے سر پر کسی وزنی چیز سے حملہ کرنے کے سبب ہوئی تھی۔ بھیونڈی تعلقہ پولیس تھانہ نے قتل کا مقدمہ درج کیا اس معاملے کی تحقیقات کے دوران پولیس کو معلوم ہوا کہ مقتول کے بیٹے مانک کرشنا چودھری نے 21 نومبر کو پڑگھا پولیس اسٹیشن میں اپنی ماں کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی تھی۔
تین پولیس دستے تشکیل دیکر قتل کی تحققیات شروع کی۔ اس دوران پولیس نے مقتول کے گھرکے سامنے رہنے والے سومناتھ رگھوناتھ واکڈے اور اس کی بیوی نیلم کو شک کی بنیاد پر حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی۔
جس پر انہوں نے قتل کا اقرار کرلیا۔ انہوں نے بتایا کہ ممبئی کے ایک انجینئر کا کار ڈرائیور سومناتھ واکڈے بڑے پیمانے پر قرض میں ڈوبا ہواتھا۔اس کی بیوی نیلم چودھرپاڑا میں واقع آنگن باڑی میں خدمت گزار تھی اور دونوں نے آئی فون،ایئر کنڈیشن اور موٹر سائیکل جیسے چیزیں قرض پر لے رکھا تھا۔جس کا قسط ادا کرنا انہیں محال ہو گیا تھا۔
اسی دوران ان کی نظر 18 ہزار روپے وظیفہ پانے والی سونوبائی پر پڑی جن کے پاس سونے کے کافی زیورات تھے۔قاتل جوڑے نے پولیس کو بتایا کہ انہوں نے کرائم پیٹرول اور ساودھان انڈیا شوز میں دکھائے جانے والے کرائم کی طرز پر اس قتل کو انجام تک پہنچانے کی پلاننگ کی۔
21 نومبر کو دوپہر میں سونوبابائی کو اپنے گھر بلا کر نیلم نے کپڑے دھونے کے لیے استعمال کئے جانے والے ڈنڈے سے ان کے سر پر وار کرکے قتل کردیا۔ثبوت مٹانے کے لئے سومناتھ نے اپنے مالک کی ہونڈا سٹی کار میں سونوبائی کی لاش رکھ کراسے وڈونوگھر سکے تالاب پھینک دیا۔