ریاست ہریانہ میوات کے معروف خطیب حافظ مولانا شمس الدین سلفی کو ان کی رہائشی گاؤں گلالتہ میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ حافظ شمس الدین 16 ستمبر 2020 کو دہلی کے صفدرجنگ ہسپتال میں اس دنیائے فانی کو خیرباد کہہ گئے تھے۔ ان کا آبائی مسکن لاڈمکا گاؤں تھا، لیکن والد حکیم اسماعیل امامت کرنے گاؤں گلالتہ چلے آئے اور پھر یہیں کے ہو کر رہ گئے۔
مولانا کی وفات اہالیان علم بالخصوص علاقہ میوات کا بڑا خسارہ ہے۔ حافظ شمس الدین رحمہ اللہ علم و خطابت کی بنا پر علاقہ میوات وہ بیرون میوات کافی شہرت رکھتے تھے۔ اپنی بے باک شعلہ بیاں خطابت کے ذریعے علاقہ میوات اور جنوبی بھارت میں بالخصوص اپنا لوہا منوایا تھا۔ انھوں نے دعوت و تبلیغ کی خاطر بہت سے اسفار کئے۔
گلالتہ گاؤں میں ہی سبیل السلام نامی ایک ادارے کا قیام کیا تھا جس سے بنیادی تعلیم حاصل کر قرب و جوار کے متعدد افراد عالم فاضل ڈاکٹر، انجنیئر بنے اور آج سر کاری و غیر سرکاری خدمات پورے ملک میں انجام دے رہے ہیں۔
مرکزی جمیعت اہلحدیث کے سابق امیرمولانا عبدالوہاب خلجی رحمہ اللہ سے ان کے انتہائی گہرے روابط تھے۔ انہوں نے دعوت و تبلیغ اور متعدد مساجد کی تعمیر میں نمایاں کردار ادا کیا تھا۔ وہ اپنی منفرد مہمان نوازی کیلئے جانے جاتے تھے۔
مرحوم حافظ شمس الدین نے پسماندگان میں دو بیٹے اور ایک بیٹی کو چھوڑا ہے۔ نماز جنازہ میں میوات کے ہر طبقے کی سرکردہ شخصیات موجود رہیں۔
یہ بھی پڑھیں:مقامی زبانوں کے ساتھ اردو پر بھی توجہ دینی چاہیے