ETV Bharat / bharat

میوات: ممتاز عالم دین مولانا شمس الدین سلفی کا انتقال - ہریانہ کی خبریں

مرحوم نے گلالتہ گاؤں میں سبیل السلام نامی ادارے کو قائم کیا، جہاں سے بنیادی تعلیم حاصل کرنے کے بعد متعدد طلبہ عالم، فاضل، ڈاکٹر اور انجنیئر بنے۔

مولانا شمس الدین سلفی کا انتقال
مولانا شمس الدین سلفی کا انتقال
author img

By

Published : Sep 18, 2020, 6:51 AM IST

ریاست ہریانہ میوات کے معروف خطیب حافظ مولانا شمس الدین سلفی کو ان کی رہائشی گاؤں گلالتہ میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ حافظ شمس الدین 16 ستمبر 2020 کو دہلی کے صفدرجنگ ہسپتال میں اس دنیائے فانی کو خیرباد کہہ گئے تھے۔ ان کا آبائی مسکن لاڈمکا گاؤں تھا، لیکن والد حکیم اسماعیل امامت کرنے گاؤں گلالتہ چلے آئے اور پھر یہیں کے ہو کر رہ گئے۔

مولانا شمس الدین سلفی کا انتقال

مولانا کی وفات اہالیان علم بالخصوص علاقہ میوات کا بڑا خسارہ ہے۔ حافظ شمس الدین رحمہ اللہ علم و خطابت کی بنا پر علاقہ میوات وہ بیرون میوات کافی شہرت رکھتے تھے۔ اپنی بے باک شعلہ بیاں خطابت کے ذریعے علاقہ میوات اور جنوبی بھارت میں بالخصوص اپنا لوہا منوایا تھا۔ انھوں نے دعوت و تبلیغ کی خاطر بہت سے اسفار کئے۔

گلالتہ گاؤں میں ہی سبیل السلام نامی ایک ادارے کا قیام کیا تھا جس سے بنیادی تعلیم حاصل کر قرب و جوار کے متعدد افراد عالم فاضل ڈاکٹر، انجنیئر بنے اور آج سر کاری و غیر سرکاری خدمات پورے ملک میں انجام دے رہے ہیں۔

مرکزی جمیعت اہلحدیث کے سابق امیرمولانا عبدالوہاب خلجی رحمہ اللہ سے ان کے انتہائی گہرے روابط تھے۔ انہوں نے دعوت و تبلیغ اور متعدد مساجد کی تعمیر میں نمایاں کردار ادا کیا تھا۔ وہ اپنی منفرد مہمان نوازی کیلئے جانے جاتے تھے۔

مرحوم حافظ شمس الدین نے پسماندگان میں دو بیٹے اور ایک بیٹی کو چھوڑا ہے۔ نماز جنازہ میں میوات کے ہر طبقے کی سرکردہ شخصیات موجود رہیں۔

یہ بھی پڑھیں:مقامی زبانوں کے ساتھ اردو پر بھی توجہ دینی چاہیے

ریاست ہریانہ میوات کے معروف خطیب حافظ مولانا شمس الدین سلفی کو ان کی رہائشی گاؤں گلالتہ میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ حافظ شمس الدین 16 ستمبر 2020 کو دہلی کے صفدرجنگ ہسپتال میں اس دنیائے فانی کو خیرباد کہہ گئے تھے۔ ان کا آبائی مسکن لاڈمکا گاؤں تھا، لیکن والد حکیم اسماعیل امامت کرنے گاؤں گلالتہ چلے آئے اور پھر یہیں کے ہو کر رہ گئے۔

مولانا شمس الدین سلفی کا انتقال

مولانا کی وفات اہالیان علم بالخصوص علاقہ میوات کا بڑا خسارہ ہے۔ حافظ شمس الدین رحمہ اللہ علم و خطابت کی بنا پر علاقہ میوات وہ بیرون میوات کافی شہرت رکھتے تھے۔ اپنی بے باک شعلہ بیاں خطابت کے ذریعے علاقہ میوات اور جنوبی بھارت میں بالخصوص اپنا لوہا منوایا تھا۔ انھوں نے دعوت و تبلیغ کی خاطر بہت سے اسفار کئے۔

گلالتہ گاؤں میں ہی سبیل السلام نامی ایک ادارے کا قیام کیا تھا جس سے بنیادی تعلیم حاصل کر قرب و جوار کے متعدد افراد عالم فاضل ڈاکٹر، انجنیئر بنے اور آج سر کاری و غیر سرکاری خدمات پورے ملک میں انجام دے رہے ہیں۔

مرکزی جمیعت اہلحدیث کے سابق امیرمولانا عبدالوہاب خلجی رحمہ اللہ سے ان کے انتہائی گہرے روابط تھے۔ انہوں نے دعوت و تبلیغ اور متعدد مساجد کی تعمیر میں نمایاں کردار ادا کیا تھا۔ وہ اپنی منفرد مہمان نوازی کیلئے جانے جاتے تھے۔

مرحوم حافظ شمس الدین نے پسماندگان میں دو بیٹے اور ایک بیٹی کو چھوڑا ہے۔ نماز جنازہ میں میوات کے ہر طبقے کی سرکردہ شخصیات موجود رہیں۔

یہ بھی پڑھیں:مقامی زبانوں کے ساتھ اردو پر بھی توجہ دینی چاہیے

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.