احمد پٹیل کے بیٹے فیصل پٹیل نے ٹویٹر پر پیغام دیا کہ '25 نومبر کو صبح 3.30 بجے میرے والد احمد پٹیل کا انتقال ہو گیا، ایک ماہ قبل کورونا سے متاثر ہونے کے بعد ان کی صحت اچھی نہیں تھی، اللہ انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے'۔
احمد پٹیل کے جسد خاکی کو بدھ کی رات بھروچ میں ان کے آبائی مقام لایا گیا۔ تجربہ کار کانگریسی رہنما کی تدفین ان کے آبائی مقام بھروچ میں کی جائے گی۔
گجرات سے تعلق رکھنے والے راجیہ سبھا کے رکن اور کانگریس کے سینیئر رہنما احمد پٹیل کا بدھ کے روز علی الصبح 3.30 بجے انتقال ہو گیا۔ وہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد گذشتہ ایک ماہ سے ہسپتال میں داخل تھے، جہاں انہوں نے آخری سانس لی۔
احمد پٹیل نے کانگریس کی یوتھ ونگ سے اپنے سیاسی سفر کا آغاز کیا اور ایمرجنسی کے بعد جنتا پارٹی کے دور میں ایک ممتاز رہنما بن گئے۔
احمد پٹیل 25 برس کی عمر میں گجرات کی بھروچ بلدیہ کے کونسلر کے طور پر منتخب ہوئے اور سونیا گاندھی کے پولیٹیکل سکریٹری بن گئے۔
انہوں نے پارٹی اور یو پی اے1 حکومت کے مابین رابطے کی حیثیت سے کام کیا۔
انہوں نے پارلیمنٹ میں آٹھ بار گجرات کی نمائندگی کی، جس میں وہ تین بار سنہ 1977سے 1989 کے درمیان ایوان زیریں جبکہ سنہ 1993 سے ایوان بالا میں پانچ بار کانگریس کی نمائندگی کی۔
ایمرجنسی کے دوران جب پورا ملک سابق وزیراعظم اندرا گاندھی کے خلاف تھا اور1977 کے عام انتخابات میں اندرا گاندھی کے خلاف لہر چل رہی تھی، اس وقت احمد پٹیل نے محض 25 برس کی عمر میں لوک سبھا کے رکن بن کر سیاست میں اپنی الگ شناخت قائم کر لی تھی۔
اس کے بعد وہ کبھی نہیں رکے اور ہمیشہ کانگریس کے سنکٹ موچک کے طور پر اپنی خدمات انجام دیتے رہے۔
انہوں نے بھروچ لوک سبھا سیٹ سے 1977 میں پہلا الیکشن لڑا تھا اور ملک بھر میں کانگریس کے خلاف لہر کے باوجود 62 ہزار 879 ووٹز سے الیکشن میں کامیاب ہوئے تھے۔
احمد پٹیل کی عمر 71 برس تھی، ان کی پیدائش 21 اگست 1949 کو بھروچ میں ہوئی تھی۔