محترمہ گاندھی نے حزب اختلاف کی 12 دیگر جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ صدر رام ناتھ كووند سے ملنے کے بعد راشٹرپتی بھون کے باہر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شہریت ایکٹ نافذ کرنے کی مخالفت میں ملک کے شمال مشرقی سے شروع ہوئی تحریک اب دہلی تک پہنچ چکی ہے اور پولیس بےلگام ہوکر لوگوں کی آواز دبانے کا کام کر رہی ہے ۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ دہلی پولیس نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ہوسٹل میں گھس کر طلباء پر حملہ کیا اور بال پکڑ کر لڑکیوں کو گھسیٹا ۔ پولیس نے اپنے جمہوری حقوق کے لیے تحریک چلا رہے طالب علموں کو بے رحمی سے پیٹا ہے ۔کانگریس صدر نے کہا کہ اس قانون کو نافذ کرنے کے بعد ملک میں حالات مسلسل بگڑ رہے ہے اور حکومت پولیس کے ذریعے لوگوں کی آواز کو بند کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔
ملک کے مختلف حصوں میں ہو رہے مظاہروں کی وجہ سے خوف کا ماحول پیدا ہو گیا ہے اس لئے صدر جمہوریہ کو اس معاملے میں مداخلت کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ایکٹ کی مخالفت کی لپٹیں اب پورے ملک میں اور تیزی سے پھیل رہی ہے ۔ حالات آنے والے وقت میں مزید خراب ہو سکتے ہے ۔ اس لئے صدر اس معاملے میں حکومت کو مشورہ دیں کہ وہ عوامی مفاد میں اس قانون کو فوری واپس لے۔