جاوڈیکر نے نامہ نگاروں سے کہا کہ کانگریس کو پوری طرح سے بے نقاب ہو چکی ہے اور پتہ چل گیا ہے کسانوں کے کاندھے پر بندوق رکھ کر کون چلا رہا ہے ۔ انہوں نے کانگریس کے لیڈر راہل گاندھی کو کسانوں کی فلاح و بہبود کے معاملے پر کھلے میں بحث کرنے کا چیلنج کیا ۔ انہوں نے کہا ’’میں مسٹر راہل گاندھی کو کھلی بحث کرنے کا چیلنج کرتا ہوں کہ کانگریس نے کسانوں کے مفاد میں کیا کیا اور مودی سرکار نے کسانوں کی فلاح و بہبود کے لئے کیا کیا؟۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے کسانوں کو معاوضے کی قیمتیں مہیا کیں۔ لیکن کانگریس نے سستے اناج فراہم کرنے کے نام پر کسانوں کو غریب رکھا ۔ سوامی ناتھن کمیشن کی رپورٹ 2006 میں آ گئی تھی لیکن کانگریس نے اس کی سفارش کو قبول نہیں کیا۔ مودی سرکار نے قبول کی ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے 58 ہزار کروڑ روپئے کے قرض معافی کا جھنجھنا دکھایا۔
یہ رقم بینکوں کو ملی ، کسانوں کے ہاتھ میں کچھ نہیں آیا ، لیکن جمعہ کے روز 18 ہزار کروڑروپئے ملا کر کل ایک لاکھ بیس ہزار کروڑ کسانوں کے کھاتوں میں آ گئے۔ اتنا ہی نہیں ، مودی سرکار نے کسانوں کے لئے سات لاکھ کروڑ روپے کا پیکیج دیا ہے ۔ کانگریس بتائے کہ 58 ہزار کروڑ اور سات لاکھ کروڑ روپے کے پیکیج میں کیا اہم ہے۔
مسٹر جاوڈیکر نے کہا کہ کانگریس کہتی ہے کہ پارلیمنٹ کا اجلاس بلاؤ لیکن پارلیمنٹ میں وہ شور شرابہ کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت سے جمہوریت چلتی ہے اور بات چیت ہی حل نکلتا ہے ۔ حکومت کے دروازے کھلے ہیں ۔ یہ یقین ہے کہ حل نکلے گا ۔
یو این آئی