ETV Bharat / bharat

اترپردیش میں ہوئی اموات پر قومی اقلیتی کمیشن خاموش کیوں ہے؟

اترپردیش میں شہریت قانون کے خلاف مظاہروں کے دوران موصولہ اطلاعات کے مطابق 20 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں، ایک خاص طبقہ سے وابستہ شہریوں پر سنگین زیادتی کے درجنوں واقعات سامنے آچکے ہیں، لیکن اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے تشکیل کردہ قومی اقلیتی کمیشن اس معاملے میں اب تک خاموش ہے۔

معروف سماجی کارکن ہرش مندر قومی اقلیتی کمیشن کی خاموشی سے نالاں
معروف سماجی کارکن ہرش مندر قومی اقلیتی کمیشن کی خاموشی سے نالاں
author img

By

Published : Dec 26, 2019, 5:23 PM IST

اترپردیش سے موصول رپورٹس کے مطابق مظاہروں کے دوران مبینہ طور پر پولیس کی گولی سے ہلاک ہونے والے افراد ایک خاص طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں، اس کے علاوہ پولیس کاروائی کے دوران جن گھروں میں توڑ پھوڑ، زدوکوب اور چوری کے شرمناک واردات انجام دیے گئے، سارے متاثرین اترپردیش کے مسلم اکثریتی علاقوں کے باشندے ہیں۔

قومی اقلیتی کمیشن اس معاملے میں اب تک خاموش

قومی اقلیتی کمیشن کے مینول کے مطابق بھارت کے کسی بھی خطہ میں اقلیتوں پر زیادتی ہوتی ہے اور اس کی خبریں موصول ہوتی ہیں تو وہ از خود کاروائی کرتے ہوئے متعلقہ ریاستوں سے نہ صرف جواب طلب کرتا ہے بلکہ مداخلت کر کے اس بات کی یقین دہانی بھی کراتا ہے کہ متاثرین کے ساتھ کسی بھی طرح کی ناانصافی نہ ہو۔ بسا اوقات معاملہ بڑا ہونے پر کمیشن اپنے ممبران کی کمیٹی تشکیل دے کر اسے متاثرہ مقامات پر انکوائری کے لیے روانہ کرتا ہے۔

معروف سماجی کارکن ہرش مندر قومی اقلیتی کمیشن کی خاموشی سے نالاں

تاہم اترپردیش میں جس طرح کے حالات پیش آئے اس پر قومی اقلیتی کمیشن کی خاموشی حیران کن ہے۔ اقلیتی کمیشن کے سربراہ غیور الحسن رضوی اور سکریٹری شارق احمد زبان پر تالہ لگا کر بیٹھ گئے ہیں۔

ای ٹی وی بھارت کو موصول اطلاعات کے مطابق اقلیتی کمیشن کی جانب سے اترپردیش اب تک کوئی نوٹس نہیں بھیجا اور نہ ہی کسی طرح کی انکوائری کی پیش رفت کی۔

اقلیتی کمیشن پر پہلے بھی غیر فعال ہونے کے الزامات لگتے رہے ہیں تاہم مودی حکومت میں کمیشن کا رول اور بھی سکڑ کر رہ گیا ہے۔ کمیشن پر یہ الزام ہے کہ جب بی جے پی کے زیر اقتدار ریاستوں میں اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے تب کمیشن چپ چاپ تماشائی بن کر بیٹھ جاتا ہے۔

معاملہ گو رکشوں کے ذریعہ اقلیتوں پر حملوں کا ہو یا بی جے پی لیڈروں کے ذریعہ ایک خاص طبقہ کے خلاف زہر افشانی کا، تقریبا سارے معاملات میں کمیشن کا رول مشکوک رہا ہے۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ کمیشن اپنی ذمہ داریوں کو چھوڑ کر ہر وہ کام کرتا ہے جو اس کے مینول میں نہیں۔ بابری ایودھیا ملکیت معاملہ میں کمیشن مسلسل مسلمانوں کو یہ سمجھاتا نظر آیا کہ وہ حق ملکیت سے الگ ہو جائیں، اس کے بعد شہریت قانون کی حمایت میں عوامی جلسوں میں بھی کمیشن نے فعالیت دکھائی

واضح ہو کہ قومی اقلیتی کمیشن میں تین اہم چہرے مسلمان ہیں، چئیرمین غیور الحسن رضوی، اقلیتی وزیر مختار عباس نقوی کے نور نظر مانے جاتے ہیں جبکہ ممبر عاطف رشید دہلی بی جے پی میں بہت فعال اور وفادار رہنما مانے جاتے ہیں جبکہ شارق سعید سکریٹری ہیں۔

اترپردیش سے موصول رپورٹس کے مطابق مظاہروں کے دوران مبینہ طور پر پولیس کی گولی سے ہلاک ہونے والے افراد ایک خاص طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں، اس کے علاوہ پولیس کاروائی کے دوران جن گھروں میں توڑ پھوڑ، زدوکوب اور چوری کے شرمناک واردات انجام دیے گئے، سارے متاثرین اترپردیش کے مسلم اکثریتی علاقوں کے باشندے ہیں۔

قومی اقلیتی کمیشن اس معاملے میں اب تک خاموش

قومی اقلیتی کمیشن کے مینول کے مطابق بھارت کے کسی بھی خطہ میں اقلیتوں پر زیادتی ہوتی ہے اور اس کی خبریں موصول ہوتی ہیں تو وہ از خود کاروائی کرتے ہوئے متعلقہ ریاستوں سے نہ صرف جواب طلب کرتا ہے بلکہ مداخلت کر کے اس بات کی یقین دہانی بھی کراتا ہے کہ متاثرین کے ساتھ کسی بھی طرح کی ناانصافی نہ ہو۔ بسا اوقات معاملہ بڑا ہونے پر کمیشن اپنے ممبران کی کمیٹی تشکیل دے کر اسے متاثرہ مقامات پر انکوائری کے لیے روانہ کرتا ہے۔

معروف سماجی کارکن ہرش مندر قومی اقلیتی کمیشن کی خاموشی سے نالاں

تاہم اترپردیش میں جس طرح کے حالات پیش آئے اس پر قومی اقلیتی کمیشن کی خاموشی حیران کن ہے۔ اقلیتی کمیشن کے سربراہ غیور الحسن رضوی اور سکریٹری شارق احمد زبان پر تالہ لگا کر بیٹھ گئے ہیں۔

ای ٹی وی بھارت کو موصول اطلاعات کے مطابق اقلیتی کمیشن کی جانب سے اترپردیش اب تک کوئی نوٹس نہیں بھیجا اور نہ ہی کسی طرح کی انکوائری کی پیش رفت کی۔

اقلیتی کمیشن پر پہلے بھی غیر فعال ہونے کے الزامات لگتے رہے ہیں تاہم مودی حکومت میں کمیشن کا رول اور بھی سکڑ کر رہ گیا ہے۔ کمیشن پر یہ الزام ہے کہ جب بی جے پی کے زیر اقتدار ریاستوں میں اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے تب کمیشن چپ چاپ تماشائی بن کر بیٹھ جاتا ہے۔

معاملہ گو رکشوں کے ذریعہ اقلیتوں پر حملوں کا ہو یا بی جے پی لیڈروں کے ذریعہ ایک خاص طبقہ کے خلاف زہر افشانی کا، تقریبا سارے معاملات میں کمیشن کا رول مشکوک رہا ہے۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ کمیشن اپنی ذمہ داریوں کو چھوڑ کر ہر وہ کام کرتا ہے جو اس کے مینول میں نہیں۔ بابری ایودھیا ملکیت معاملہ میں کمیشن مسلسل مسلمانوں کو یہ سمجھاتا نظر آیا کہ وہ حق ملکیت سے الگ ہو جائیں، اس کے بعد شہریت قانون کی حمایت میں عوامی جلسوں میں بھی کمیشن نے فعالیت دکھائی

واضح ہو کہ قومی اقلیتی کمیشن میں تین اہم چہرے مسلمان ہیں، چئیرمین غیور الحسن رضوی، اقلیتی وزیر مختار عباس نقوی کے نور نظر مانے جاتے ہیں جبکہ ممبر عاطف رشید دہلی بی جے پی میں بہت فعال اور وفادار رہنما مانے جاتے ہیں جبکہ شارق سعید سکریٹری ہیں۔

Intro:اتر پردیش اموات:
قومی اقلیتی کمیشن پتھر کی مورت بنا ؟

اترپردیش میں شہریت قانون کے خلاف مظاہروں کے دوران 20 سے زائد لوگ مارے جا چکے ہیں، ایک خاص طبقہ سے وابستہ شہریوں پر سنگین زیادتی کے درجنوں واقعات سامنے آچکے ہیں، لیکن اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے تشکیل کردہ قومی اقلیتی پتھر کی مورت بنا ہوا ہے، اب تک ایک عدد نوٹس تک جاری نہیں کیا

اترپردیش سے موصول رپورٹس کے مطابق مظاہروں کے دوران مبینہ طور پر پولیس کی گولی سے ہلاک ہونے والے افراد ایک خاص طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں، اس کے علاوہ پولیس کاروائی کے دوران جن گھروں میں توڑ پھوڑ، زدوکوب اور چوری کے شرمناک واردات انجام دئے گئے، سارے متاثرین اترپردیش کے مسلم اکثریتی علاقوں کے باشندے ہیں۔

قومی اقلیتی کمیشن کے مینول کے مطابق ہندوستان کے کسی بھی خطہ میں اقلیتوں پر زیادتی ہوتی ہے اور اس کی خبریں موصول ہوتی ہیں تو وہ از خود کاروائی کرتے ہوئے متعلقہ ریاستوں سے نہ صرف جواب طلب کرتا ہے بلکہ مداخلت کر کے اس بات کی یقین دہانی بھی کراتا ہے کہ متاثرین کے ساتھ کسی بھی طرح کی ناانصافی نہ ہو۔ بسا اوقات معاملہ بڑا ہونے پر کمیشن اپنے ممبران کی کمیٹی تشکیل دے کر اسے متاثرہ مقامات پر انکوائری کے لئے روانہ کرتاہے۔

تاہم اترپردیش میں جس طرح کے حالات پیش آئے اس پر قومی اقلیتی کمیشن کی خاموشی حیران کن ہے۔ اقلیتی کمیشن کے سربراہ غیور الحسن رضوی اور سکریٹری شارق احمد زبان پر تالہ لگا کر بیٹھ گئے ہیں۔




Body:ای ٹی وی بھارت کو موصول اطلاعات کے مطابق اقلیتی کمیشن کی جانب سے اترپردیش اب تک کوئی نوٹس نہیں بھیجا اور نہ ہی کسی طرح کی انکوائری کی پیش رفت کی۔

اقلیتی کمیشن پر پہلے بھی غیر فعال ہونے کے الزامات لگتے رہے ہیں تاہم مودی حکومت میں کمیشن کا رول اور بھی سکڑ کر رہ گیا ہے۔ کمیشن پر یہ الزام ہے کہ جب بی جے پی کے زیر اقتدار ریاستوں میں اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے تب کمیشن چپ چاپ تماشائی بن کر بیٹھ جاتا ہے۔




Conclusion:معاملہ گو رکشوں کے ذریعہ اقلیتوں پر حملوں کا ہو یا بی جے پی لیڈروں کے ذریعہ ایک خاص طبقہ کے خلاف زہر افشانی کا، تقریبا سارے معاملات میں کمیشن کا رول مشکوک رہا ہے۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ کمیشن اپنی ذمہ داریوں کو چھوڑ کر ہر وہ کام کرتا ہے جو اس کے مینول میں نہیں۔ بابری ایودھیا ملکیت معاملہ میں کمیشن مسلسل مسلمانوں کو یہ سمجھاتا نظر آیا کہ وہ حق ملکیت سے الگ ہو جائیں، اس کے بعد شہریت قانون کی حمایت میں عوامی جلسوں میں بھی کمیشن نے فعالیت دکھائی

واضح ہو کہ قومی اقلیتی کمیشن میں 3 اہم چہرے مسلمان ہیں، چئیر مین غیور الحسن رضوی، اقلیتی وزیر مختار عباس نقوی کے نور نظر مانے جاتے ہیں جبکہ ممبر عاطف رشید دہلی بی جے پی میں بہت فعال اور وفادار لیڈر مانے جاتے ہیں جبکہ شارق سعید سکریٹری ہیں۔


ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.