بھارت میں آج بھی ایک بڑی آبادی دعا تعویذ اور جھاڑ پھونک پر عقیدہ رکھتی ہے یہی وجہ ہے کہ بیشتر مزارات پر ذہنی مریض کثیر تعداد میں موجود ہوتے ہیں اور صحت یاب ہونے کے لیے گریہ و زاری کرتے ہیں۔
لیکن مڈیکل سائنس اس نوعیت کے سبھی ہتھکنڈوں کا انکار کیا ہے اور ایسے لوگوں کو ذہنی مریضوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔
میڈیکل سائنس کے مطابق انسان ذہنی اور جسمانی دونوں اعتبار سے اگر درست ہو تو اسی کو صحت مند مانا جاتا ہے۔ لیکن بیشتر افراد دماغ کو نظر انداز کر فقط جسم کی بیماری پر توجہ دیتے ہیں۔
اترپردیش میں میرٹھ کے پیارےلال ہسپتال میں ذہنی طور پر صحت مند ہونے کے بارے میں ایک پروگرام منعقد کیا گیا، جس میں کئی بچوں کو سرٹیفکیٹ بھی دیا گیا، نیز ذہنی صحت کے عالمی دن کے موقعے پر دماغی صحت کے بارے میں لوگوں کو بیدار کیا گیا۔
سی ایم او راج کمار نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بیشتر افراد جو دماغی طور پر مریض ہوتے ہیں وہ مزار پر جاتے ہیں یا باباؤں سے جھاڑپھوںک کرواتے ہیں ایسے لوگوں کے لیے یہ پروگرام منعقد کیا گیا ہے کہ وہ ہسپتال میں ایڈمٹ ہوں اور اپنے دماغ کا علاج کرائیں یہ ایک دماغی مرض ہے جو مزاروں یا جھاڑ پھونک سے قطعا درست نہیں ہوسکتا ہے۔