سابق مرکزی وزیر داخلہ اور کانگریس کے رہنما پی چدمبرم نے جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ پر پبلک سیفٹی ایکٹ لگائے جانے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا دونوں رہنماؤں پر پی ایس اے لگائے جانے سے وہ حیران ہیں۔
جبکہ جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی، خود پر پی ایس اے لگائے جانے سے چراغ پا ہیں محبوبہ نے کہا کہ 'اس خود مختار حکمران سے یہی توقع تھی۔'
سابق مرکزی وزیر داخلہ پی چدمبرم نے اپنے ٹویٹ پیغام میں کہا کہ 'الزامات کے بغیر نظربند رکھنا جمہوریت میں ایک بدترین عمل ہے، جب غیر منصفانہ قوانین منظور ہوجاتے ہیں یا ناجائز قوانین نافذ کیے جاتے ہیں تو لوگوں کے پاس پرامن احتجاج کرنے کے لیے کیا راستہ ہے؟'
پی چدمبرم نے کہا کہ 'وزیر اعظم نے کہا کہ احتجاج انتشار کا باعث بنے گا۔ پارلیمنٹ اور اسمبلیوں کے منظور کردہ قوانین پر عمل پیرا ہونا پڑے گا، وہ مہاتما گاندھی، مارٹن لوتھر کنگ اور نیلسن منڈیلا کی تاریخ اور متاثر کن مثالوں کو بھول گئے ہیں۔'
جمعرات کو سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی اور عمر عبد اللہ کی چھ ماہ بعد گرفتاری ختم ہونے کو تھی لیکن حکومت نے ریاست کی سلامتی کا حوالہ دے کر ان پر پبلک سیفٹی ایکٹ لگا دیا۔
محبوبہ نے اس سلسلے میں ٹویٹ کیا، اپنے ٹیوٹ میں انہوں نے کہا کہ 'جموں و کشمیر کے دو سابق وزرائے اعلی پر سخت قانون پی ایس اے لگانے کی ہی اس خود مختار حکومت سے توقع ہے۔'
واضح رہے کہ محبوبہ مفتی نے اپنے آفیشیل ٹویٹر ہینڈل سے ٹویٹ کیا ہے جسے نظر بندی کے بعد ان کی بیٹی التجا مفتی چلا رہی ہیں۔
کرناٹک کے شاہین اسکول والے واقعہ پر انہوں نے لکھا کہ 'یہ حکومت نو برس کے بچے پر غداری کا الزام عائد کرتی ہے، سوال یہ ہے کہ ہم کتنے زیادہ سمجھدار لوگوں کے لئے کام کریں گے جو قوم کے لیے کھڑے ہیں'۔
غور طلب ہے جموں و کشمیر سے دفعہ 370 کو منسوخ کیے جانے کے بعد سے ہی دونوں سابق وزرائے اعلی محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو نظر بند رکھا گیا ہے۔
محبوبہ مفتی کی بیٹی نے کہا کہ 'کشمیر کا خصوصی ریاست کا درجہ ختم کر اسے رہنے کے لیے جہنم جیسا بنا دیا گیا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ '180 دن گزر جانے کے بعد بھی ہم بنیادی حقوق سے محروم ہیں، ہمیں معاشی اور نفسیاتی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، حالیہ تخمینوں کے مطابق تجارت اور صنعت کو قریب 18 ہزار کروڑ کے نقصانات ہوئے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ اعداد و شمار 2014 میں جموں وکشمیر میں آئے سیلاب سے ریاست کی معیشت کو ہونے والے نقصانات سے تقریبا تین گنا زیادہ ہے۔'
انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ 'بھارتی حکومت نے ہماری معیشت کی کمر توڑ دی ہے'۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ 'حکومت ہند کا دعوی ہے کہ جموں و کشمیر کے عوام کی بہتری اور معاشی خوشحالی کے لیے دفعہ 370 کو ختم کیا گیا تھا لیکن حقائق کچھ اور ہی بتاتے ہیں، بدعنوانی اور انتشار بی جے پی کے لئے ایک ماڈل ہے لیکن یہ واضح ہے کہ ان کے پاس کمزور خیال کے فیصلے سے نکلنے کے لئے کوئی حکمت عملی نہیں ہے'۔