بھاگلپور میں تاحال 34 ہزار افراد ڈینگو کا شکار ہو چکے ہیں اور اس مرض پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔ بیماری پر قابو نہ پا پانے کی اصل وجہ شہر اور گاؤں میں پھیلی گندگی ہے، جس سے نپٹنے کے لیے انتظامیہ کے پاس نہ ہی کوئی حکمت عملی ہے اور نہ ہی منشاء۔
فہمیدہ خاتون کے گھر ماتم کا سماں ہے، ڈینگو نے ان کی کوکھ اجاڑ دی ہے۔ یہ بھاگلپور میں اکیلا گھر نہیں ہے جہاں ڈینگو نے ماں کی گود سونی کر دی ہو بلکہ اس مہلک بیماری نے درجنوں ماؤں کو گود سونی کر دی ہے۔
انتظامیہ کی طرف سے عوام میں اس بیماری کے حوالے سے بیداری کے لیے اعلانات تو کیے جا رہے ہیں، لیکن ڈینگو پر قابو پانے کے لیے اعلی سطح پر صفائی و ستھرائی کا انتظام ندارد ہے۔
حکومت کی لاپرواہی و بے توجہی تو ایک طرف لیکن خود مقامی لوگ بھی بہت حد تک اس بیماری کے لیے ذمہ دار ہیں۔ مسلم اکثریتی محلوں میں جگہ جگہ گندگی کا انبار اور گندہ پانی کے نکاسی کا مناسب عدم انتظام ایک عام بات ہے۔
ڈینگو کے بروقت پتہ نہ چلنے کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ سرکاری ہسپتالوں میں مناسب انتظام کی کمی وجہ سے نجی ہسپتالوں اور ڈاکٹروں کی چاندی ہے۔