دونوں لڑکوں کی شناخت 24 سالہ انگم ویپن اور 22 سالہ کائی ہیکوپ کی حیثیت سے کی گئی ہے۔ یہ لڑکے شمال مشرقی ریاست منی پور سے تعلق رکھتے ہیں اور سینٹ میری گروپ آف انسٹی ٹیوشن میں زیر تعلیم ہیں۔
یہ واقعہ اس وقت منظر عام پر آیا جب ان دونوں کے ایک دوست نے دونوں لڑکوں کی بنائی گئی ویڈیو کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا۔
ویڈیو پوسٹ کرنے والے جونا نے بتایا ، "سیکیورٹی عملے نے لڑکوں کو اپنے آدھار کارڈز دکھانے کے باوجود بھی خالی ہاتھ بھیج دیا۔ اسٹور پر موجود عملہ مطمئن نہیں ہوا اور اس نے اصرار کیا کہ وہ اس منیجر کی اجازت لے لے جو اسٹور پر موجود نہیں تھا۔ نوجوان لڑکے باضابطہ طور پر انگریزی یا ہندی نہیں بول سکے اور سیکیورٹی گارڈ کے ردعمل سے شاید وہ خوفزدہ ہوئے ہوں گے۔
اس دوران رچا کونڈا پولیس نے ویڈیو پر کہاہے۔ متاثرہ افراد میں سے ایک انگم ویپن نے بتایا کہ اس نے پولیس میں شکایت درج کروائی ہے۔
ہمارے لئے اس سے زیادہ پریشان کن بات یہ تھی کہ دوسرے صارفین خاموش تھے۔ جو ہمارے حق میں کھڑے ہوسکتے تھے اگر ہماری ریاست میں اس طرح کا واقعہ پیش آتا تو ہم اپنا رد عمل ظاہر کرتے۔ نہوں نے سوال کیا کہ ہمیں بنیادی ضروریات خریدنے کے لیے شہریت ثابت کرنے کی کیا ضرورت ہے۔
رنگا ریڈی ضلع کے کلکٹر نے ایک ٹویٹ میں مارکیٹ کے منیجر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس کی تصدیق پرنسپل سکریٹری تلنگانہ اروند کمار نے ایک ٹویٹ میں کی تھی اور کہا ہے کہ ملزمان کو تحویل میں لیا گیا ہے۔ انہوں نے ریاست کے لوگوں کو کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے درمیان شمال مشرقی ریاستوں کے اپنے ‘بھائیوں اور بہنوں’ کے ساتھ کھڑے ہونے کی تلقین کی۔