بی جے پی کے قومی صدر اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نےکہا کہ 'انتخابی مہم کا آغاز آرٹیکل 370 کو ہٹانے کے تعارف کے پروگرام سے ہو رہا ہے۔'
شاہ نے کہا کہ 'آرٹیکل 370 ملک کو ایک فارمولے میں شامل کرنے میں رکاوٹ تھا اور بی جے پی نے دوسری بار اقتدار میں آتے ہی اس رکاوٹ کو ختم کر دیا ہے۔'
امت شاہ نے کہا کہ 'جب سے آرٹیکل 370 وجود میں آیا تھا تبھی سے جن سنگھ اور بی جے پی نے اس کی مخالفت کی ہے، آرٹیکل 370 ملک کے ساتھ کشمیر کے تعلق اور ساتھ ہی ملک کے اتحاد میں بھی رکاوٹ تھا۔'
انہوں نے کہا کہ 'آج پورا ملک چاہتا ہے کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر، بھارت کا حصہ بنے۔'
بی جے پی صدر نے مہاراشٹر کی انتخابی جنگ میں دفعہ 370 کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ 'یہ نہرو کی غلطی تھی جس کی وجہ سے پی او کے بنا اور آج موجود ہے۔'
امت شاہ نے کہا کہ 'ثقافت کی حفاظت کے لیے دفعہ 370 کی ضرورت نہیں ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'آرٹیکل 370 کی وجہ سے ملک میں شدت پسندی کا وجود ہوا، اس کے بعد ہی کشمیر سے کشمیری پنڈتوں، صوفی سنتوں کو نکال دیا گیا اور شدت پسندی عروج پر پہنچی اور اب تک تقریباً 40 ہزار افراد ہلاک ہو گئے اور کانگریس پوچھتی ہے کہ آرٹیکل 370 کو کیوں منسوخ کیا گیا۔'
امت شاہ نے کہا کہ 'وزیر اعظم مودی جی کی جرأت اور حوصلے کی وجہ سے اس بار پارلیمنٹ کے پہلے ہی سیشن میں آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کا بڑا کارنامہ انجام دیا گیا۔'
انہوں نے کہا کہ 'مجھے فخر ہے کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے اور اب وہاں دفعہ 370 نہیں ہے۔ ساتھ ہی شاہ نے کہا کہ آرٹیکل 370 منسوخ ہونا بی جے پی کا سیاسی موضوع نہیں ہے، بھارت کو ایک اور متحدہ بنانے کی قرارداد ہے جو نریندر مودی نے پورا کیا ہے۔'
وزیراعظم مودی کے آنے کے بعد خاندانی سیاسی پارٹیوں کی بنیاد ہلنے لگی ہے اور اب کشمیر میں بھی سیاسی جماعتوں کا صفایا ہونے والا ہے۔
امت شاہ نے کہا کہ 'مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں دو طرح کی جماعتیں انتخابی میدان میں ہیں، ایک طرف بھارت ماں کو اپنا سب کچھ ماننے والی سیاسی جماعت بی جے پی ہے اور دوسری جانب اپنے خاندان کو اپنا سب کچھ ماننے والی کانگریس اور این سی پی ہے۔ اب مہاراشٹر کے عوام کو طے کرنا ہے کہ انہیں قوم پرست پارٹی کے ساتھ جانا ہے یا پریواروادی جماعتوں کے ساتھ جانا ہے۔'