لڑکی کا نام مہالکشمی ہے۔ اس کے خاندان میں اسے چھوڑ کر اور کسی کی آمدنی نہیں ہے۔ اس کے والدین بیمار رہتے ہیں۔ چھہ افراد معزور ہیں۔
سنہ 2018 میں آئے غزا طوفان نے اس خاندان سے اس کا گھر چھین لیا تھا۔ تب سے مہالکشمی کا خاندان گاندھی نگر کے سکس روڑ پر ایک چھوپڑی میں رہتا تھا۔ مہالکشمی کی اس لاک ڈاؤن میں حکومت سے گزارش ہے کہ انہیں کچھ کام دیا جائے، جس سے وہ اپنے گھر کا خرچ چلا سکیں۔
مہا لکشمی نے کہا کہ وہ بنا کسی ہچکچاہٹ کے بیت الخلاء صاف کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اس کے لیے انہیں 100 روپے ملے گا تو بھی وہ اپنے خاندان کا خرچ چلا سکتی ہیں۔
والد کی ریڑ کی ہڈی کے آپریشن کے بعد مہالکشمی کو پڑھائی چھوڑنی پڑی تھی۔ اس کے بعد سے ہی مہالکشمی نے اپنے خاندان کی زمہ داری اٹھا لی۔ مہالکشمی اپنے والدین کی سب سے چھوٹی سنتان ہیں۔
لاک ڈاؤن کے دوران مہالکشمی کی بڑی بہن کو بھیک تک مانگنا پڑ گیا۔
مہالکشمی نے کہا کہ 'کئی بار من میں خیال آیا کہ خاندان کو ظہر دے کر خود بھی کھا لوں، لیکن ایسا نہیں کر سکتی ہوں۔ اس طرح کی سوچ کو بھی کنارے کر دیا۔
مہالکشمی نے کہا کہ میں امیر بننے کا خواب نہیں دیکھتی۔ بس دیکھتی بھی ہوں تو اپنے خاندان کو کھانا کھلانے کا۔ مجھے بھیکھ مانگ کر کھلانا پڑے گا تو میں خوش رہوں گی۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حکومت کی جانب سے انہیں راشن دیا جاتا ہے، پر وہ ان کے خاندان کے لیے کافی نہیں ہے۔