لکھنؤ میں واجد علی شاہ کے زمانے سے ہی ہندو مسلم مل کر ہولی کا تہوار مناتے آرہے ہیں۔ نوابی دور میں ہندو مسلم ایک ساتھ مل کر ہولی کھیلتے تھے اور بھائی چارگی کا پیغام دیتے تھے۔ یہ روایت اب بھی برقرار ہے لیکن اس بار ہولی کے بازار میں وہ رونق نظر نہیں آرہی ہے جو پہلے ہوا کرتی تھی۔
ای ٹی وی بھارت نے لکھنؤ کے چوک علاقے پر دوکانداروں اور خرید داروں سے اس تعلق سے گفتگو کی۔ دکاندار دھیرج کا کہنا تھا کہ اس بار بازار پہلے جیسا نہیں ہے۔ کیونکہ اس بار رنگ، پچکاری وغیرہ گذشتہ سال کے مقابلے کافی مہنگا ہو گیا ہے۔
اپنے بچوں کے لیے رنگ و پیچکاری خریدنے اپنے شوہر کے ساتھ آئیں شبھا دویدی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سال مہنگائی کی وجہ سے ہمیں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ہمارا بجٹ پہلے سال کے برابر ہے، لیکن اب مہنگائی کی وجہ سے سامان زیادہ اپنے بچوں کو نہیں دلوا پائیں گے۔
دکاندار دھیرج نے بتایا کہ ہماری دکان میں بھارت میں بنی ہوئی پچکاریاں ہیں، اس کے علاوہ چین سے بھی منگوائے ہوئے سامان ہیں۔کچھ تنظیمیں لوگوں کو چین کے سامان خریدنے سے منع کر رہے ہیں، اس کا بھی اثر بازار پر دکھ رہا ہے۔
ہولی کا تہوار بھارت میں صدیوں سے منایا جاتا رہا ہے ۔ بھارتی فلموں میں بھی ہولی کے بہت سارے نغمے آج بھی مقبول ہیں۔