کولکاتا کے مرکزی علاقہ راجا بازار میں مسلمانوں کی ایک بڑی آبادی ہے۔ اس علاقے میں گھر گھر میں چھوٹے چھوٹے صنعت موجود ہیں۔ ان علاقوں کی آبادی انہیں چھوٹے چھوٹے گھریلو صنعت پر منحصر کرتے ہیں۔ راجا بازار کے دھربگان میں 100 سال سے بھی پرانی چمڑے کی منڈی ہے۔ جہاں تقریبا دو سو چھوٹے بڑے چمڑے کے کاروباری ہیں۔ اس کے علاوہ ان ایک ہزار کے قریب مزدور اس منڈی میں کام کرتے ہیں۔
گذشتہ 23 مارچ سے بنگال میں لاک ڈاؤن جاری ہے جس کی وجہ سے نقل و حمل پوری طرح سے بند ہے۔ چونکہ یہ کچے چمڑے کی منڈی ہے۔ یہاں جو کاروباری ہیں وہ چھوٹے چھوٹے کاروباریوں سے کچا چمڑا خریدتے ہیں اور ان میں نمک لگا کر گودام میں رکھ دیا جاتا ہے اور پھر ان کو ایک محدود وقت کے درمیان ٹینری میں بھیج دیا جاتا ہے، ورنہ یہ سڑنے لگتے ہیں۔
بکرے کے چمڑے کو دس سے پندرہ دنوں کے درمیان ویٹ بلو کیا جانا ضروری ہوتا ہے جبکہ گائے اور بھینس کے چمڑے خو ایک ماہ تک رکھا جا سکتا ہے۔ کولکاتا کے راجا بازار کی چمڑے کی منڈی سے پورے ہندوستان میں چمڑے سے بننے والے مصنوعات کے لئے چمڑا بھیجا جاتا ہے۔ ایک وقت میں یہ مشرقی ہندوستان کی سب سے بڑی چمڑے کی منڈی تھی۔
اس منڈی سے کچا چمڑا بان تلہ ٹینری بھیجا جاتا ہے اور پھر وہاں پر ویٹ بلو پراسیس کیا جاتا ہے۔ چمڑے کے ایک کاروباری اور کلکتہ ہائڈ اینڈ اسکین ٹریڈرس ایسوسیشن کے جنرل سیکریٹری محمد عالم انصاری نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے کو بتایا کہ لاک ڈاؤن کو اب ایک ماہ ہو گئے ہیں۔ ہمارے گوداموں میں موجود نصف سے زیادہ چمڑے بیکار ہو چکے ہیں۔ اب ان کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ کیونکہ نمک لگانے کے بعد ان کو پندرہ سے بیس روز کے درمیان ویٹ بلو کرنے کے لئے بھیجنا پڑتا ہے، لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ دے گودام میں ہی پڑے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت مغربی بنگال سے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ہماری اس سلسلے میں مدد کی جائے، یہاں ہمیں ویٹ بلو کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ ہمارا مال محفوظ رہ سکے۔
ایک دوسرے کاروباری فاروق علی نے بتایا کہ ہم برباد ہو چکے ہیں ہمارا سارا مال پہلے ہی 70 فیصد خراب ہو چکا ہے ان کی اب کوئی قیمت نہیں ملے گی مغربی بنگال حکومت ہماری مالی مدد کرے تاکہ ہم پھر سے اپنا کاروبار کھڑا کر سکیں ہمارے پاس جو لوگ کام کرتے ہیں ان کو خرچ دینا پڑتا ہے۔
ایک کاروباری نے بتایا کہ ان کے گودام ساڑھے تین لاکھ کا چمڑا ہے لیکن ایسا نہیں لگتا کہ اس میں سے کچھ بھی بچ پائے الٹے خراب ہونے والے چمڑے کو ٹھکانے لگانے کے لئے اچھی خاسی رقم خرچ ہوگی۔ لاک ڈاؤن میں ہمارا پورا کاروبار ختم ہو گیا اس کی تلافی کیسے ہوگی کچھ پتہ نہیں۔