بہار میں اردو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے اور حکومت نے اردو کے فروغ کےلئے حکومت نے ایک محکمہ اردو ڈائریکٹوریٹ کے نام سے ایک شعبہ قائم کر رکھا ہے۔
جس کے تحت اردو کے ترویج و اشاعت کیلئےمختلف طرح کی سرگرمیاں انجام دیتی ہیں۔
اسی سلسلے میں بہار کے تمام اضلاع میں سالانہ سیمنار اور مشاعرہ بھی شامل ہے۔ لیکن اس طرح کے پروگرام کے تئیں عام لوگوں کی عدم دلچسپی قابل افسوس ہے۔
بہار کے بانکا پارلیمانی حلقے میں 26 فرروی 2020 کو اردو سیمنار اور مشاعرے میں سامعین سے زیادہ مقالہ نگار، منتظمین کی تعداد ہی نظر آئی۔
ہال کی پوری کرسیاں خالی تھیں اور چند لوگ ہی وہاں پروگرام کو سننے کے لئے موجود تھے۔
اس عدم دلچسپی کی وجوہات جاننے کے لیے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سجاد عالم نے بی این منڈل یونیورسٹی مدھے پورہ کے پرو وائس چانسلر ڈاکٹر فاروق علی سے بات چیت کی ۔
ڈاکٹر فاروق علی نے کہا کہ زبان کے فروغ میں عوام کا جوش اور جذبہ ضروری ہے اس کے بغیر کسی بھی زبان کو فروغ نہیں دیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ زبان کو رابطہ کا ذریعہ بنائیں تو اس سے بھی اردو کو استحکام مل سکتا ہے اور ’زبان کا تعلق اظہارخیال سے ہے نہ کہ مذہب سے‘۔
انہوں نے کہا کہ یہ واحد زبان ہے جس کو مذہب سے جوڑ دیا گیا، آزادی تو اس زبان کے ذریعہ ملی لیکن تقسیم کرو اورحکومت کا شکار ہو گئی۔
انہوں نے کہا کہ یہاں سے انگریز تو چلے گئے لیکن ان کی زبان کو لوگ آج بھی خوب استعمال کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کو اس پر توجہ دینی ہوگی کہ وہ زبان کو زندہ رکھنے میں کیا رول ادا کرسکتے ہیں ہمیں اس کےلئے ضروری ہے پہلے تعلیم یافتہ بنیں، منظم بنیں اس کے بعد متحرک ہوں تبھی زبان فروغ پا سکے گی۔